تہران میں منعقدہ اکتیسویں عالمی وحدت اسلامی کانفرنس میں شریک برصغیر کے ممتاز دانشور ڈاکٹر سید راشد عباس نقوی نے ہمارے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس عالمی کانفرنس میں شرکت کر کے مجھے اپنے اوپر فخر محسوس ہورہا ہے اور آج بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رح کے وحدت امت کے حوالے سے پیش کیئے جانے والے نظریات کو ہم عملی صورت میں پھلتا پھولتا دیکھ رہے ہیں۔
ڈاکٹر راشد عباس نقوی نے کہا کہ اس عالمی کانفرنس میں عالم اسلام کے نامور علمائے کرام اور دانشوروں کی شرکت اس بات کی دلیل ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے نظام نے وحدت اسلامی کا جو نظریہ متعارف کروایا تھا آج اس نظریہ کی جڑیں دنیا بھر میں پھیل چکی ہیں۔
برصغیر کے ممتاز دانشور ڈاکٹر عباس نقوی نے کہا کہ عالمی وحدت اسلامی کانفرنس کے ہر سال انعقاد نے وحدت اسلامی کو نقصان پہنچانے کے حوالے سے دشمنان اسلام کو گوشہ نشین کردیا ہے اور آج وحدت کا نعرہ پوری دنیا میں لگایا جارہا ہے اور اکتیس ویں عالمی وحدت اسلامی کانفرنس میں تمام براعظموں کی نامور شخصیات کی شرکت سے نشاندہی ہوتی ہے کہ وحدت اسلامی ہی دشمنان اسلام پر کامیابی کی کنجی ہے۔
ڈاکٹر سید راشد عباس نقوی نے کہا کہ تہران کی عالمی وحدت اسلامی کانفرنس میں مسلمانوں کے تمام فرقوں کی نامور شخصیات کی شرکت سے پتہ چلتا ہے کہ علامہ اقبال کے اس شعر کو حقیقی معنی مل رہے ہیں جس میں آپ نے فرمایا تھا کہ،
تہران ہو گر عالم مشرق کا جنیوا،
شاید کہ کرہ ارض کی تقدیربدل جائے
ڈاکٹر نقوی نے مزید کہا کہ آج علاقائی و عالمی سطح پر رونما ہونے والی تبدیلی کو دیکھتے ہیں وحدت اسلامی کی اشد ضرورت ہے اور امریکہ اور صہیونی حکومت مسلمانوں کا شیرازہ بکھیر کے لئے اپنی گھناؤنی سازشوں میں مصروف ہیں لیکن ہر محاذ پر مسلمانوں میں پائی جانے والی وحدت نے انہیں مایوس کردیا ہے۔
برصغیر کے ممتاز دانشور نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم امہ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے مسلم امہ کے درمیان اتحاد و وحدت پر مبنی بیانات پر غور کرے جس میں آپ نے اس حوالے سے معاشرے کے علماء و دانشوروں اور اکابرین کے ہوشیار رہنے اور دشمنوں کی سازشوں سے آگاہ رہنے کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔
ڈاکٹر سید راشد عباس نقوی نے اکتیسویں عالمی وحدت اسلامی کانفرنس کے انعقاد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ علاقائی محاذوں منجملہ عراق اور شام میں مجاہدین اسلام کی فتوحات اور ظالم و جابر دشمنوں کی نابودی بھی وحدت اسلامی کی بدولت حاصل ہوئی ہے اور اس درمیان رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بھی اکثر مواقع پر علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر عالمی سامراج کی سازشوں اور مکرو منصوبوں کو برملا کیا اور مسلم امہ میں اتحاد و یکجہتی کی برقرار کو سامراج کے خلاف کامیابی کی اصلی کنجی قرار دیا ہے۔
ڈاکٹر راشد عباس نقوی نے پاکستان میں اتحاد بین المسلمین کے نعرہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اتحاد بین المسلمین کے نعرے کو حقیقی رنگ دینے والے شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی تھے اور شہید قائد پاکستان میں اتحاد بین المسلمین کی حقیقی داعی تھے اور آپ نے امام خمینی رح کے اتحاد امت کے نظریہ اور عملی جامہ پہنانے کے لئے بھر پور طریقے سے کام انجام دیا اور ہر مکتب فکر سے تعلق رکھنے والوں کو اتحاد کے پرچم تلے لیکر آئے۔
برصغیر کے ممتاز دانشور ڈاکٹر راشد عباس نقوی نے آخر میں اکتیسویں عالمی وحدت اسلامی کانفرنس کے منتظمین کو اتنی عظیم الشان کانفرنس کے انعقاد پر مبارک باد پیش کی اور کہا کہ وحدت کا یہ کارواں ظہور امام زمانہ عج تک اپنے سفر کو جاری و ساری رکھے گا۔
ڈاکٹر راشد عباس نقوی نے کہا کہ اس عالمی کانفرنس میں عالم اسلام کے نامور علمائے کرام اور دانشوروں کی شرکت اس بات کی دلیل ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے نظام نے وحدت اسلامی کا جو نظریہ متعارف کروایا تھا آج اس نظریہ کی جڑیں دنیا بھر میں پھیل چکی ہیں۔
برصغیر کے ممتاز دانشور ڈاکٹر عباس نقوی نے کہا کہ عالمی وحدت اسلامی کانفرنس کے ہر سال انعقاد نے وحدت اسلامی کو نقصان پہنچانے کے حوالے سے دشمنان اسلام کو گوشہ نشین کردیا ہے اور آج وحدت کا نعرہ پوری دنیا میں لگایا جارہا ہے اور اکتیس ویں عالمی وحدت اسلامی کانفرنس میں تمام براعظموں کی نامور شخصیات کی شرکت سے نشاندہی ہوتی ہے کہ وحدت اسلامی ہی دشمنان اسلام پر کامیابی کی کنجی ہے۔
ڈاکٹر سید راشد عباس نقوی نے کہا کہ تہران کی عالمی وحدت اسلامی کانفرنس میں مسلمانوں کے تمام فرقوں کی نامور شخصیات کی شرکت سے پتہ چلتا ہے کہ علامہ اقبال کے اس شعر کو حقیقی معنی مل رہے ہیں جس میں آپ نے فرمایا تھا کہ،
تہران ہو گر عالم مشرق کا جنیوا،
شاید کہ کرہ ارض کی تقدیربدل جائے
ڈاکٹر نقوی نے مزید کہا کہ آج علاقائی و عالمی سطح پر رونما ہونے والی تبدیلی کو دیکھتے ہیں وحدت اسلامی کی اشد ضرورت ہے اور امریکہ اور صہیونی حکومت مسلمانوں کا شیرازہ بکھیر کے لئے اپنی گھناؤنی سازشوں میں مصروف ہیں لیکن ہر محاذ پر مسلمانوں میں پائی جانے والی وحدت نے انہیں مایوس کردیا ہے۔
برصغیر کے ممتاز دانشور نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم امہ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے مسلم امہ کے درمیان اتحاد و وحدت پر مبنی بیانات پر غور کرے جس میں آپ نے اس حوالے سے معاشرے کے علماء و دانشوروں اور اکابرین کے ہوشیار رہنے اور دشمنوں کی سازشوں سے آگاہ رہنے کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔
ڈاکٹر سید راشد عباس نقوی نے اکتیسویں عالمی وحدت اسلامی کانفرنس کے انعقاد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ علاقائی محاذوں منجملہ عراق اور شام میں مجاہدین اسلام کی فتوحات اور ظالم و جابر دشمنوں کی نابودی بھی وحدت اسلامی کی بدولت حاصل ہوئی ہے اور اس درمیان رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بھی اکثر مواقع پر علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر عالمی سامراج کی سازشوں اور مکرو منصوبوں کو برملا کیا اور مسلم امہ میں اتحاد و یکجہتی کی برقرار کو سامراج کے خلاف کامیابی کی اصلی کنجی قرار دیا ہے۔
ڈاکٹر راشد عباس نقوی نے پاکستان میں اتحاد بین المسلمین کے نعرہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اتحاد بین المسلمین کے نعرے کو حقیقی رنگ دینے والے شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی تھے اور شہید قائد پاکستان میں اتحاد بین المسلمین کی حقیقی داعی تھے اور آپ نے امام خمینی رح کے اتحاد امت کے نظریہ اور عملی جامہ پہنانے کے لئے بھر پور طریقے سے کام انجام دیا اور ہر مکتب فکر سے تعلق رکھنے والوں کو اتحاد کے پرچم تلے لیکر آئے۔
برصغیر کے ممتاز دانشور ڈاکٹر راشد عباس نقوی نے آخر میں اکتیسویں عالمی وحدت اسلامی کانفرنس کے منتظمین کو اتنی عظیم الشان کانفرنس کے انعقاد پر مبارک باد پیش کی اور کہا کہ وحدت کا یہ کارواں ظہور امام زمانہ عج تک اپنے سفر کو جاری و ساری رکھے گا۔