ان کی قیادت میں حزب اللہ 7 اکتوبر 2023 کو طوفان الاقصی آپریشن کے آغاز کے ساتھ ہی صیہونی رجیم کے خلاف جنگ میں داخل ہوئی اور غزہ کی مزاحمت کے ساتھ حمایت اور یکجہتی کے محاذ کے طور پر سامنے آئی۔
شیئرینگ :
بشکریہ:مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک
سید مقاومت شہید حسن نصر اللہ نے اپنی زندگی کی چھ ہنگامہ خیز دہائیاں لبنان اور دیگر عرب اور اسلامی ممالک پر غاصب صیہونی رجیم کے کئی دہائیوں کے قبضے اور جارحیت کے خلاف جدوجہد میں گزاریں۔
حزب اللہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس تحریک کے جنرل سیکرٹری سید حسن نصر اللہ کی شہادت کی تصدیق کی ہے۔
صیہونی رجیم نے بیروت پر شدید بمباری کر کے لبنان کے سیکرٹری جنرل کو شہید کر دیا۔
ذیل میں ہم شہید حسن نصراللہ کی فعال زندگی کو قارئین کے لئے اختصار کے ساتھ بیان کریں گے۔
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن عبدالکریم نصر اللہ 31 اگست 1960 کو صوبہ لبنان کے علاقے برج حمود میں ایک شیعہ گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ اپنے دس بہن بھائیوں میں نویں نمبر پر تھے، آپ کے والد کا نام عبدالکریم نصراللہ تھا اور وہ پھلوں اور سبزیوں کی تجارت کرتے تھے۔
آپ نے النجاح اور سان الفیل اسکولوں سے ابتدائی تعلیم حاصل کی، جن میں عیسائی طلبہ کی اکثریت تھی۔ 1978 میں لبنان میں خانہ جنگی شروع ہوئی تو اس وقت آپ 15 سال کے ہوچکے تھے اور آپ کو اپنے خاندان کے ساتھ آبائی علاقے البازوریہ واپس جانا پڑا۔
آپ نے علاقے کے صور اسکول میں تعلیم جاری رکھی، نصراللہ بعد میں امل تحریک میں شامل ہو گئے اور البازوریہ علاقے میں اس تحریک کے نمائندے کے طور پر معروف ہوگئے۔ اس دوران آپ کی ملاقات مسجد امام صادق علیہ السلام کے امام سید محمد غراوی سے ہوئی جنہوں نے آپ کو اعلی حوزوی تعلیم کے لئے نجف اشرف جانے کا مشورہ دیا۔
نجف اشرف میں آپ نے حزب اللہ کے سابق سیکرٹری جنرل سید عباس موسوی سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ مضبوط دوستی اور تعلق قائم کیا اور یہ دوستی لبنان میں حزب اللہ کے قیام میں ان کی پرجوش شرکت کا باعث بنی۔
نصراللہ 1979 میں اپنی تعلیم کا پہلا مرحلہ مکمل کرنے کے بعد لبنان واپس آئے اور ایک بار پھر اپنی حوزوی کی تعلیم کو بعلبک میں قائم حوزه علمیہ جو کہ الدعوة تحریک کے بانی آیت اللہ سید محمد باقر صدر کی نگرانی میں تھا، جاری رکھا۔
حزب اللہ کے شہید سیکرٹری جنرل بعد میں بقاع کے علاقے میں امل تحریک کے نمائندے اور اس تحریک کے مرکزی سیاسی دفتر کے رکن بن گئے۔
1982 میں جب اسرائیلی جارحیت پسندوں نے لبنان پر حملہ کیا تو تحریک امل میں پھوٹ پڑ گئی اور اس تحریک سے دو دھارے پھوٹے، پہلا گروہ نبیہ بری کی قیادت میں ایک سیاسی تحریک کی شکل اختیار کر گیا جب کہ دوسرا گروہ سید عباس موسوی کی قیادت میں مزاحمتی تحریک کے طور پر آگے بڑھا۔ نیشنل سالویشن بورڈ میں بشیر جمیل کی موجودگی کی وجہ سے انہوں نے امل تحریک سے علیحدگی اختیار کر لی جو بعد میں اسرائیلیوں کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے پائے گئے۔
حزب اللہ کی سپریم کونسل کے رکن
سید حسن نصر اللہ نے بیروت کے علاقے کے نائب سربراہ کا عہدہ سنبھالا اور پھر اس علاقے کے سربراہ بن گئے۔ کچھ عرصے بعد وہ لبنانی حزب اللہ کے ایگزیکٹو سربراہ بن گئے۔ نصراللہ لبنان کی حزب اللہ کی سپریم کونسل کے رکن بھی تھے، جو اس جماعت کی سپریم کمانڈ تھی۔ 1989 میں شہید سید مقاومت بیروت چھوڑ کر ایران کے شہر قم آگئے اور وہاں اپنی حوزوی تعلیم جاری رکھی۔ تاہم، 1991 میں، لبنان کے سیاسی منظر نامے میں تبدیلیوں اور لبنان کی حزب اللہ اور امل تحریک کے درمیان مسلح تصادم کے واقعات کے بعد وہ لبنان واپس آنے پر مجبور ہوئے اور ایک بار پھر حزب اللہ کی انتظامی ذمہ داری سنبھالی۔
اس وقت سید عباس موسوی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے تھے اور شیخ نعیم قاسم ان کے نائب تھے۔
16 فروری 1992 کو صیہونی رجیم کے ہوائی حملے میں سید عباس موسوی کی شہادت کے بعد جب سید حسن نصر اللہ کی عمر صرف 35 سال تھی، وہ لبنان میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے۔
اپنے دور میں حزب اللہ نے اپنی عسکری صلاحیتوں میں اضافہ کیا اور ایک متنوع فوجی ڈھانچہ تیار کیا جو صیہونی حکومت کے خلاف ایک بے مثال آپریشن کرنے میں کامیاب رہا اور بالآخر 22 سال کے قبضے کے بعد 2000 میں جنوبی لبنان سے صیہونی حکومت کے انخلاء کا باعث بنا۔
بے پناہ مقبولیت
شہید سید حسن نصر اللہ کی مقبولیت میں جولائی 2006 کی 33 روزہ جنگ کے بعد بے پناہ اضافہ ہوا، ایک ایسی جنگ جس نے صیہونی حکومت کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا اور اس رجیم کو ذلت کے ساتھ جنوبی لبنان سے انخلاء پر مجبور کر دیا۔ شہید سید حسن نصر اللہ نے صیہونی حکومت کا مقابلہ کرنے کے بعد عرب اور اسلامی دنیا میں وسیع مقبولیت حاصل کی اور ان کا نام صیہونی حکومت کے خلاف اسلامی مزاحمت سے جوڑا گیا۔
لبنان کی حزب اللہ کے شہید جنرل سکریٹری سیاسی اور مذہبی امور میں وسیع علم رکھتے تھے اور ان کی تقریر میں اعلیٰ فصاحت و بلاغت تھی، جس سے وہ طویل عرصے تک بغیر کسی پریشانی کے بول سکتے تھے۔
ان کی قیادت میں حزب اللہ 7 اکتوبر 2023 کو طوفان الاقصی آپریشن کے آغاز کے ساتھ ہی صیہونی رجیم کے خلاف جنگ میں داخل ہوئی اور غزہ کی مزاحمت کے ساتھ حمایت اور یکجہتی کے محاذ کے طور پر سامنے آئی۔
اس دوران لبنانی محاذ اور مقبوضہ علاقوں میں روزانہ فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا۔
سید حسن نصر اللہ ایک طویل مجاہدت اور مقاومت کے بعد بالآخر 27 ستمبر 2024 بروز جمعہ کو بیروت کے جنوبی مضافات میں حزب اللہ کے ہیڈکوارٹر پر صیہونی رجیم کے فضائی حملے میں شہید ہو گئے۔
تقریب خبررساں ایجنسی نے رشیا الیوم ویب سائٹ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ آج (پیر) کو صیہونی حکومت کی فوج نے اتوار کو حزب اللہ کے جنوب میں واقع بنیامینا کے علاقے میں ...