تاریخ شائع کریں2021 30 July گھنٹہ 17:08
خبر کا کوڈ : 513409

بھارت کی حکمران بھارتیہ جنتہ پارٹی (بی جے پی) کی حکومت

کشمیر میں نوجوانوں کے لیے ’ینگ تھنکرز میٹ‘ کے تحت ایک محفل کا انعقاد کیا جس کا مقصد کشمیر میں آر ایس ایس سوچ کے لیے زمین ہموار کرنا تھا البتہ اس محفل میں چند گنے چنے منتخب افراد کے سوا کسی نے دلچسپی نہیں دکھائی۔
بھارت کی حکمران بھارتیہ جنتہ پارٹی (بی جے پی) کی حکومت
تحریر:نعیمہ احمد مہجور
بشکریہ:انڈپینڈنٹ اردو


بھارت کی حکمران بھارتیہ جنتہ پارٹی (بی جے پی) نے جہاں ہندوتوا سوچ کی آبیاری کے لیے سوشل میڈیا سمیت مین سٹریم میڈیا کی خدمات حاصل کی ہیں وہیں اقتدار میں آنے سے پہلے ہی اندرون اور بیرون ملک ایسے ادارے بھی قائم کیے تھے جن کے لائحہ عمل میں دنیا کے ہندووں کو جوڑنے اور ان میں ہندوتوا کے جذبات کو ابھارنا شامل تھا۔

انڈیا فاونڈیشن ایسا ہی ایک ادارہ ہے جس کے ذمے ایک مخصوص سوچ کی آبیاری، میڈیا کو اس سوچ کے تحت انفارمیشن دینا اور ہندوتوا کے قومی تشخص کو اجاگر کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔

بظاہر اس ادارے کو تھنک ٹینک کا نام دیا گیا ہے لیکن اس میں ریسرچ یا سروے یا تحقیقی مقالے زیادہ نظر نہیں آئیں گے۔

میڈیا پورٹل ’دا وائیر‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق ’انڈیا فاونڈیشن کو چلانے والے بیشتر وہ لوگ ہیں جن کا تعلق بھارت کے خفیہ ادارے را یا آر ایس ایس سے ہے۔‘

انڈیا فاونڈیشن نے حال ہی میں کشمیر میں نوجوانوں کے لیے ’ینگ تھنکرز میٹ‘ کے تحت ایک محفل کا انعقاد کیا جس کا مقصد کشمیر میں آر ایس ایس سوچ کے لیے زمین ہموار کرنا تھا البتہ اس محفل میں چند گنے چنے منتخب افراد کے سوا کسی نے دلچسپی نہیں دکھائی۔

کشمیر کے ایک روزنامے کے ایڈیٹر کے مطابق ’70 برسوں میں بھارت کے زیر تسلط رہنے کے باوجود ایک کروڑ آبادی ہندوستانی نہیں بن سکی تو اب انڈیا فاؤنڈیشن کا یہ ادارہ کتنا کامیاب ہوگا اس کا فیصلہ آپ کو وقت کی سوئی پر چھوڑنا پڑے گا۔

فی الحال مین سٹریم پارٹیاں بھی گوشئہ تنہائی میں خود کو کوس رہی ہیں کہ انہوں نے کس وجہ سے اس ہندوستان پر بھروسہ کیا تھا جہاں خود لبرل ہندووں کے لیے جگہ تنگ پڑگئی ہے۔‘

برطانوی ٹیلیویژن چینل فور کی چند ہفتے پہلے ایک تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ غیرسرکاری ادارہ ایچ ایس ایس دراصل آر ایس ایس کی برطانوی شاخ ہے جو 2002 کے گجرات فسادات میں مبینہ طور پر ملوث رہی ہے۔ ان ہنگاموں میں تقریباً دو ہزار مسلمانوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔

رپورٹ میں برطانیہ میں قائم سیوا انٹرنیشنل خیراتی ادارے کے بارے میں بھی انکشاف کیا گیا کہ اس نے برطانیہ کے بااثر شخصیات کو ادارے میں شامل کر کے کروڑوں روپے جمع کروائے مگر کسی کو یہ معلوم نہیں تھا کہ سیوا انٹرنیشنل اصل میں ایچ ایس ایس کے لیے کام کر رہا ہے جو بھارت میں کلیان آشرم کے زیر سایہ ہزاروں افراد کا مذہب تبدیل کرنے اور مسلم کُش فسادات کروانے کی ذمہ دار ہے۔

ان اداروں کی تشہیری مہم میں اکثر یہ بات دہرائی جاتی ہے کہ ہندووں کی تہذیب پانچ ہزار سال پرانی ہے جو افغانستان سے انڈونیشیا تک پھیلی ہوئی تھی۔

یہ بظاہر ’ہندو راشٹر‘ کے بارے میں سوچ اور رائے عامہ پیدا کرنے کی سعی ہے جس کی بازگشت بھارتی صدر اے آر کو وند کے کشمیر دورے کے دوران بھی سنائی دی جب انہوں نے کشمیری تہذیب پر بات کر کے اسے قدیم دور سے جوڑ دیا۔

آر ایس ایس کے اداروں کی ہندوتوا مہم اور کشمیر میں انڈیا فاونڈیشن کے کردار پر امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ’آپریشن ماکنگ برڈ‘ کی یاد تازہ ہو جاتی ہے۔

جب پچاس کے اوائل میں ادارے نے صحافیوں، طلبا تنظیموں، سماجی کارکنوں، انسانی حقوق اور تجارتی تنظیموں کے کارکنوں کو خرید کر اپنا موقف پھیلانے پر مامور کیا تھا۔ اس مقصد کے لیے باظابطہ ایک بڑی رقم مختص رکھی گئی تھی۔

وہ اپنی سوچ کو میڈیا کے ذریعے عوام تک پہنچانے کا کام کر رہے تھے جس سے حکومت اپنی پالیسیاں مرتب کرنے میں کامیاب ہو جاتی۔

نتیجہ تھا یہ کہ عوام کا کوئی منفی ردعمل ظاہر نہیں ہوتا تھا وہ چاہیے گوئٹے مالا یا ایران کی حکومت کو گرانا تھا، کمینزم کے خلاف ایک منظم تحریک پر مختلف ملکوں کی حمایت حاصل کرنا تھا یا اندرون ملک انتظامیہ میں خفیہ ادارے کی جڑیں پیوست کرنا تھیں۔

ایسا ہی ایک آپریشن پھر عراق پر چڑھائی کرنے کے وقت شروع کیا گیا جب امریکی انتحادی افواج کے ہمراہ صحافیوں کی بڑی تعداد کو ساتھ لیا گیا جنہیں ہدایت کی گئی تھی کہ وہ وہیں معلومات عوام تک پہنچائیں گے جو امریکہ کی چڑھائی کا جواز پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔

آر ایس ایس کے اداروں کے منصوبے عین اسی طرز پر جاری و ساری ہیں۔ جان بوجھ کر مسلمانوں یا دوسری اقلیتوں پر حملے کرنے اور پھر ان کی ویڈیوز وائیرل کرنا آر ایس ایس کی حکمت عملی ہے تاکہ خوف کا ماحول پیدا کر کے اپنی سوچ مسلط کرے۔

مغربی ممالک کے بیشتر پالیسی ساز اداروں میں بھارتی نژاد ہندوتوا سوچ کی شخصیات کو تعینات کرنے سے متعلق بھی کئی رپورٹیں سامنے آنے لگی ہیں بلکہ عرب ممالک میں چند افراد کو برخاست بھی کر دیا گیا ہے۔

دنیا کی بڑی جمہوریتوں میں جھانکنے کی ضرورت ہے۔ دوسرے ملکوں کو منتشر کرنے کی ان کی روایات، حکمت عملی یا پالیسیاں اکثر مشترکہ ہوتی ہیں۔

آج کل بھارت کی حکمران جماعت جنوبی ایشیا میں ہندوتوا سوچ مسلط کرنے کی مہم پر گامزن ہے اور ہندووں کو شہریت دینے کا قانون اس کی جانب پہلا قدم ہے۔
 
https://taghribnews.com/vdcbgfbs9rhb8ap.kvur.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ