مدرسہ قم کے پروفیسر نے کہا: اور بھی عورتیں ہیں جن کا ذکر خدا نے ضرب المثل کے طور پر کیا ہے لیکن ان کا نام نہیں لیا جن میں حضرت زہرا (س) بھی شامل ہیں جنہیں ہم قرآن کے حوالوں سے ضرب المثل سمجھتے ہیں۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ملک میں قرائت کے ضوابط کے ساتھ اچھی آواز میں قرآن کی تلاوت کرنے والے نوجوان قاریوں کی بڑی تعداد پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے، نوجوان قاریوں کی بڑھتی تعداد کو اسلامی انقلاب کی برکت قرار دیا۔
ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف کا کہنا ہے کہ مسلمان رمضان المبارک کے مہینے میں باہمی اتحاد اور یکجہتی کو فروغ دے کر بیت المقدس کی آزادی کے لئے ایک اہم اور فیصلہ کن قدم اٹھا سکتے ہیں۔
ماہ رمضان کی پہلی تراویح کے موقع پر مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے سخت ناکہ بندی کرتے ہوئے مسجد اقصی جانے والے راستوں کو بند کردیا تھا۔
انتونیوگوتریس نے اپنے بیان میں کہا کہ مسلمانوں کا امن و سلامتی پھیلانے والا ماہ مقدس رمضان شروع ہوگیا ہے، ماہ مقدس میں بھی غزہ میں بمباری، خون ریزی اور ہلاکت خیزی جاری ہے۔
اسرائیلی حکام نے غزہ کے مستقبل کے بارے میں ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے، حماس غزہ پر اپنا کنٹرول بڑھا رہی ہے اور اس علاقے میں بھیجی جانے والی انسانی امداد کو روکنا ضروری ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی موجودہ گی میں ماہ مبارک رمضان کی مناسبت سے تہران میں واقع حسینیہ امام خمینی (رح) میں سالانہ قرآنی محفل کا اب سے کچھ دیر قبل آغاز ہوگیا ہے۔
ذرائع کے مطابق شمالی غزہ، خان یونس اور رفاح میں صیہونی افواج کی جانب سے وحشیانہ بمباری کی گئی۔ ان کارروائیوں میں مشہور فٹبالر محمد برکت سمیت مزید 67 فلسطینی شہید ہوگئے۔
میں رمضان المبارک کے مقدس مہینے کی آمد، عید الٰہی کا مہینہ، قرآن کی بہار، عقیدت کا مہینہ اور دینی بھائیوں کے ساتھ خدا کی رضا اور سچائی کے مہینہ کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
فلپ لازارینی نے طبی سامان لے جانے والے ٹرک کی واپسی جیسے اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ صیہونی قابضین غزہ کی پٹی میں وینٹی لیٹرز اور کینسر کے مریضوں کے لیے ادویات سمیت اہم امداد کی ترسیل کو روک رہے ہیں۔
بدقسمتی سے مسلمان اور عرب حکومتیں مکمل بے حس ہوچکی ہیں۔ بے حسی سے زیادہ بے شرمی ہے کہ غزہ میں ہزاروں فلسطینیوں کا قتل عام کرنے والی غاصب صیہونی حکومت کو ترکی جیسا ملک تیل اور گیس کی سپلائی دے رہا ہے۔
غزہ انفارمیشن سینٹر کے مطابق، 90 فیصد فلسطینی اپنا گھربار چھوڑ کر امدادی کیمپوں، غزہ کے گلی کوچوں یا پھر ملبوں کی آڑ میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔
فلسطینی تنظیم حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کرنے والے صہیونی حکام کو جلد یا بدیر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔