تاریخ شائع کریں2017 6 December گھنٹہ 17:41
خبر کا کوڈ : 297610

ہمیں چاہئے کہ ثقافتی میدان میں سرگرم افراد کی توانائیوں سے بھی استفادہ کریں،:ابوالحسن نواب

ہمیں چاہئے کہ ثقافتی میدان میں سرگرم افراد کی توانائیوں سے بھی استفادہ کریں،:ابوالحسن نواب
اکتیسویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کے دوسرے دن عالمی مجلس تقریب مذاہب اسلامی کی شوراءے عالی کے رکن اور ادیان یونیورسٹی قم المقدسہ کے سربراہ  حجت الاسلام سید ابوالحسن نواب نے کہا ہے کہ جدید اسلامی تمدن کا امت مسلمہ کی وحدت سے بہت گہرا تعلق ہے۔

انہوں نے ہمارے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جدید دور میں مدرسوں اور یونیورسٹیز سے استفادے کے ساتھ ساتھ ہمیں چاہئے کہ ثقافتی میدان میں سرگرم افراد کی توانائیوں سے بھی استفادہ کریں۔

حجت الاسلام سید ابوالحسن نواب نے مزید کہا کہ قرآن اول سے آخر تک امت واحدہ، وحدت، بھائی چارے اور باہمی تعاون پر زور دیتا ہے اور ان موارد کی رعایت پر تاکید کرتا ہے۔ سیرت رسول اکرم ص کہ جو قرآنی تعلیمات کے عین مطابق ہے وہ بھی انہی اصولوں پر استوار ہے۔

انہوں نے کہا کہ حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے اپنی خلافت کے زمانے میں اس بات کی کوشش کی کہ اپنے مخالفین کے ساتھ مصالحت اور تعاون کری۔ 

امام سجاد علیہ السلام نے بھی  صحیفہ سجادیہ میں امت مسلمہ یا مسلمانوں کو حضرت محمد مصطفیٰ ص کے اصحاب کے عنوان سے یاد کیا ہے اور مسلمانوں کو اسلامی سرحدوں کی حفاظت اور پاسداری کی تاکید کی ہے۔ حتیٰ امام صادق ع، امام رضا ع اور دیگر تمام ائمہ علیہم السلام کا بھی یہی طریقہ رہا ہے۔

حجت الاسلام سید ابوالحسن نواب نے مزید کہا کہ منادیان وحدت نے اس بات کی کوشش کی ہے کہ مسلمانوں کے درمیان وحدت اور بھائی چارے کا احیاء کریں جن میں جمال الدین اسد آبادی، کاشف الغطاء، آیت اللہ بروجردی، شیخ شلتوت، امام خمینی رح اور رہبر انقلاب اسلامی قابل ذکر ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ثقافتوں کے احیاء میں ایلیٹ طبقے کا کردار ہمیشہ اہم رہا ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ صرف حوزہ علمیہ یا یونیورسٹی سے تعلق رکھتے ہوں۔ ہم نے چونکہ صرف حوزہ اور یونیورسٹی سے مربوط افراد پر تکیہ کیا ہے اس وجہ سے پیچھے رہ گئے ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ ہم دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد سے بھی استفادہ کریں کہ جو کسی نہ کسی وجہ سے عوام کی پسندیدہ شخصیات بن چکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امام خمینی رح نے اپنی زندگی میں کوشش کی کہ تین طرح کی وحدت ایجاد کریں۔ ایک شیعہ اور سنی کے درمیان وحدت، حوزہ علمیہ اور دانشگاہ کے درمیان وحدت اور تیسری وحدت مختلف ایرانی اقوام اور قبیلوں کے درمیان وحدت ہے اور ہمارا عقیدہ ہے کہ اگر یہ تین وحدتیں تشکیل پا جائیں تو ایران میں وحدت مکمل طور پر محفوظ ہوجائے گی۔
https://taghribnews.com/vdcezf8w7jh8opi.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ