اب شامی حکومت کو کمزور کرنا ایک اہم مقصد ہے، جس کا تعاقب صیہونی حکومت کی طرف کیا جا رہا ہے۔ صیہونی حکومت کے حملوں کا نشانہ بننے والے اہم ترین مقامات ہوائی اڈے اور حلب جیسے اہم علاقے ہیں۔
تاہم سچ یہ ہے کہ نیتن یاہو کی مقبولیت اندرون اور بیرون ملک گر رہی ہے۔ اس کی ایک علامت یہ ہے کہ واشنگٹن اور اوٹاوا اس کی بجائے جنگی کابینہ کے رکن اور نیتن یاہو کے حریف بینی گینٹز سے بات چیت کر رہے ہیں۔
جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت انصاف میں صیہونی حکومت پر غزہ میں نسل کشی کا الزام لگایا اور اس حکومت اور اس کے حامیوں کو درحقیقت ایک صدمے اور حیران کن قانونی حملے کا سامنا کرنا پڑا۔
علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ امیر المومنین علیہ السلام نے سیاسی ، معاشی، سماجی ،تہذیبی اور تعلیمی وغیرہ تمام میدانوں میں جو اقدامات اور اصلاحات کیں وہ تمام ادوار اور تمام ریاستوں کے لیے نمونہ عمل ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق موجودہ بحران کو حل کرنے اور غزہ میں موجود اسرائیلی مغویوں کی رہائی میں ناکامی پر عوام نے یروشلم میں اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے گھر کے باہر مظاہرہ کیا اور ان سے استعفے کا مطالبہ کیا۔
اس وقت ملک کی حالت بہت خراب ہے۔ عوام کے پاس 5 نومبر 2024 کو بہتر تبدیلیوں کی راہ ہموار کرنے کا موقع ہوگا۔ اگر درستی یقینی بنانے والی تبدیلیاں نہ آئیں تو پھر ملک ہی نہیں رہے گا۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق شہزادہ فیصل بن فرحان نے ڈاکٹر محمد مصطفیٰ کو عہدہ سنبھالنے پر مبارک باد دی اور دونوں رہنماؤں نے غزہ کی پٹی کی تازہ ترین صورتِ حال اور جنگ بندی سے متعلق تبادلۂ خیال کیا۔
ذرائع کے مطابق غزہ میں نہتے فلسطینیوں کا قتل عام جاری ہے۔ ایک طرف بمباری جبکہ دوسری طرف مصوعی قحط کی صورتحال پیدا کر کے فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے۔
7 اکتوبر سے اب تک غزہ کی پٹی پر وحشیانہ اسرائیلی جارحیت میں کم از کم 14 ہزار فلسطینی بچے شہید ہوچکے ہیں۔ ویسے بھی غزہ میں بچوں کی بڑی آبادی ہے۔ ان اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل جان بوجھ کر بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے کہا کہ اسرائیلی فوج حزب اللہ کے خلاف اپنی مہم کو مزید وسعت دے گی جس میں ہم ہر اس جگہ حملے کریں گے جہاں سے حزب اللہ کاررروائیاں کررہی ہے۔
مشرقی غزہ کے علاقے شجائیہ میں اسرائیلی حملے میں 10 فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ اسرائیلی طیاروں کی جنوبی لبنان پر شدید بمباری کی گئی جس میں سینئر حزب اللہ کمانڈر علی نعیم سمیت 6 مجاہدہ شہید ہوگئے۔