اس بیان کے مطابق مذکورہ کارروائیاں ڈرون کے ذریعے کی گئیں اور عراقی مزاحمت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیلی ٹھکانوں کے خلاف اپنے حملے جاری رکھے گی۔
سی این این کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے مزید کہا کہ ہم لفظی طور پر قحط کے دہانے کو عبور کرنے کے دہانے پر ہیں اور جو صورتحال پیدا ہوئی ہے وہ ناقابل واپسی ہے۔
لیکن نیتن یاہو بخوبی جانتا ہے کہ یہ زمینی حملہ ممکن ہے اس کی سیاسی زندگی کا اختتام اور حتی غاصب صیہونی رژیم کے وجود کے خاتمے کا آغاز ثابت ہو۔ اس بات کیلئے بہت سے دلائل پائے جاتے ہیں جنہیں مختصر طور پر درج ذیل صورت میں بیان کیا جا سکتا ہے۔
نیویارک ٹائمز جو کہ ڈیموکریٹس کا قریبی اخبار ہے، نے امریکہ میں سعودی عرب کے سفیر کا انٹرویو کیا اور دونوں ممالک کے تعلقات اور سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے امکانات کے بارے میں ان کی رائے پوچھی۔
دوسری جانب ایک سینیئر فلسطینی اہلکار نے لبنان کے المیادین نیٹ ورک کو بتایا: "اب تک مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے اور صہیونی میڈیا نے عوام کو دھوکہ دینے کے لیے جعلی خبروں اور دھوکہ دہی کا سہارا لیا"۔
یمنی مسلح افواج نے بحیرہ احمر اور بحر ہند میں گذشتہ 72 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی، امریکی اور برطانوی بحری جہازوں کے خلاف پانچ فوجی کارروائیوں کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔
آسٹریلیا کے وزیر خارجہ پینی وونگ نے پیر کے روز کہا کہ مارک بنسکن، ایک ریٹائرڈ ایئر چیف مارشل جو پہلے دفاعی فورس کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، اس عہدے پر ہوں گے۔
اسرائیلی فوج رفح پر زمینی حملے کے لیے اپنی افواج کو تیار کرنے کے عمل کو تیز کر رہی ہے اور اس کا ہدف ایک ہفتے کے اندر اندر مکینوں کا انخلا شروع کرنا ہے۔
فلسطینی مہاجرین کے لئے اقوام متحدہ کی کام اور امداد کی ایجنسی انروا نے کہا ہے کہ اسرائیل نے فلسطینی عوام، بچوں ، امداد کارکنوں، صحافیوں اور طبی عملے کے قتل عام کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ غزہ کی جنگ رکتے ہی یقین کی حد تک اس بات کا امکان ہے کہ موجودہ صیہونی حکومت گرجائے گی یہی وجہ ہے کہ غزہ کے ایک حصے سے صیہونی فوجیوں کی پسپائی کے بعد بھی غزہ پر فضائی حملے جاری ہیں۔
NBC ویب سائٹ نے دو امریکی اہلکاروں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے بائیڈن انتظامیہ اس بات سے پریشان ہے کہ ایران دمشق کے سفارت خانے پر بمباری کے بدلے میں اسرائیل کے اندر اہداف پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
ایران تو پینتالیس برس سے پابندیوں کا عادی ہے، انہی پابندیوں میں اس نے اپنی فوجی و دفاعی ترقی کے مینار کھڑے کیے، جس کے باعث امریکہ و اسرائیل کو اس پر ڈائریکٹ حملہ کی جرات کبھی نہیں ہوسکی۔
اجلاس میں ابھی غزہ کی صورتحال بیان ہی کی جارہی تھی کہ اچانک زلزلے کے جھٹکے محسوس ہونے لگے، زلزلے کے جھٹکوں نے اسپیکر کو خاموش کردیا لیکن اجلاس میں موجود کسی کی ایک شرکاء نے کہا کہ ‘آپ کی باتوں نے تو زمین ہلا دی’۔
دمشق میں صیہونیوں کے اس بے شرمانہ مجرمانہ اقدام کی وجوہات کے بارے میں ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کوئی بھی عقلمند انسان اس دہشت گردانہ اقدام کو میدان جنگ میں اسرائیل کی فوجی برتری یا بہت بڑی کامیابی قرار نہیں دے سکتا۔
فلسطین کے محکمہ اعداد و شمار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو غزہ میں جنگ کے آغاز سے اب تک شہید ہونے والے 33 ہزار افراد میں سے تقریباً 14 ہزار 350 بچے ہیں جو شہداء کی کل تعداد کا ٪44 ہیں۔