تاریخ شائع کریں2023 18 February گھنٹہ 20:44
خبر کا کوڈ : 584481

عید مبعث النبی صلی اللہ علیہ و آلہ سلم

یہی وہ دن ہے جب ہدایت کی شمع روشن ہوئی اور اس دن کی شادمانی کو عید مبعث کہا گیا کہ اسی کے نور سے جہالت کے اندھیرے مٹیں گے اور اور انسانیت کو کمال تک رسائی ملے گی۔
عید مبعث النبی صلی اللہ علیہ و آلہ سلم
عید مبعث النبی صلی اللہ علیہ و آلہ سلم شیعہ اور سنی کے لیے لامحدود رحمت اور فضل کے دریچوں سے مستفید ہونے کا بہترین موقع ہے جو ان کے آپس کے اتحاد اور ہمدلی کے لئے بنیاد بن سکتا ہے۔

عید مبعث انسانی عظمت و سربلندی اور کلمہ توحید کے بلند ہونے کا دن ہے، یہ وہ دن ہے جب دنیا پر خدا کا لامحدود لطف و کرم ہوا اور  عشق و محبت اور رحمت کی بارش ہونے لگی اور گلستان رسالت میں بہار آگئی۔

یہی وہ دن ہے جب ہدایت کی شمع روشن ہوئی اور اس دن کی شادمانی کو عید مبعث کہا گیا کہ اسی کے نور سے جہالت کے اندھیرے مٹیں گے اور اور انسانیت کو کمال تک رسائی ملے گی۔

27 رجب کا دن افق عالم میں بہار کی صبح تھا جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے بیچوں بیچ ایک اکیلے خوبصورت پھول کی طرح نمودار ہوئے اور سب کے لیے حکمت اور رحمت کا پیغام لے کر آئے۔

تمام مسلمان، سنی اور شیعہ دونوں ہی اس دن کو مناتے ہیں اور اپنے شہروں اور محلوں میں چراغانی کرتے ہیں اور جشن و سرور کی محفلیں منعقد کر کے اس دن کے لیے اپنی شکر گزاری کا اظہار کرتے ہیں۔

نبی اکرم ﴿ص﴾ کو نورِ اسلام پھیلانے کے لئے مبعوث کیا گیا

اس سلسلے میں  بندر ترکمن شہر کے اہل سنت امام جمعہ نے مہر کے نامہ نگار کو بتایا کہ برادران اہل سنت عید مبعث ﴿۲۷ رجب المرجب﴾ کو شب معراج کہتے ہیں، یعنی وہ رات جب پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کعبہ کے اطراف سے آسمان پر تشریف لے گئے اور وہاں دوسرے انبیاء سے ملاقات کی۔

آخوند عبدالرحمن کر نے مزید کہا کہ پیغمبر اکرم (ص) نے وہاں خدا کی نشانیوں اور آیات کو دیکھا اور پیغمبر کے طور پر منتخب ہوئے، یہ عید سب کے لئے ایک عظیم معجزہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ خدا نے دین اسلام کو بنی نوع انسان کی سعادت کے لیے بھیجا اور واحد راستہ جو انسانیت کو سعادت تک پہنچا سکتا ہے اسلام کا قانون اور پیغام ہے اور اس سلسلے میں ایک عظیم ہستی بطور معلم مبعوث ہوئے جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ پیغمبر اکرم (ص) کی قدر و منزلت کو پہچانیں اور اس نعمت کا شکر ادا کریں۔ اس نعمت کا اپنی انفرادی اور سماجی زندگی میں شکر بجا لائیں اور ہر شخص کو چاہئے کہ پیغمبر خدا ﴿ص﴾ اور آپ کے اہل بیت ﴿ع﴾ کو نمونہ عمل بناتے ہوئے ان کی سیرت پر عمل کرے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہماری بیٹیوں کو چاہیے کہ وہ امہات المومنین، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ سلم کی بیٹیوں اور ازواج مطہرات کو نمونہ عمل بنائیں۔

آخوند عبدالرحمن کر نے کہا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ایک کامل شخصیت تھے اور ان جیسی عظمت اور بزرگی دنیا میں کسی کو حاصل نہیں، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ہمارے لیے نمونہ عمل اور اسوہ کامل ہیں، "سعدیا اگر عاشق کنی و جوانی   عشق محمد بس است و آل محمد" ﴿اے سعدی اگر تم عشق کرنا چاہتے ہو اور جوان ہو تو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آل محمد ﴿ع﴾ کا عشق کافی ہے﴾۔ 

نبی اکرم ﴿ص﴾ مسلمانوں کے لیے خدا کا تحفہ ہیں

اس سلسلے میں قرہ تپہ کے اہل سنت امام جمعہ نے بھی مہر کے نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے: اگر تم ان نعمتوں کو شمار کرنا چاہتے ہو جو میں نے تمہارے لیے پیدا کی ہیں تو وہ تمہاری حد، طاقت اور اندازوں سے باہر ہیں۔ 

آخوند عبدالجبار میرابی نے مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں بالخصوص مسلمانوں کو جو سب سے بڑی اور عظیم نعمت عطا کی ہے، وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ذات گرامی ہے۔  قرآن کریم کی کم از کم 80 آیات میں ہمارے لیے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے مقام و منزلت کو بیان کیا گیا ہے۔ جس کی ایک آیت یہ کہتی ہے کہ یقینا تمہارے پاس وہ پیغمبر آیا ہے جو تم ہی میں سے ہے اور اس پر تمہاری ہر مصیبت شاق ہوتی ہے وہ تمہاری ہدایت کے بارے میں حرص رکھتا ہے اور مومنین کے حال پر شفیق اور مہربان ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ پیغمبر (ص) ان خصوصیات کے ساتھ دنیا کے لئے رحمت ہیں اور بنی نوع انسان میں اخوت اور مساوات لائے ہیں۔

میرابی مزید کہتے ہیں کہ وہ نبی ﴿ص﴾ کہ جن کی دنیا اور آخرت کے بارے میں باتیں سچی اور حق ہیں۔ ایک حدیث میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں کے آنے سے پہلے اہمیت دو: زندگی کو موت سے پہلے، صحت کو بیماری سے پہلے، دولت کو غربت سے پہلے، آزادی اور راحت کو پریشانی سے پہلے اور جوانی کی قدر بڑھاپے سے پہلے۔

بندر ترکمن کے علاقے قرہ تپہ کے اہل سنت امام اجمعہ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اکرم (ص) کے تمام اقوال، اعمال اور کردار و رفتار برحق ہیں اور ہمیں دنیا اور آخرت میں سعادت حاصل کرنے کے لیے ان کی پیروری کرنی چاہیے۔

مبعث، تزکیہ اور فلاح کی تجلی گاہ

صوبہ گلستان کے محکمہ تبلیغات اسلامی کے کلچرل ڈائریکٹر نے عید مبعث کے بارے میں مہر کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ معبث تزکیہ اور تعلیم و تربیت کی تجلی گاہ ہے اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی بشریت کی سعادت، فلاح اور نجات سے مبحت کی تجلی گاہ ہے۔

حجۃ الاسلام رضا دیلمی نے پیغمبر اکرم (ص) کے فضائل اور خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ آپ "اشد اللہ علی الکفار" تھے اور کفار کے مقابلے میں ثابت قدمی، شجاعت اور استقامت کے ساتھ ڈٹ جاتے اور اپنے دوستوں اور اصحاب کے سامنے  آپ ﴿ص﴾ "رحماء بینہم" تھے۔ لہٰذا حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم یہ ایک لازوال نمونہ اور اسوہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کائنات میں پیغمبر اکرم (ص) جیسی عظمت کی حامل کوئی شخصیت نہیں اور شعراء کے بقول آں چہ ہمہ خوباں دارند آپ ﴿ص﴾ کے پاس تمام خوبیاں یکجا ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ بھی فرماتا ہے کہ  و ما ارسلناک الا رحمه للعالمین، اے نبی آپ عالمین کے لئے رحمت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عبادت، بندگی، استقامت، یتیم نوازی، پڑوسیوں کا خیال رکھنے، استکبار سے جنگ، اخلاق، سادگی وغیرہ سمیت تمام پہلوؤں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کامل اور جامع نمونہ اور اسوہ ہیں۔

حجة الاسلام دیلمی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی حاکمیت اور اسلامی اتحاد قائم کرنے کی کوشش ان اہم مسائل میں سے ایک ہے جسے ہم پیغمبر کی سیرت میں واضح طور پر دیکھتے ہیں۔

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ خدا کے فضل سے آج کے تہذیبی سفر میں ہم دیکھ رہے ہیں کہ تہذیبی دھارے میں اسلامی انقلاب نامی ایک دینی معاشرہ تشکیل پا چکا ہے اور اس نبوی اور فاطمی سیرت و فکر کی بنیاد پر کوشش کر رہا ہے کہ ملک کے اندر اور بیرون ملک دینی اتحاد و اتفاق کے ذریعے اشداء علی الکفار و رحماء بینہم کی اعلی عملی مثال کا مظاہرہ کرے۔ 
https://taghribnews.com/vdcjoxeivuqeoxz.3lfu.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ