تاریخ شائع کریں2021 30 April گھنٹہ 16:50
خبر کا کوڈ : 501977

مقبوضہ فلسطین

انتفاضہ درحقیقت ایک نسل پرست غاصب رژیم کے ناجائز قبضے کے خلاف عوامی قیام اور انقلاب ہے اور ایک مظلوم قوم کے خلاف مختلف قومی، اقتصادی اور سماجی سطح پر انجام پانے والے ظلم و ستم کے خلاف عوامی تحریک ہے۔
مقبوضہ فلسطین
تحریر: علی احمدی
 
مقبوضہ فلسطین خاص طور پر قدس شریف میں اٹھنے والی انتفاضہ تحریکیں ایک طویل تاریخ کی حامل ہیں۔ لیکن قدس شریف میں رونما ہونے والی حالیہ انتفاضہ تحریک منفرد خصوصیات رکھتی ہے۔ اس تحریک میں شامل اکثریت جوانوں پر مشتمل ہے۔ جوانوں کی تعداد اس قدر زیادہ ہے کہ اسے جوانوں کا انتفاضہ قرار دیا جا رہا ہے اور اس کے بارے میں "قدس شریف میں جوانوں کی تحریک"، "قدس شریف کیلئے جوان" اور "قدس شریف کی انجمن جوانان" جیسے نام سامنے آ رہے ہیں۔ اس انتفاضہ میں شامل جوانوں نے اپنی دینی غیرت اور جوش و جذبے کے ذریعے قدس شریف کو غاصب صہیونی فورسز کے چنگل سے آزاد کروا لیا ہے۔ فلسطین کے سیاسی تجزیہ کار بھی اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ یہ ایک نیا انتفاضہ ہے جس کا آغاز قدس شریف سے ہوا ہے۔
 
یہ انتفاضہ درحقیقت ایک نسل پرست غاصب رژیم کے ناجائز قبضے کے خلاف عوامی قیام اور انقلاب ہے اور ایک مظلوم قوم کے خلاف مختلف قومی، اقتصادی اور سماجی سطح پر انجام پانے والے ظلم و ستم کے خلاف عوامی تحریک ہے۔ سیاسی تجزیہ کاران کا کہنا ہے کہ غاصب صہیونی رژیم قدس شریف میں نسل کشی کرنے اور 1948ء میں رونما ہونے والے سانحے کو دہرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

یوں صہیونی حکمران اور صہیونی معاشرہ دائیں بازو کی نسل پرستانہ شدت پسندی کی جانب جھکاو پیدا کر چکا ہے۔ لہذا اب مقبوضہ فلسطین کے مختلف حصوں میں صہیونی آبادکاروں کے فلسطینی شہریوں کے خلاف ظالمانہ اقدامات کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق صرف مغربی کنارے میں صہیونی آبادکاروں کی تعداد 7 لاکھ 50 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔
 
دوسری طرف صہیونی پارلیمنٹ "کینسٹ" میں بھی شدت پسند صہیونیوں کی سیاسی جماعتوں کی موجودگی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کی تازہ ترین مثال "کاھانا" پارٹی کی صورت میں ظاہر ہوئی ہے۔ اس سیاسی جماعت کی سربراہی سیموتریج نامی شخص کے پاس ہے اور آئندہ کابینہ میں اسے باقاعدہ شامل کرنے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔ فلسطین کے سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر دائیں بازو کی شدت پسند جماعت کاھانا کو آئندہ کابینہ میں شامل کیا جاتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ اوسلو معاہدے کی موت واقع ہو چکی ہے اور مذاکرات کے ذریعے مسئلہ فلسطین حل کرنے کی حکمت عملی بھی بند گلی میں پہنچ چکی ہے۔
 
لہذا مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے امریکہ کی ثالثی میں انجام پانے والی مذاکرات پر مبنی حکمت عملی دم توڑتی جا رہی ہے اور مزاحمت پر مبنی حکمت عملی فروغ پا رہی ہے۔ فلسطینی عوام کی اکثریت اس نتیجے پر پہنچ چکی ہے کہ اپنے جائز اور قانونی حقوق کے حصول اور دفاع کا واحد راستہ غاصب صہیونی رژیم کے خلاف بھرپور مزاحمت ہے۔

یہ مزاحمت غزہ میں مسلح جدوجہد اور مغربی کنارے میں عوامی جدوجہد کی صورت میں پہلے سے ہی جاری و ساری ہے۔ دوسری طرف صہیونی حکمران مختلف قسم کے ہتھکنڈوں سے عوامی مزاحمت کو کنٹرول کرنے کی تگ و دو میں مصروف ہیں۔ لیکن سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ قدس شریف سے شروع ہونے والا حالیہ انتفاضہ روکا نہیں جا سکتا اور 2017ء میں رونما ہونے والے انتفاضہ کی طرح آگے بڑھے گا۔
 
یاد رہے 2017ء میں قدس شریف میں رونما ہونے والا انتفاضہ آخرکار غاصب صہیونی رژیم کی جانب سے قدس شریف اور مسجد اقصی سے الیکٹرانک سکیورٹی گیٹس ختم کر دینے پر مجبور ہونے پر منتج ہوا تھا۔ قدس شریف میں پیدا ہونے والے حالیہ انتفاضہ نے بھی مسجد اقصی پر غاصب صہیونی فورسز کا کنٹرول ختم کر دیا ہے۔

اس انتفاضہ میں شامل جوان اگرچہ "باب العامود" (دمشق کا دروازہ یا ستون کا دروازہ) کے قریبی علاقے میں زیادہ دیر نہیں ٹھہر سکتے لیکن انہوں نے قدس شریف کا مکمل کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے رکھا ہے۔ اس وقت بیت المقدس کا شہر غاصب صہیونی رژیم کے خلاف بھرپور احتجاج اور مظاہروں کی لپیٹ میں ہے۔ یوں غاصب صہیونی رژیم کے پاس قدس شریف پر ناجائز قبضہ ختم کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا۔
 
غاصب صہیونی رژیم دو بڑے اور اہم مقاصد میں پوری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ پہلا مقصد فلسطینیوں کو ان کی آبائی سرزمین سے نکال باہر کرنا تھا اور اسی مقصد کیلئے 1948ء میں فلسطینیوں کے خون کی ہولی کھیلی گئی تھی۔

غاصب صہیونی رژیم نے اس عرصے میں دنیا کے مختلف حصوں سے یہودی آبادکاروں کو لا کر قدس شریف میں بسایا تاکہ اس طرح فلسطینیوں کی آبادی کا مقابلہ کر سکے لیکن اب بھی اپنی سرزمین کا دفاع کرنے والے فلسطینیوں کی تعداد یہودی آبادکاروں سے کہیں زیادہ ہے۔

غاصب صہیونی رژیم کا دوسرا بڑا مقصد نئی فلسطینی نسل کو فلسطین کاز سے اجنبی کر کے ان میں اور ان کے آباء و اجداد میں فاصلہ پیدا کرنا تھا۔ لیکن قدس شریف میں رونما ہونے والے حالیہ جوان انتفاضہ نے ثابت کر دیا ہے کہ غاصب صہیونی رژیم اپنے اس مقصد میں بھی ناکام رہی ہے۔
 
https://taghribnews.com/vdciyzawyt1au32.s7ct.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ