غیرملکی میڈیا کے مطابق ان ممالک کی جانب سے غزہ جنگ کے دوران اور اس سے پہلے اسرائیل کو اسلحہ، گولہ بارود، لڑاکا طیاروں کے پرزے اور دیگر چیزوں کی برآمدات جاری ہے۔
اس حوالے سے حماس نے کہا ہے کہ پولیس ڈائریکٹر فائق المبوح غزہ میں خوراک کی منصفانہ تقسیم اور قیام امن کے ذمہ دار تھے، وہ غزہ تک امداد کی آمد یقینی بنانے کیلئے کام کرتے تھے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ اسلامی دنیا نے بھی اس امتحان میں اچھی طرح سے کامیابی حاصل نہیں کی، بحیثیت مسلمان، ہمیں یقینی طور پر اس پر اپنا محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے۔
اس حوالے سے جاری عالمی ادارے آئی پی سی کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ کی پوری آبادی مئی تک قحط کا شکار ہوجائیگی جو انتہائی خطرناک صورتحال ہو سکتی ہے۔
اسرائیلی بمباری کی وجہ سے بے گھر ہونے والا طباطبی کا خاندان رمضان المبارک کے پہلے جمعہ کی رات وسط غزہ میں کھانا کھانے کے لیے جمع ہوا تھا اور خوشی کا یہ لمحہ بھی جلد آگ اور خون کا منظر پیش کرنے لگا۔
وان ڈیر لیین نے قاہرہ میں مصری-یورپی چھ فریقی اجلاس سے خطاب میں رفح میں اسرائیل کے فوجی آپریشن شروع کرنے کے اثرات کے بارے میں یورپی یونین کے خدشات کا اظہار کیا۔
سیئول کی فوج نے کہا کہ انہوں نے پیر کو متعدد مختصر فاصلے تک وار کرنے والے بیلسٹک میزائل کے فائر کیے جانے کا پتہ لگایا ہے، جنہوں نے جاپان کا سمندر کہلائے جانے والے مشرقی سمندر میں گرنے سے پہلے تقریباً 300 کلومیٹر (186 میل) تک پرواز کی۔
ہنیہ نے چینی وزارت خارجہ کے مغربی ایشیا اور شمالی افریقہ کے شعبہ کے سفیر وانگ کیجیان کے ساتھ تحریک کے ایک وفد کے ساتھ ریاست قطرمیں چین کے سفیر زاؤ چیاولین کی موجودگی میں ملاقات کی۔
توما نے کینیڈا کے ’سی بی سی‘ نیوز نیٹ ورک کے ساتھ ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ "غزہ میں انسانی ہمدردی کے کاموں کی اکثریت کی ذمہ دار اقوام متحدہ کی واحد ایجنسی ’اونروا‘ ہے"۔
اقوام متحدہ کے ادارے برائے اطفال کی سربراہ نے الزام عائد کیا کہ اسرائیلی بیوروکریسی نے امداد کے راستے روکے ہوئے ہیں اور جو تھوڑی بہت امداد یہاں پہنچ رہی ہے وہ سمندر میں ایک قطرے کے برابر ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال فوری طور پر عالمی توجہ اور کارروائی کا مطالبہ کرتی ہے، افسوس ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی اب ایک نیا معمول بن چکا ہے جس پر کسی کو کوئی پرواہ نہیں۔
متحدہ عرب امارات نے بھی اس بندرگاہ کی تعمیر میں تعاون کا اعلان کیا ہے جس کے باعث اس راہداری اور بندرگاہ کے منحوس اہداف کے بارے میں مزید شکوک و شبہات ابھر کر سامنے آتے ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ بائیڈن کا مقصد امریکی – صیہونی فوجی اتحاد کے ذریعے غزہ کی پٹی پر مارشل لاء کا نفاذ ہے۔