تاریخ شائع کریں2021 16 April گھنٹہ 15:42
خبر کا کوڈ : 500174

روس کا خطے میں کردار

روس چین اور بھارت تعلقات میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ پاکستان کے بعد روسی وزیر خارجہ ایران گئے، جہاں ان کی ایرانی قیادت سے تفصیلی ملاقاتیں ہوئیں ہیں۔ روس ایران بہت سے معاملات میں پہلے سے ہی تعاون کر رہے ہیں، اب اس تعاون کو ثقافتی سطح پر فروغ دینے کے لیے ایران روس کلچرل تعاون کے معاہدے پر دستخظ کیے گئے ہیں۔
روس کا خطے میں کردار
تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس
بشکریہ: اسلام ٹائمز


بین الاقوامی حالات پر نطر رکھتے والے اس بات کو بڑے انہماک سے مشاہدہ کر رہے ہیں کہ مشرق وسطیٰ میں حالات بڑی تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں۔ دہائیوں اسرائیلی فلسطینی تنازعے اور بعد میں داخلی خانہ جنگیوں کا شکار یہ علاقہ اب بین الاقوامی طاقتوں کی نئی اکھاڑ پچھاڑ کا مرکز بن رہا ہے۔ امریکہ جا رہا ہے، افغانستان سے ستمبر کو نکل جائے گا۔ امریکہ کا یہ بیان سامنے آیا ہے کہ افغانستان پر حکومت صرف افغانوں کا حق ہے اور اب وہی اسے سنبھالیں۔ عراق سے بھی امریکی افواج کی شام کی جانب نقل و حرکت دیکھی جا رہی ہے۔ اس سے صاف پتہ چل رہا ہے کہ  ایک ہل چل مچی ہوئی ہے۔ چینی وزیر خارجہ کی تہران آمد اور چار سو ارب ڈالر کے معاہدے کرنے پر شروع ہونے والی بحث نے بین الاقوامی رائے عامہ پر اثر ڈالا، وہی بین الاقوامی پالیسی سازوں کو بھی کئی طرح کے پیغامات دیئے۔ اس معاہدے کے بعد ایران ایک جیتی ہوئی پارٹی کے طور پر ویانا مذاکرات کا حصہ بن رہا ہے۔

چین اور ایران کے معاہدے، ایران اور یورپی ممالک و چین مذاکرات میں روسی وزیر خارجہ کا علاقے کے ممالک کا دورہ دب کر رہ گیا۔ روس دوبارہ سے خطے میں ایگریسو سفارتکاری کر رہا ہے۔ آذربائیجان اور آرمینیا کی جنگ میں اگرچہ مغربی کردار بڑا واضح تھا، مگر یہاں بھی دونوں فریق روس کی ثالثی میں جنگ بندی پر آمادہ ہوئے اور روسی فوجی دستے ہی دونوں کے درمیان امن معاہدے کی پاسداری کو مانیٹر کرنے کے لیے تعینات کیے گئے۔ یہ روس کی کامیابی اور امریکہ کی ناکامی تھی۔ چند دن پہلے روسی وزیر خارجہ نے پاکستان کا دورہ کیا، اس دورے کو بھی غیر معمولی اہمیت دی جا رہی ہے۔ یہ خطے میں دوستیوں کی تبدیلی کے اشارے ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ بین الاقوامی تعلقات میں مستقل دشمن اور مستقل دوست نہیں ہوتے، مفادات تبدیل ہونے سے دوست و دشمن بھی تبدیل ہو جاتے ہیں۔ پاکستان ایک لمبا عرصہ امریکی کیمپ کا حصہ رہا اور انڈیا روسی کیمپ کا حصہ تھا۔ اب انڈیا بڑی تیزی سے امریکہ کے قریب گیا ہے اور روس و پاکستان ایک دوسرے کے قریب آ رہے ہیں۔

پاکستان روسی دفاعی نظام خریدنے میں دلچسپی رکھتا ہے، روس انڈیا اور پاکستان کے تعلقات بہتر بنانے میں بھی مدد کر رہا ہے، اس حوالے سے کئی رپورٹس موجود ہیں، جن میں ایشیاء میں امن کے حوالے سے روسی نقطہ نظر پر بات کی گئی ہے۔ ویسے روسی وزیر خارجہ پاکستان آنے سے پہلے انڈیا گئے تھے، بھارت چین کی حالیہ کشیدگی اور اس کے بعد ڈی ایسکلیشن بھی روسی کوششوں سے ہی ممکن ہوسکی۔ اب بھی انڈیا کے پاس اسی فیصد اسلحہ روسی ساختہ ہے۔ یوں روس چین اور بھارت تعلقات میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ پاکستان کے بعد روسی وزیر خارجہ ایران گئے، جہاں ان کی ایرانی قیادت سے تفصیلی ملاقاتیں ہوئیں ہیں۔ روس ایران بہت سے معاملات میں پہلے سے ہی تعاون کر رہے ہیں، اب اس تعاون کو ثقافتی سطح پر فروغ دینے کے لیے ایران روس کلچرل تعاون کے معاہدے پر دستخظ کیے گئے ہیں۔ روسی وزیر خارجہ اور ایران کی قیادت نے اتفاق کیا ہے کہ اکتوبر 2020ء سے اسلحہ پر عائد امریکی پابندیاں ختم ہوچکی ہیں، لہذا اب دفاعی معاملات میں تعاون بڑھایا جائے گا۔ اسی طرح یمن، شام اور عراق میں بھی باہمی تعاون میں اضافہ کیا جائے گا۔ روس بڑے پیمانے پر ایران کو کرونا ویکسین فراہم کر رہا ہے۔

اس وقت ایران کو درپیش بڑا چیلنج سائبر سکیورٹی کا ہے، صیہونی حکومت بار بار سائبر حملوں کے ذریعے نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کے دورہ ماسکو کے موقع پر جنوری میں انفامیشن سکیورٹی ایگریمنٹ پر دستخط کیے گئے تھے، جس کا مقصد سائبر سکیورٹی میں اضافہ کرنا تھا۔ اس تعاون کو مزید آگے بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے، تاکہ سائبر سکیورٹی کو مزید بہتر کیا جا سکے۔ روسی وزیر خارجہ نے ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ یہ ایران کی سفارتی کامیابی ہے کہ اتنے بڑے لیول پر مذمت کی گئی۔ روس خطے میں اپنے کردار میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے، شام میں روسی افواج اور اڈا موجود ہے، بشارالاسد کی حکومت کے بڑے حمایتی کے طور پر مشکل حالات میں یہ بشار کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔

کل ہی لبنان کے وزیراعظم ماسکو پہنچے ہیں، جہاں روسی وزیراعظم نے ان کا استقبال کیا ہے۔ یہ بات ملحوظ خاطر رہے کہ لبنان کافی عرصے سے افراتفری کا شکار ہے۔ یہاں حکومت کا قیام ہی مشکلات کا شکار ہے اور حالات دن بدن خراب ہو رہے ہیں۔ پہلے لبنان کے ہر معاملے میں فرانس مداخلت کرتا تھا، اب بھی وہ وہاں اثر انداز ہوتے ہیں، مگر اب روس بھی اپنے آپ کو مزید مستحکم کر رہا ہے۔ اگر روسی کاوشوں سے لبنان میں سیاسی استحکام پلٹ آتا ہے اور وہاں کے تمام فریق متحدہ حکومت کے قیام پر راضی ہو جاتے ہیں تو یہ روس کی بڑی سفارتی کامیابی ہوگی۔ یہ سب اتنا آسان بھی نہیں ہے، امریکہ کے نومنتخب صدر جیو بائیڈن نے دنیا بھر کی طرح روس سے تعلقات کی بہتری کی بات کی تھی مگر انہوں نے آج ہی روس پر تازہ پابندیاں لگائی ہیں اور روس کے دس سفارتکاروں کو نکال دیا ہے۔ اب جب امریکہ خطے سے جا رہا ہے تو خطے کے ایک طاقتور ملک کی حیثیت سے روس اپنے اتحادیوں کی تعداد بڑھانے میں لگا ہے۔ امریکہ کے جانے سے ناپسندیدہ عناصر داعش و القاعدہ کی صورت میں طاقت کے اس خلا کو پر کرنے کے لیے آگے نہ بڑھیں اور خطہ مزید عدم استحکام کا شکار نہ ہو۔ افغانستان کے پڑوسی پاکستان و ایران، عراق کے پڑوسی ایران و شام اور شام کے پڑوسی لبنان و عراق کو اپنا اتحادی بنا کر اپنی پوزیشن مستحکم کر رہا ہے۔
https://taghribnews.com/vdcguz9ntak9zq4.,0ra.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ