تاریخ شائع کریں2021 30 April گھنٹہ 18:10
خبر کا کوڈ : 501982

تین رکنی کمیٹی تشکیل کمیٹی تشکیل، تحریک لبیک پاکستان کی درخواست کی جانچ پڑتال

اس کمیٹی کے سربراہی وزارت داخلہ کا ایڈیشنل سیکرٹری عہدے کا افسر کرے گا جبکہ اس تین رکنی کمیٹی میں وزارت داخلہ کے علاوہ وزارت قانون کے نمائندے بھی شامل ہوں گے اور یہ کمیٹی تین ہفتوں کے اندر اس درخواست پر فیصلے کے حوالے سے متعلقہ حکام کو تجاویز دے گی۔
تین رکنی کمیٹی تشکیل کمیٹی تشکیل، تحریک لبیک پاکستان کی درخواست کی جانچ پڑتال
پاکستان کی وزارت داخلہ نے مذہبی و سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم قرار دینے کے حکومتی اقدام کے خلاف دائر درخواست کی جانچ پڑتال اور اس پر قانونی کارروائی کرنے کے لیے ایک تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

اس کمیٹی کے سربراہی وزارت داخلہ کا ایڈیشنل سیکرٹری عہدے کا افسر کرے گا جبکہ اس تین رکنی کمیٹی میں وزارت داخلہ کے علاوہ وزارت قانون کے نمائندے بھی شامل ہوں گے اور یہ کمیٹی تین ہفتوں کے اندر اس درخواست پر فیصلے کے حوالے سے متعلقہ حکام کو تجاویز دے گی۔

تحریک لبیک کی جانب سے جمعرات کو حکومت کے اس اقدام کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درخواست دی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ حکومت کی طرف سے تحریک لبیک کو جو کہ ایک سیاسی جماعت ہے، اور الیکشن کمیشن کے پاس بطور سیاسی جماعت رجسٹرڈ ہے، دہشت گرد تنظیموں میں شامل کرنا کسی طور پر بھی جائز نہیں ہے۔

وزارت داخلہ کے ایک اہلکار کے مطابق جمعے کے روز اس درخواست کی جانچ پڑتال سیکرٹری داخلہ نے کرنی تھی تاہم وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اس ضمن میں مشاورتی اجلاس طلب کرلیا اور اس مشاورتی اجلاس میں تین رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

وزارت داخلہ کے اہلکار کے مطابق اس تین رکنی کمیٹی کی تشکیل کے بعد سویلین اور فوجی خفیہ اداروں سے بھی تحریک لبیک کی سرگرمیوں سے متعلق رپورٹ طلب کی جائے گی جس کی روشنی میں کمیٹی اپنی سفارشات کو مرتب کرکے رپورٹ اعلی حکام کو پیش کرے گی۔ اہلکار کے مطابق اس کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں ہی تحریک لبیک کو کالعدم جماعتوں کی فہرست میں برقرار رکھنے یا نکالنے کے بارے میں فیصلہ ہوگا۔

اہلکار کے مطابق جمعے کے روز ہونے والے اس مشاورتی اجلاس میں تحریک لبیک کو شامل ہونے کی دعوت نہیں دی گئی تھی اور اس اجلاس میں صرف کمیٹی کی تشکیل کے بارے میں ہی فیصلہ کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے پنجاب پولیس کے انسداد دہشت گردی محکمے کی رپورٹ پر تحریک لبیک کو کالعدم قرار دینے کے لیے وزارت داخلہ کو سفارش کی تھی۔ دہشت گردی سے نمٹنے کے قومی ادارے یعنی نیکٹا نے تحریک لیبک پاکستان کو 15 اپریل کو کالعدم جماعتوں کی فہرست میں شامل کر دیا تھا۔

وزارت داخلہ کے اہلکار کے مطابق مذکورہ اجلاس میں گذشتہ روز کراچی میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں تحریک لبیک کو ملنے والے ووٹوں کو بھی زیر بحث لایا گیا۔ اس ضمنی انتخاب کے غیرحتمی نتائج کے مطابق تحریک لبیک کے امیدوار نے اس انتخاب میں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے امیدوار کے بعد تیسرے نمبر پر سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں۔

اہلکار کے مطابق اس مشاورتی اجلاس میں کچھ قانونی ماہرین نے رائے دی کہ تحریک لبیک کو الیکشن ایکٹ کے تحت بھی کالعدم قرار دیا گیا اور اس نکتے پر حکومت کی پوزیشن کمزور ہے کیونکہ الیکشن کمیشن کی طرف سے اس جماعت کو کالعدم قرار دینے کا کوئی ریفرنس حکومت کو موصول نہیں ہوا اور اس کے علاوہ کراچی میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں تحریک لبیک کے امیدوار نے اپنی جماعت کے نشان پر ہی الیکشن میں حصہ لیا ہے۔

تحریک لبیک کے وکیل احسان علی عارف نے بی بی سی کو بتایا کہ پہلے کہا گیا کہ انھیں اجلاس میں طلب کیا جائے گا اور پھر انھیں اس حوالے سے کوئی پیغام نہیں دیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ ان کی جماعت نے سنہ2018 میں ہونے والے عام انتخابات میں ووٹ لینے والی جماعتوں میں چوتھے نمبر پر تھی جبکہ صوبہ پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ نواز اور پاکستان تحریک انصاف کے بعد سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والی تیسری جماعت ہے۔

انھوں نے کہا کہ گذشتہ عام انتخابات سے ایک سال قبل الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہونے والی جماعت نے لاکھوں ووٹ حاصل کیے ہیں تو اس کو کیسے شدت پسند تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے۔

حسن علی عارف کا کہنا تھا کہ فرانس میں پیغمبر اسلام کے خاکوں کے خلاف پرامن احتجاج کے لیے لوگوں کو اکٹھا کرنا ان کی جماعت کا جمہوری اور آئینی حق ہے اور انھیں اس حق سے کوئی محروم نہیں کر سکتا۔

انھوں نے کہا کہ صرف پنجاب پولیس کی رپورٹ کی روشنی میں صوبائی حکومت نے ان کی جماعت کو کالعدم قرار دینے کی سفارش کی۔ احسان علی عارف نے دعوی کیا کہ پنجاب پولیس کے علاوہ کسی بھی خفیہ ایجنسی نے ان کی جماعت کو کالعدم قرار دینے کے بارے میں کوئی رپورٹ پیش نہیں کی۔

احسان علی عارف کے دعوے کے برعکس وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ اس جماعت کی طرف سے شدت پسند سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے بارے میں خفیہ اداروں نے متعدد رپورٹس دی ہیں جن کی روشنی میں اس جماعت کو کالعدم قرار دیا گیا۔

یاد رہے کہ فرانس میں پیغمبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت کے خلاف تحریک لبیک پاکستان نے رواں ماہ ملک بھر میں احتجاج کیا تھا اور حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرے۔

اس احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی تھیں جن میں دو پولیس اہلکار ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ تحریک لبیک کے کارکنوں کی ان پرتشدد کارروائیوں کے اس جماعت کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔

بعد ازاں حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے مطابق حکومت یہ معاملہ پارلیمنٹ میں لے کر گئی اور حکومتی جماعت کے ایک رکن نے 20 اپریل کو قومی اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کی تھی جس میں فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے کا بھی ذکر تھا۔
https://taghribnews.com/vdcevz8nwjh87oi.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ