انہوں نے متاثرین کے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت اور عوام کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔
سید ابراہیم رئیسی نے "منبر قدس" کانفرنس جو تہران، دمشق، صنعاء، بیروت اور بغداد میں ایک ہی وقت میں "طوفان الاحرار" کے نعرے کے ساتھ منعقد کی گئی، سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غاصب صیہونی حکومت کو آج سیاسی اور عسکری دونوں میدانوں میں بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔
عراقی ذرائع نے اس حوالے سے کہا ہے کہ سائبر گروہ "چنگال شاہین" یعنی عقاب کے پنجے نے صہیونی ادارہ برائے بیمہ کی ویب سائٹ پر سائبر حملہ کیا جس کے بعد ادارے کی ویب سائٹ کچھ مدت کے لئے معطل ہوگئی ہے۔
تنظیم کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مجاہدین نے جمعرات کو علی الصبح مقبوضہ فلسطین میں صہیونی فوج کے انتہائی اہم اور حساس مقام کو نشانہ بنایا ہے۔
اس موقع پر تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے سربراہ زیاد النخالہ نے کہا کہ غزہ میں ہم محاصرے کی وجہ سے بھوکے اور پیاسے ہیں اس کے باوجود عربوں اور مسلمانوں نے پیاسوں کو تھوڑی مقدار میں بھی پانی نہیں بھیجا۔
جناب الحوثی نے مزید کہا کہ "اقصیٰ طوفان" کی لڑائی کے آغاز سے، یمنی مسلح افواج نے فلسطین کی ہر ممکن مدد کرنے کا رجحان رکھا ہے، اور ہم مسلسل اپنی میزائل اور بحری صلاحیتوں کو تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ملاقات میں وزیراعظم میاں شہباز شریف نے فلسطین کی آزادی کی مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی۔ اس موقع پر وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، معاون خصوصی طارق فاطمی اور سیکرٹری خارجہ بھی موجود تھے۔
ایران کے صوبے سیستان اور بلوچستان کے ہوم سیکریٹری کے مطابق بدھ کی رات تقریباً 10:00 بجے، راسک اور چابہار میں دہشت گرد گروہ جیش الظلم کے دہشت گرد متعدد فوجی ہیڈکوارٹرز پر حملہ آور ہوئے۔
صیہونی نیٹ ورک کان کے مطابق شام میں ایران کے قونصل خانے پر حملے کے جواب میں ایران کی طرف سے جوابی کارروائی کے خدشے کے پیش نظر صیہونی فوج کی فضائیہ پوری طرح چوکس ہے۔
حزب اللہ کے سربراہ نے "منبر القدس" اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین اور خطے میں حریت پسندوں نے طوفان برپا کردیا ہے جو وقت کے ساتھ مزید طاقتور ہوگا۔
پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کے مسودے میں غزہ میں نسل کشی کے خطرے کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیل پر اسلحے کی پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یوم قدس کے موقع پر ایرانی فوج کے بیان کے ایک حصے میں کہا گیا ہے کہ مظلوم فلسطینی عوام کے خلاف 75 سال سے ظلم، تشدد، دہشتگردی، جارحیت اور مساجد، گرجا گھروں، اسکولوں، اسپتالوں اور سفارتی مقامات پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اسلامی مزاحمت عراق کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے یہ اقدام صیہونیوں کی طرف سے خواتین اور بچوں سمیت نہتے فلسطینی شہریوں کے خلاف انجام پانے والے جرائم کے جواب میں کیا ہے۔
اس عظیم سانحے پر شہداء کے معزز خاندان خصوصاً شہید زاہدی کے غمزدہ خاندان کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں اور ان بہادر مجاہدوں کے لیے خدائے بزرگ و برتر سے اولیاء اللہ کی ہم نشینی اور رضائے الٰہی کے طلب گار ہیں۔"