تاریخ شائع کریں2021 24 October گھنٹہ 15:14
خبر کا کوڈ : 524139

بحرین کے شیعہ شہریوں میں شدید احساس محرومیت

آل خلیفہ رژیم نے بحرین کے شیعہ شہریوں پر اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے اور یوں انہیں مذہبی آزادی جیسے بنیادی حق سے محروم کیا ہوا ہے۔
بحرین کے شیعہ شہریوں میں شدید احساس محرومیت
تحریر: محمد رضا تقی زادہ
بشکریہ:اسلام ٹائمز

 
بحرین کے انسانی حقوق کے مرکز نے حال ہی میں ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں آل خلیفہ رژیم کی جانب سے قیدیوں کو ٹارچر کرنے اور انہیں غیر قانونی طور پر قتل کرنے جیسے اقدامات کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بحرینی حکومت شیعہ شہریوں کے حقوق پامال کرنے میں مصروف ہے۔ اسی طرح بعض ایسے قیدیوں کو بھی سزائے موت سنائی گئی ہے جن پر کم سطح کے جرائم کا الزام عائد ہے۔ بحرین کی کل آبادی 17 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے جس کا 75 فیصد شیعہ مسلمان تشکیل دیتے ہیں۔ بحرین میں شہریوں سے امتیازی سلوک کی نوعیت دیگر ممالک سے مختلف ہے۔ دیگر ممالک میں اقلیتوں کے حقوق پامال کئے جاتے ہیں جبکہ بحرین میں حکمران آل خلیفہ رژیم اکثریت کو بنیادی حقوق سے محروم کئے ہوئے ہے۔
 
انسانی حقوق کے مختلف مراکز کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق شیعہ شہری آل خلیفہ رژیم کی جانب سے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت امتیازی سلوک کا نشانہ بن رہے ہیں۔ حکومت کی دشمنانہ پالیسیوں کے سبب اکثر شیعہ شہری انتہائی غربت اور افلاس کا شکار ہیں اور شیعہ آبادیاں دور دراز ساحلی علاقوں اور گاوں دیہاتوں میں مقیم ہے۔ بحرین کے شیعہ شہریوں کی اکثریت ماہی گیری اور کھیتی باڑی کے ذریعے زندگی بسر کرتی ہے۔ ملک کی آبادی کا اکثریت ہونے کے باوجود بحرین کے حکومتی اداروں، صنعتی مراکز اور تیل کی تنصیبات میں بہت کم تعداد میں شیعہ شہری دکھائی دیتے ہیں۔ سماجی اور سیاسی نظام میں بھی آل خلیفہ خاندان کو اعلی ترین مقام جبکہ شیعہ شہریوں کو کم ترین مقام دیا گیا ہے۔
 
مذکورہ بالا حقائق کے باعث بحرین کے شیعہ شہریوں میں شدید احساس محرومیت پایا جاتا ہے۔ حکومت میں انہیں آبادی کی نسبت سے شراکت بھی نہیں دی گئی۔ اسی طرح اعلی حکومتی عہدوں جیسے وزارت دفاع، وزارت خارجہ اور عدلیہ کے دروازے بھی شیعہ شہریوں پر بند کر دیے گئے ہیں۔ آل خلیفہ رژیم نے بحرین کے شیعہ شہریوں پر اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے اور یوں انہیں مذہبی آزادی جیسے بنیادی حق سے محروم کیا ہوا ہے۔ ہر سال محرم اور عزاداری کے دیگر مواقع پر بحرین میں عزاداروں پر پولیس کریک ڈاون کیا جاتا ہے اور طاقت کے زور پر انہیں عزاداری کرنے سے روک دیا جاتا ہے۔ ایسے اقدامات پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی آل خلیفہ رژیم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
 
گذشتہ چند عشروں سے بحرینی عوام حکومت کے خلاف پرامن احتجاج کرنے میں مصروف تھے۔ یہ احتجاجی تحریک 14 فروری 2011ء کے دن اپنے عروج پر پہنچی اور مظاہرین نے لولو چوک میں دھرنا دے کر آل خلیفہ رژیم سے ملک میں جمہوری نظام کے قیام کا مطالبہ کر دیا۔ آل خلیفہ رژیم نے آل سعود رژیم کی مدد سے فوجی طاقت کے بل بوتے پر عوامی مطالبات کو مکمل طور پر پس پشت ڈالتے ہوئے اس پرامن احتجاجی تحریک کو کچل دیا اور بڑی تعداد میں انقلابی شہریوں کو شہید اور زخمی کرنے کے علاوہ قیدی بھی بنا لیا۔ بحرینی عوام موجودہ آئین میں ترمیم کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ اس کی بنیاد پر ملک میں جمہوری حکومتی نظام نافذ کیا جا سکے۔ بحرینی عوام کا مطالبہ ہے کہ جمہوری طریقے سے عوامی نمائندوں پر مشتمل پارلیمنٹ تشکیل دی جائے اور اس کے ذریعے وزیراعظم چنا جائے۔
 
 آل خلیفہ رژیم نے عوامی مطالبات پر توجہ دینے کی بجائے 2011ء میں عوامی احتجاج کے خلاف فوجی طاقت کا استعمال کیا۔ اسی طرح بحرین کی آمر حکومت نے عوام کے خلاف جنگ میں اپنی مدد کیلئے سعودی عرب سے بھی فوجی طلب کر لی۔ سعودی عرب سے بحرین فوج بھیجنا بھی مکمل طور پر غیر قانونی اقدام ہے اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ بحرین کے معروف سیاسی اور مذہبی رہنما اب تک ملک میں سعودی فوج کی موجودگی کی شدید مذمت کر چکے ہیں اور اسے بحرین کی خودمختاری اور حق خود ارادیت کے خلاق قرار دے چکے ہیں۔ سعودی عرب سے فوج منگوانے کے عمل نے بھی یہ ثابت کر دیا ہے کہ آل خلیفہ رژیم کو عوامی حمایت اور مینڈیٹ حاصل نہیں ہے اور وہ اپنی بقا کیلئے بیرونی قوتوں کی محتاج ہے۔
 
4 ستمبر 2020ء کے دن آل خلیفہ رژیم نے اپنی عوام اور امت مسلمہ سے غداری کی تمام سرحدیں پار کرتے ہوئے اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم سے دوستانہ تعلقات کا معاہدہ کر لیا۔ بحرین کے مختلف شہروں اور قصبوں میں عوام حکومت کے اس اقدام کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے۔ بحرین کی سیاسی جماعتوں نے حکومت سے غاصب صہیونی رژیم کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کیلئے ملک میں ریفرنڈم منعقد کروانے کا مطالبہ کیا تاکہ اس طرح عوام کو اعتماد میں لیا جا سکے اور ان کی مرضی کے مطابق فیصلہ انجام پائے لیکن بحرین کی ڈکٹیٹر حکومت نے اس پر بھی کوئی توجہ نہیں دی۔ عوام کے خلاف طاقت کا بیجا استعمال، گرفتاریاں، ٹارچر، عمر قید، سزائے موت وغیرہ آل خلیفہ کی مجرم رژیم کا روز کا معمول بن چکا ہے۔
https://taghribnews.com/vdcdso0knyt0xf6.432y.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ