دوسری طرف غزہ پر جارحیت کی مرتکب غاصب صیہونی حکومت اسرائیل بھی شدید مشکلات میں ہے۔ جن مقاصد کے تحت غزہ پر جارحیت کا آغاز کیا تھا، آج ایک سو ستر دن گزر جانے کے باوجود بھی ایک بھی ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہے۔ بڑے پیمانے پر فوجیوں کا جانی نقصان ہوچکا ہے۔
متحدہ عرب امارات نے بھی اس بندرگاہ کی تعمیر میں تعاون کا اعلان کیا ہے جس کے باعث اس راہداری اور بندرگاہ کے منحوس اہداف کے بارے میں مزید شکوک و شبہات ابھر کر سامنے آتے ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ بائیڈن کا مقصد امریکی – صیہونی فوجی اتحاد کے ذریعے غزہ کی پٹی پر مارشل لاء کا نفاذ ہے۔
اسلامی جمہوریہ کی میزائل کامیابیاں صرف بیلسٹک اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں تک محدود نہیں ہیں بلکہ فضائی دفاع کے میدان میں دفاعی میزائلوں کی تیاری کی وجہ سے ملک کے آسمانوں کو محفوظ بنانے میں کامیاب رہا ہے۔
مزید برآں، دوبئی کے سب سے بڑے بینک اور بوعلیم نامی صیہونی بینک کے درمیان معاہدہ دوطرفہ سرمایہ کاری میں درپیش خطرات کم ہو جانے اور پیسے کی منتقلی میں آسانی کا باعث بنا۔
اس بیان میں مزید کہا گیا کہ صیہونیت کے جرائم کے جواب میں دنیا ہماری قوم سے کیا امید رکھتی ہے؟" مسجد اقصیٰ پر صیہونیوں کے منصوبوں سے نمٹنے کے لیے اس قوم کو کیا کرنا چاہیے؟
عالم اسلام کے چہرے کو مثبت انداز میں پیش کرنے کے لیے مشترکہ اسلامی ذرائع ابلاغ کی ترویج و ترقی۔ تنظیموں اور غیر سرکاری اداروں کے ذریعے مغرب میں رہنے والے مسلمانوں کے درمیان براہ راست رابطہ قائم کروانا۔
دوسری طرف اسرائیلی بمباری میں مساجد اور چرچ اڑا دیئے جاتے ہیں، مگر امریکہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ یہ دہرے معیارات ہی دنیا بھر میں امریکہ سے نفرت کا باعث بنتے ہیں۔
کئی وڈیوز تو مجھ سے دیکھا نہیں گیا۔ ایک بچی ملبے میں دبی تھی لیکن سانس لے رہی تھی اس نے ماں باپ کو آواز دینا چاہی ہوگی مگر کیسے دیتی؟ ملبے میں اس کی سانسیں رک رہی ہونگیں مجھ سے پھر آگے دیکھا نہ گیا۔
فلسطین ہیرو ہے جس کی خواتین سوگوار ہیں لیکن ان کے دل دشمن کے کینے سے بھرے ہوئے ہیں، جس کے مرد اپنے بچوں کو کھانا نہ دینے کے باعث شرمندہ ہیں لیکن وہ دشمن کے مقابلے میں ڈٹے ہوئے ہیں تاکہ وہ تمام فلسطینی بچوں کیلئے بہتر مستقبل فراہم کر سکیں۔
صہیونی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کا اوسط وزن 15 سے 25 کلو گرام کے درمیان ہوگیا ہے۔ ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ فلسطینی قیدیوں کو جو تھوڑا سا کھانا پہنچایا جاتا ہے، اس میں بھی صفائی کا خیال نہیں رکھا جاتا۔
بدقسمتی سے مسلمان اور عرب حکومتیں مکمل بے حس ہوچکی ہیں۔ بے حسی سے زیادہ بے شرمی ہے کہ غزہ میں ہزاروں فلسطینیوں کا قتل عام کرنے والی غاصب صیہونی حکومت کو ترکی جیسا ملک تیل اور گیس کی سپلائی دے رہا ہے۔
احمد جاوید صاحب مظلوموں کی مدد کریں، خواہ ایران کرے، سعودیہ کرے یا قطر کرے۔ اس پر کسی کی اجارہ داری نہیں ہے اور نہ ہی کسی نے ایسا کرنے سے ہمیں روکا ہے۔
ذیل میں رہبر معظم انقلاب کے "اسلام کے نقطہ نظر سے خواتین کے مقام و منزلت اور اسلامی انقلاب کی خواتین کے لئے خدمات" کے عنوان سے دئے خطبات کا جائزہ پیش کیا جارہا ہے۔
دوسری طرف تازہ ترین رپورٹس کے مطابق مسجد اقصی سے متعلق یہ نیا سکیورٹی پلان صیہونی رژیم کے اعلی سطحی حکومتی اور فوجی حکام کی میٹنگ میں بھی منظور کر لیا گیا ہے۔
ڈاکٹر شہید پیشہ کی لحاظ سے طب سے وابستہ تھے۔ ان کی ایک پہچان تنظمی، تحریکی، مجاہد اور مبارز کی ہے، لیکن ایک مشن جو انہوں نے اپنے لیے چنا، وہ ملت کے لیے تعلیم کے میدان میں خدمات انجام دینا تھا۔
دوسری نظر فلسطینی مزاحمتی گروپوں کی برتری کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ یہ برتری صیہونی قیدیوں کی ایک اچھی خاصی تعداد ہے، جو جنگ بندی کے مذاکرات کے انعقاد کی صورت میں ٹرمپ کے کارڈ کی حیثیت رکھتی ہے۔