NBC ویب سائٹ نے دو امریکی اہلکاروں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے بائیڈن انتظامیہ اس بات سے پریشان ہے کہ ایران دمشق کے سفارت خانے پر بمباری کے بدلے میں اسرائیل کے اندر اہداف پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
ایران تو پینتالیس برس سے پابندیوں کا عادی ہے، انہی پابندیوں میں اس نے اپنی فوجی و دفاعی ترقی کے مینار کھڑے کیے، جس کے باعث امریکہ و اسرائیل کو اس پر ڈائریکٹ حملہ کی جرات کبھی نہیں ہوسکی۔
اجلاس میں ابھی غزہ کی صورتحال بیان ہی کی جارہی تھی کہ اچانک زلزلے کے جھٹکے محسوس ہونے لگے، زلزلے کے جھٹکوں نے اسپیکر کو خاموش کردیا لیکن اجلاس میں موجود کسی کی ایک شرکاء نے کہا کہ ‘آپ کی باتوں نے تو زمین ہلا دی’۔
دمشق میں صیہونیوں کے اس بے شرمانہ مجرمانہ اقدام کی وجوہات کے بارے میں ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کوئی بھی عقلمند انسان اس دہشت گردانہ اقدام کو میدان جنگ میں اسرائیل کی فوجی برتری یا بہت بڑی کامیابی قرار نہیں دے سکتا۔
فلسطین کے محکمہ اعداد و شمار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو غزہ میں جنگ کے آغاز سے اب تک شہید ہونے والے 33 ہزار افراد میں سے تقریباً 14 ہزار 350 بچے ہیں جو شہداء کی کل تعداد کا ٪44 ہیں۔
حزب اللہ نے ایک بیان میں دعوی کیا ہے کہ صہیونی ڈرون لبنان کی فضائی حدود کو پامال کرتے ہوئے اندر گھس آیا جس کے بعد مخصوص ہتھیاروں سے حملہ کرکے ڈرون کو مارگرایا گیا۔
فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کا بنیادی مسئلہ، مقبوضہ سرزمین میں صیہونی بستیوں کی تعمیر کی مذمت، مقبوضہ سرزمین میں فلسطینی عوام کے خلاف صیہونیوں کے غیر انسانی رویئے و جرائم اور فلسطینیوں کو ہتھیاروں کی ترسیل بند کرنا۔
حزب الله کے سربراہ نے کہا کہ اس حوالے سے ایران کا موقف شروع دن سے ہی روشن رہا ہے اور وہ ہمیشہ شہداء کے خون کے ساتھ وفادار رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین، لبنان اور پورے خطے میں قابض رژیم کے خلاف لڑنے والوں کے لیے ایران اپنے مقام و مرتبے میں ہمیشہ حقیقی اور مرکزی اتھارٹی ہے۔
حماس کے پولٹ بیورو کے اس رکن نے بتایا ہے کہ اسماعیل ہنیہ نے تاکید کی ہے کہ مذاکرات میں غزہ میں مستقل جنگ بندی اوریہاں سے غاصب فوجیوں کا مکمل انخلا بھی شامل ہونا چاہئے۔
اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل نمائندے سفیر عبدالعزیز الواصل نے سلامتی کونسل سے خطاب میں کہا کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔ عرب گروپ غزہ میں جنگ بندی کے لیے اسرائیل کو پابند بنانے کا مطالبہ کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کا مزید شہریوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ واضح طور پر جرم کا اعتراف ہے، عالمی برادری کو بھارت کے ان گھناوٴنے اور غیر قانونی اقدامات پر محاسبہ کرنا چاہیے۔
اگرچہ نیپالی حکومت کے پاس روس میں لڑنے والے نیپالیوں کی صحیح تعداد نہیں ہے، وزارت خارجہ کے ایک اہلکار نے اندازہ لگایا ہے کہ 2023 کے آخر تک 200 نیپالی روس میں لڑ رہے تھے۔
اپنے وفد کے ہمراہ سعودی پہنچنے کے بعد وزیراعلی پنجاب مریم نوازشریف کے ہمراہ انہوں نے گزشتہ روز مدینہ منورہ میں گزاری، مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں عشاء کی نماز اور نوافل ادا کیے۔