تاریخ شائع کریں2021 24 April گھنٹہ 20:53
خبر کا کوڈ : 501252

طلبہ کی مہم اور حکومتی پالیسی

طلبہ سوشل میڈیا پر پمز ہسپتال کا وہ لیٹر جس میں جگہ کم پڑنے اور این سی او سی کے فیصلے بھی شیئر کر رہے ہیں ۔طلبہ کے مطابق جب دوسرے کئی ممالک میں امتحانات منسوخ کر دیے گئے ہیں تو یہاں کیوں نہیں؟
طلبہ کی مہم اور حکومتی پالیسی
تحریر:ارشد چوہدری 

پاکستان میں سوشل میڈیا پر ان دنوں بڑھتی ہوئی کرونا وبا کے پیش نظر تمام امتحانات کی منسوخی کےٹرینڈ چلائےجارہے ہیں۔ دوسری جانب مدارس میں زیر تعلیم طلبہ کے وفاق المدارس نےامتحانات بھی لیے اور آج بروز ہفتہ نتائج کا اعلان بھی کیاجائے گا۔

وفاق المدارس کا کہنا ہے ملک میں تعلیمی معیار ویسے ہی بہت کم ہے اب تعلیمی اداروں کی بندش اور خاص طور پرامتحانات نہ لیے جانے پر  صورتحال مزید خراب ہوگی۔

تاحال محکمہ تعلیم پنجاب بھی اعلان کے مطابق  مئی میں امتحانات کے فیصلہ پر قائم ہے مگر طلبہ نے تمام امتحانات منسوخ کرنے کے لیے مہم چلارکھی ہے۔ ان کے مطابق جان بچے گی تو تعلیم برقرار رہے گی۔ طلبا کا موقف ہے کہ کرونا وبا خطرناک حد تک پھیل چکی ہے، اس دوران امتحانات سے یہاں بھی انڈیا جیسے حالات پیدا ہوسکتے ہیں اور پاکستان میں پہلے ہی ہسپتالوں میں بیڈ کم پڑنے لگے ہیں۔

طلبہ کی مہم اور حکومتی پالیسی:

سوشل میڈیا پر نویں سے ماسٹرز تک کے طلبہ نے مہم چلا رکھی ہے جس میں مئی کے ماہ سے امتحانات لینے کا فیصلہ منسوخ کرنے کا مطالبہ کیاجارہاہے۔

پنجاب یونیورسٹی کے طلبہ رہنما علی سیف نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم امتحانات کی منسوخی کےلیے کرونا وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے چلارہے ہیں نوجوانوں کی جانوں سے زیادہ قیمتی تعلیم تو نہیں ہوسکتی۔

انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان نیشنل کمانڈ آپریشن سینٹر(این سی او سی ) کے فیصلوں پر غور کریں۔ جنہوں نے خود کہاکہ پاکستان میں کرونا کی تیسری لہر انتہائی خطرناک ہے اور انہوں نے تعلیمی ادارے بازار وغیرہ بند کرنے کااعلان بھی کیا، وہ عام شہریوں کی جان کا تحفظ تو چاہتے ہیں تو اتنے بڑے پیمانے پر طلبہ کے مئی سے شروع ہونےوالے امتحانات سے لاکھوں طلبہ کی زندگیاں کیوں خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

مہم میں شامل ایف ایس سی کی طالبہ مہوش خالد نے کہاکہ حکومت کو اندازہ ہونا چاہیے کہ نوجوان کرونا ایس او پیز پر بھی عمل کرنے میں لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور جتنے بھی امتحانات ہوئے ان سے کرونا کیس دیکھنے میں آئے، پھر امتحانات کا رسک کیوں لیا جارہاہے۔ انہوں نے کہا ہم امتحانات سے نہیں گھبراتے بلکہ کرونا جیسی بے قابو وبا سے ضرور خوفزدہ ہیں۔ ہمارے والدین بھی پریشان ہیں کہ جب امتحان کے لیے اتنی بڑی تعداد میں طلبہ جمع ہوں گے تومعلوم نہیں کون کون کرونا سے متاثر ہوگا اور پھر وہ گھروں تک وبا پھیلنے کا سبب بن سکتاہے۔ ہسپتالوں میں جگہ کم پڑتی جارہی ہے اور ویکسین تک زیادہ لوگوں کو نہیں لگائی جاسکی۔

طلبہ سوشل میڈیا پر پمز ہسپتال کا وہ لیٹر جس میں جگہ کم پڑنے اور این سی او سی کے فیصلے بھی شیئر کر رہے ہیں ۔طلبہ کے مطابق جب دوسرے کئی ممالک میں امتحانات منسوخ کر دیے گئے ہیں تو یہاں کیوں نہیں؟

دوسری جانب ترجمان محکمہ تعلیم پنجاب عمر خیام کاکہنا ہے کہ حکومت نے کرونا وبا کے پیش نظر پہلے ہی امتحانات تاخیر سے لینے کا اعلان کیا، تمام کلاسوں کے امتحانات مئی سے شروع ہورہے ہیں ابھی تک ان میں تاخیر یا منسوخی کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔ طلبہ کی رائے اور خدشات اپنی جگہ لیکن صوبائی حکومتیں این سی او سی کی ہدایات پر عمل کرنے کی پابند ہیں اور ابھی تک این سی او سی نے بھی ایسا کوئی اعلان نہیں کیا۔

مذہبی تعلیم کے اداروں کا عزم:

دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی کرونا کی تیسری لہر شدت اختیار کر چکی ہے مگر مدارس کا تعلیمی نظام چلانے والے ادارے وفاق المدارس العربیہ نے کچھ عرصہ پہلے امتحانات لیے اور آج ہفتے کے روز سالانہ امتحانات1442ھ درجہ کتب کے نتائج کابعد نماز ظہر اعلان کیا جائے گا۔

اس حوالے سے وفاق المدارس کے مرکزی عہدیدار قاری حنیف جالندھری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتےہوئے کہا کہ ہمارا ملک تعلیم میں ویسے ہی دنیا کے مقابلے میں بہت پیچھے ہے اور اب تعلیمی ادارے بند کرنے یاامتحانات منسوخ کرنے سے مزید صورتحال خراب ہوگی۔
 
https://taghribnews.com/vdcenz8nwjh87wi.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ