تاریخ شائع کریں2021 7 March گھنٹہ 16:58
خبر کا کوڈ : 495696

ایران کا بڑھتا اثرورسوخ اور امریکہ کی "اسٹریٹجک" پریشانی

علاقائی طاقتیں ہونے کے ناطے ایران اور شمالی کوریا ایسی صلاحیتیں اور ٹیکنالوجیز حاصل کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں جو "گیم چینجرز" ہیں۔ ایران اور شمالی کوریا امریکی اتحادی ممالک کیلئے خطرات کا باعث بننے کے ساتھ ساتھ خطے کے استحکام کو بھی خطرے کا شکار کر رہے ہیں
ایران کا بڑھتا اثرورسوخ اور امریکہ کی "اسٹریٹجک" پریشانی
تحریر: ڈاکٹر سید رضا میر طاہر
 
جنوری 2021ء میں جو بائیڈن کے نئے امریکی صدر کے طور پر برسراقتدار آنے کے بعد واشنگٹن دھیرے دھیرے اپنی نئی خارجہ پالیسی اور سکیورٹی پالیسی متعارف کروا رہا ہے۔ جمعرات 4 مارچ 2021ء کی صبح امریکی حکومت نے ایک اہم سکیورٹی دستاویز جاری کی ہے جسے "قومی سلامتی کی حکمت عملی کیلئے عبوری راہنما" یا Interim National Security Strategic Guidance کا عنوان دیا گیا ہے۔ اس دستاویز کے آغاز میں کہا گیا ہے: "یہ عارضی دستاویز دنیا سے امریکہ کے برتاو کی نوعیت کے بارے میں صدر جو بائیڈن کا نظریہ واضح کرنے کیلئے جاری کی گئی ہے۔ اسی طرح (یہ دستاویز) امریکہ کے وزارت خانوں اور اداروں کیلئے ایک ماڈل پیش کرتی ہے تاکہ وہ اپنے اقدامات کو نئی حکومت کی قومی سلامتی سے متعلق حکمت عملی سے ہم آہنگ کر سکیں۔"
 
22 صفحات پر مشتمل اس دستاویز میں ایک اہم ایشو "ایران" ہے جس کا نام دستاویز میں چار بار دہرایا گیا ہے۔ اس دستاویز کے سیکشن "گلوبل سکیورٹی پرسپیکٹو" کے ذیل میں عنوان "نئے اور تبدیل ہوتے خطرات" کے تحت کچھ مطالب بیان کئے گئے ہیں جن میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ علاقائی طاقتیں ہونے کے ناطے ایران اور شمالی کوریا ایسی صلاحیتیں اور ٹیکنالوجیز حاصل کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں جو "گیم چینجرز" ہیں۔ مزید دعوی کیا گیا ہے کہ ایران اور شمالی کوریا امریکی اتحادی ممالک کیلئے خطرات کا باعث بننے کے ساتھ ساتھ خطے کے استحکام کو بھی خطرے کا شکار کر رہے ہیں۔ اسی طرح اس دستاویز کے سیکشن "ہماری ترجیحات" میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ جو بائیڈن کی حکومت اسرائیل کی صہیونی رژیم کا تحفظ یقینی بنانے کا عہد کر چکی ہے۔
 
امریکی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اس دستاویز میں کہا گیا ہے: "ہم اپنے علاقائی اتحادیوں کی مدد سے ایران کے دشمنانہ اقدامات اور خطے کے ممالک کی خودمختاری کیلئے اس کے پیدا کردہ خطرات کا مقابلہ کریں گے۔" جو بائیڈن حکومت کی جاری کردہ اس دستاویز میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی روک تھام میں واشنگٹن کے کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے: "ہم اپنے دوست اور اتحادی ممالک کی مدد سے سفارتکاری کا راستہ اپناتے ہوئے ایران کی جوہری سرگرمیوں کو روکنے کی کوشش کریں گے اور اس کی دیگر عدم استحکام پیدا کرنے والی سرگرمیوں کا مقابلہ کریں گے۔" یوں اس دستاویز میں ایران سے متعلق چند ایشوز زیر بحث لائے گئے ہیں۔ قومی سلامتی سے متعلق حکمت عملی پر مشتمل امریکی حکومت کی اس دستاویز میں سب سے پہلے یہ دعوی کیا گیا ہے کہ ایران ایسی صلاحیتیں اور ٹیکنالوجیز کے حصول کیلئے کوشاں ہے جو "گیم چینجرز" ہیں۔
 
یعنی وہ علاقائی اور عالمی سطح پر سیاسی مساواتیں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ مذکورہ بالا دستاویز میں اس تعبیر سے مراد ایران کی جانب سے وہ مسلسل اقدامات اور کوششیں ہیں جو وہ مختلف شعبوں میں جدید ترین ٹیکنالوجیز کے حصول کیلئے انجام دے رہا ہے۔ امریکی حکومت کا اشارہ میزائل ٹکنالوجی، ڈرون ٹیکنالوجی اور جوہری ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ایران کو حاصل ہونے والی عظیم کامیابیوں کی جانب ہے۔ چونکہ یہ ٹیکنالوجیز ایک ملک کی فوجی اور صنعتی طاقت میں انتہائی اہم کردار کی حامل ہیں لہذا امریکی حکومت نے ان کے بارے میں منفی ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ایران اس وقت مغربی ایشیا کی سب سے بڑی میزائل طاقت ہے اور اپنے پاس موجود میزائلوں کے عظیم ذخائر کی بدولت خطے کو درپیش ہر قسم کے خطرات کا موثر انداز میں مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔
 
دوسری طرف گذشتہ چند سالوں میں ایران نے ڈرون ٹیکنالوجی کے شعبے میں بھی بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور مختلف قسم کے نئے ڈرون طیارے شام سمیت دیگر محاذوں پر بروئے کار لا چکا ہے۔ موجودہ دور کی جنگوں میں ڈرون طیاروں کے اہم کردار کی روشنی میں امریکہ ایران کی اس کامیابی پر شدید تشویش اور غصے کا شکار ہے۔ اسی طرح ایران نے امریکہ اور یورپی ممالک کی جانب سے مسلسل بد عہدی کے بعد اپنی جوہری سرگرمیوں کی محدودیت بھی ختم کر دی ہے اور یورینیم کو 20 فیصد افزودہ کرنے میں بھی کامیاب رہا ہے۔ امریکی حکومت کی جانب سے اپنی قومی سلامتی کی حکمت عملی سے متعلق اس دستاویز میں علاقائی سطح پر ایران کی سرگرمیوں اور اقدامات کو بھی شدید نشانہ بنایا گیا ہے۔
 
امریکی حکومت کی جانب سے جاری کردہ دستاویز میں دعوی کیا گیا ہے کہ خطے میں ایران کی سرگرمیاں علاقائی عدم استحکام کا باعث بن رہی ہیں۔ لیکن اگر ہم مغربی ایشیا کے حالات کا بغور جائزہ لیں تو دیکھیں گے کہ خطے میں عدم استحکام کی پیدائش کا اصل منشا امریکہ کے اتحادی ممالک جیسے سعودی عرب اور اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم ہیں۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے 2015ء سے یمن کے خلاف ظالمانہ اور تباہ کن جنگ جاری کر رکھی ہے جو لاکھوں یمنی شہریوں کے قتل ہونے، زخمی ہونے اور جلاوطن ہونے کا باعث بنی ہے۔ مختصر یہ کہ حالیہ امریکی دستاویز میں ایران کے خلاف گذشتہ الزامات دہرائے جانے کے علاوہ ایک نیا الزام عائد کیا گیا ہے جو "گیم چینجرز" صلاحیتوں کے حصول کی کوشش ہے۔
https://taghribnews.com/vdci3wa5qt1a3q2.s7ct.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ