پاکستانی وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ عالمی برادری غزہ پر سیکیورٹی کونسل کی قرارداد پر عملدرآمد یقینی بنائے، غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر جاری صہیونی ظلم و جبر مستقل طور پر بند ہونا چاہیے۔
پیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد منظور ہونے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے احتجاجا ایک اعلیٰ سطحی وفد کا واشنگٹن کا منصوبہ بند دورہ منسوخ کر دیا ہے۔
لازارینی نے مزید کہا کہ، 'اسرائیل کی طرف سے لگائی گئی یہ پابندیاں اور رکاوٹیں فوری ختم ہونی چاہییں اور 'انروا' کے امدادی قافلوں کو غزہ میں جانے کی اجازت دینی چاہیے۔'
مارنے والا صہیونی ہے، مرنے والے عام مسلمان ہیں۔ بھوک کا شکار معصوم بچے، خواتین اور بوڑھے ہیں۔ جہاں لوگ گھاس کھانے پر مجبور ہوچکے ہوں، وہاں ادویات اور دیگر وسائل زندگی کی کیا بات کی جائے۔
صہیونی اپوزیشن لیڈر یائیر لاپیڈ نے نتن یاہو کی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت انتہائی جھوٹی اور ذمہ داریوں سے فرار کرنے والی حکومت ہے۔
اپنے ابتدائی ردعمل میں انہوں نے کہا: ہمیں سلامتی کونسل کی قرارداد کو ویٹو کرنے اور غزہ کے عوام کی حمایت پر افسوس نہیں ہے، چاہے آپ ہم پر دہشت گردانہ حملے کریں۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے فلسطینی سرحدی شہر رفح کی گزرگاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی جارحیت کی وجہ سے غزہ میں انسانی المیہ رونما ہوسکتا ہے۔
حملے کے دوران اسرائیلی فوج نے غزہ میں شفا ہسپتال کے اردگرد بڑی تعداد میں فلسطینیوں کے مکانات کو آگ لگا دی۔ مقامی ذرائع نے اعلان کیا کہ صہیونی فوج نے کئی دوسرے گھروں پر بمباری کی ہے۔
الجزیرہ کے رپورٹر نے صہیونی فوج کی جنوبی غزہ میں خانیونس کے قصبے حمد پر بمباری کے نتیجے میں 6 افراد کی شہادت کی خبر دی ہے اورعبسان پر قابض فوج کے حملے کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں کو غزہ کے یورپی اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
تیسرا یہ ہے کہ شکست خوردہ داعش کے باقی ماندہ 6000 سے 9000 کے قریب دہشت گرد امریکہ کی سرپرستی میں فرات کے مشرق اور شام میں موجود ہیں، خود امریکی پالیسی سازوں کے مطابق وہ صیہونیوں اور انگریزوں کے پیادے ہیں۔