انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے لئے کام کرنے والے انسانی حقوق کے کارکنوں نے لندن میں اس سڑک پر "جینو سائڈ اوینو" کی تختی نصب کردی ہے جس پر غاصب صیہونی حکومت کا سفارت خانہ واقع ہے۔
امام حسن علیہ السلام نے اپنے دور خلافت میں جو نرم جنگ (سافٹ وار) شروع کی تھی وہی امام حسین علیہ السلام کے قیام کا زمینہ بنی، امام حسن (ع) نے صلح کے ذریعہ پورے زمانے کو بتا دیا تھا کہ بنی امیہ کا حقیقی چہرہ کیا ہے۔
اسرائیلی مسلح افواج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیل ہیگیری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہماری جنگ صرف حماس کے خلاف نہیں بلکہ اُن تمام گروہوں کے خلاف ہے جن کی پشت پناہی ایران کر رہا ہے۔
انھون نے امریکا کی جانب سے اس پروجکٹ میں روڑے اٹکانے کے اقدامات کے بارے میں کہا کہ پاکستان اس پروجکٹ کو پابندیوں سے مستثنی کرانے کے لئے سنجیدگی کے ساتھ امریکیوں سے رابطہ جاری رکھے گا۔
اسلام خلیلوف حملے سے پہلے تقریباً ایک سال تک جائے وقوعہ پر کام کرتے رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ انہیں اور دیگر عملے کو تربیت دی گئی تھی کہ ہنگامی حالات میں کیسے کام کیا جائے، جس کی وجہ سے وہ انخلاء کی ہدایت کر سکے۔
جرمن کونسل آف فارن ریلیشنز، روس کے "سامراجی عزائم” کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، ایک رپورٹ کے ساتھ سامنے آئی جس میں کہا گیا ہے کہ کریملن کو "اپنی مسلح افواج کی تشکیل نو کے لیے چھ سے دس سال تک کا عرصہ درکار ہو سکتا ہے۔”
ذرائع کے مطابق صیہونیوں نے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے اور کسی قسم کی امداد کو اندر آنے سے روکا جا رہا ہے جس سے غزہ میں مصنوعی قحط کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
امریکہ میں زیادہ تر ممکنہ رائے دہندگان صدر جو بائیڈن کو دیگر حالیہ صدور کے مقابلے میں امریکی فوج کا کمزور کمانڈر اور سربراہ مانتے ہیں۔ یہ انکشاف 18 اور 20 مارچ کے درمیان ہونے والے راسموسن رپورٹس کے سروے میں ہوا ہے۔
اسرائیل کی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس ماہ کے شروع میں ایک فضائی حملے میں غزہ میں حماس کے مسلح ونگ کے نائب رہنما مروان عیسیٰ شہید ہوئے ہیں۔
یمنی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر یحی سریع نے آج ایک ٹی وی انٹرویو ميں کہا کہ مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت اور یمن کے خلاف جارحیت کے جواب میں یمنی افواج نے بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں گزشتہ 3 دن میں 6 کارروائياں انجام دی ہیں ۔
7 اکتوبر کے حملوں کے بعد اگرچہ اسرائیل کو موقع مل گیا کہ وہ غزہ کی آبادی کا قتل عام کرکے اپنے نسل کشی کے مقصد کو پورا کرے لیکن مغربی ممالک کی آبادی کی سوچ میں تبدیلی دیکھی گئی۔ مغربی ممالک میں بڑی تعداد میں نوجوان سڑکوں پر نکل آئے اور پُرعزم انداز میں احتجاج کیا۔