پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کے مسودے میں غزہ میں نسل کشی کے خطرے کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیل پر اسلحے کی پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) اپنی تحریک کے آغاز سے ہی فلسطین کے مظلوم عوام اور قدس شریف کی آرادی کی ضرورت پر زور دیا کرتے تھے اور اسرائیل کو "غاصب" اور "قابض" ریاست سمجھتے تھے اور مسلمانوں کے دلوں میں فتح و کامیابی کی امید کا چراغ روش کرتے تھے۔
افسوس ہے ان عرب ریاستوں اور مسلمان ممالک پر، جنہوں نے اسرائیل کو تسلیم کرکے فلسطین کے کیس کو عالمی سطح پر کمزور کیا۔ اطلاعات ہیں کہ امریکہ مزید مسلم ریاستوں پر دباو بڑھا رہا ہے کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کریں۔
حقیقت میں غاصب صیہونی حکومت غزہ میں چند سو حماس اور جہاد اسلامی کے نوجوانوں کے سامنے شکست خوردہ ہوچکی ہے۔ غزہ میں ایک سو اسی دن سے جاری جنگ میں اسرائیل کی ناجائز حکومت کو ایک بھی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔
یوم قدس کے موقع پر ایرانی فوج کے بیان کے ایک حصے میں کہا گیا ہے کہ مظلوم فلسطینی عوام کے خلاف 75 سال سے ظلم، تشدد، دہشتگردی، جارحیت اور مساجد، گرجا گھروں، اسکولوں، اسپتالوں اور سفارتی مقامات پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔
غذائی اور دواؤں کی امداد کی ترسیل کو روک کر یہ رجیم غزه کے باقی بچ جانیوالے رہائشیوں کے اجتماعی، بتدریج اور دردناک قتل کے درپے ہے اور اس رجیم کے عہدیداروں نے اعلان کیا ہے کہ وه فلسطینی عوام کو نیست و نابود کرنے کے درپے ہیں۔
اسلامی مزاحمت عراق کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے یہ اقدام صیہونیوں کی طرف سے خواتین اور بچوں سمیت نہتے فلسطینی شہریوں کے خلاف انجام پانے والے جرائم کے جواب میں کیا ہے۔
اس عظیم سانحے پر شہداء کے معزز خاندان خصوصاً شہید زاہدی کے غمزدہ خاندان کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں اور ان بہادر مجاہدوں کے لیے خدائے بزرگ و برتر سے اولیاء اللہ کی ہم نشینی اور رضائے الٰہی کے طلب گار ہیں۔"
شامی صدر بشارا لاسد نے ایرانی ہم منصب آیت اللہ رئیسی سے ٹیلیفون پر رابطہ کرکے صہیونی حکومت کے دہشت گرد حملے میں سپاہ پاسداران کے اعلی کمانڈروں کی شہادت پر تعزیت پیش کی۔
فلسطینی وزارت تعلیم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 7 اکتوبر کو غزہ میں جنگ کے آغاز سے اب تک صہیونی قابض فوج کے حملوں میں 6050 فلسطینی طلباء شہید ہوچکے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مذکورہ بالا حملہ شام کے علاوہ ایران کے خلاف بھی جارحیت تصور کیا جاتا ہے جس کا مقصد ایک علاقائی جنگ کی آگ بھڑکا کر امریکہ کو اس میں گھسیٹنا ہے۔
گذشتہ دس مہینے، یعنی رجب طیب اردگان کی تیسری مدت صدارت میں ڈالر کی قیمت 20 لیرہ سے 32 لیرہ تک جا پہنچی ہے جس کے نتیجے میں کروڑوں شہری افراط زر اور غربت کا شکار ہو گئے ہیں۔
وٹسن کے مطابق، بین الاقوامی انسانی قانون کی صریحاً اسرائیلی خلاف ورزیاں اس طرح کی ہیں: اسرائیل پر شہریوں کو نشانہ بنانے، اندھا دھند بمباری اور غیر متناسب حملوں کا الزام لگایا گیا ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈیود کیمرون نے منگل کو ایک بیان جاری کرکے ، غزہ میں بین الاقوامی غیر سرکاری امداد ٹیم " ورلڈ سینٹرل کچن "کی ٹیم پر صیہونی حکومت کے حملے پر نا راضگی ظاہر کی ہے۔