تاریخ شائع کریں2021 11 May گھنٹہ 23:15
خبر کا کوڈ : 503551

روس کے شہر کازان کے ایک سکول میں فائرنگ،ایک استاد سمیت متعدد افراد ہلاک

حکام کے مطابق سکول میں اندھا دھند فائرنگ کی گئی جس کے بعد ایک 19 سالہ نوجوان کو حراست میں لیا گیا ہے۔ جس شہر میں یہ واقعہ پیش آیا وہ روس کے دارالحکومت ماسکو سے 820 کلومیٹر دور ہے اور یہ مسلم اکثریتی علاقہ ہے۔
روس کے شہر کازان کے ایک سکول میں فائرنگ،ایک استاد سمیت متعدد افراد ہلاک
روس کے شہر کازان کے ایک سکول میں فائرنگ کے ایک واقعے میں بچوں اور ایک استاد سمیت متعدد افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

اس حوالے سے سامنے آنے والی رپورٹس ہلاکتوں کی مختلف تعداد بتائی جا رہی ہے تاہم روسی حکام کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں کم از کم سات بچے بھی شامل ہیں۔

حکام کے مطابق سکول میں اندھا دھند فائرنگ کی گئی جس کے بعد ایک 19 سالہ نوجوان کو حراست میں لیا گیا ہے۔ جس شہر میں یہ واقعہ پیش آیا وہ روس کے دارالحکومت ماسکو سے 820 کلومیٹر دور ہے اور یہ مسلم اکثریتی علاقہ ہے۔

پولیس نے تفتیش شروع کر دی ہے لیکن ابھی تک اس حملے کے پس پردہ مقاصد سے آگاہی نہیں مل سکی ہے۔

صدر ولادیمیر پوتن نے حملہ آور کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے بچوں کے لواحقین سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے اور زخمی ہونے والوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی ہے۔

اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی بڑی تعداد میں سکیورٹی فورسز نے سکول کی عمارت کو گھیرے میں لے لیا۔

سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی تصویروں میں بچوں کو سکول کی کھڑکیوں سے چھلانگیں لگاتے اور زخمیوں کو باہر نکالتے دیکھا جا سکتا ہے۔

تاتارستان کے صدر رستم مننی خانوف نے اس حملے کو ’تباہی‘ اور ’سانحے‘ سے تعبیر کیا ہے۔

ابتدائی طور پر ملنے والی اطلاعات میں بتایا گیا تھا کہ حملہ آور دو تھے جن میں سے ایک ہلاک ہو گیا ہے تاہم بعد میں حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ مشتبہ حملہ آور اکیلا تھا۔

مسٹر مننی خانوف نے سکول کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ ہلاکتوں کے علاوہ 12 بچے اور چار بالغ افراد زخمی ہیں اور وہ ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

انھوں نے کہا کہ 'دہشت گرد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ وہ 19 سال کا ہے اور ہتھیار رکھنے کا رجسٹرڈ اہل ہے۔‘

کریملن کا کہنا ہے کہ صدر ولادیمیر پوتن نے سکول میں فائرنگ کے واقعے کے بعد روس میں اسلحہ سے متعلق قوانین کو سخت کرنے کا حکم دیا ہے۔

انٹرفیکس نیوز ایجنسی کے مطابق ترجمان دیمتری پیسکوف نے منگل کو اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’[نیشنل گارڈ کے چیف وکٹر] زولوتوف کو ایک علیحدہ حکم نامہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا کہ وہ ہتھیاروں کی اقسام کے بارے میں فوری طور پر نئے قواعد کے بارے میں کام کرنا شروع کر دیں کہ کس قسم کا اسلحہ عوامی ملکیت ہو سکتا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’بات یہ ہے کہ ایسے آتشیں اسلحے بعض ممالک میں اسالٹ اسلحے کے طور پر درج ہوتے ہیں اور بعض اوقات شکار کے ہتھیار کے طور پر رجسٹرڈ ہوتے ہیں۔‘

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو میں ایک نوعمر نوجوان کو زمین پر پڑے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جس کو بظاہر عمارت کے باہر حراست میں لیا گیا ہے۔

https://taghribnews.com/vdciwpawzt1auw2.s7ct.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ