فوج کے ٹینک اور بکتربند گاڑیوں نے دارالحکومت کی جانب پیش قدمی بھی کی جب کہ امریکا نے اپنا سفارت خانہ بند کردیا
زمبابوے فوج نے ان خبروں کو مسترد کردیا ہے کہ وہ ملک کے صدر روبرٹ موگابے کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے دارالحکومت آئے ہیں
شیئرینگ :
زمبابوے میں فوج نے صدر رابرٹ موگابے کی حکومت کا تختہ الٹ کرملک کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
غیرملکی خبر ایجنسیوں کے مطابق افریقی ملک زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے اور فوج کے درمیان کشیدگی کے بعد فوج نے 37 سالہ حکومت کا تختہ الٹتے ہوئے ملک کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
دارالحکومت ہرارے کی سڑکوں پرفوج کی بھاری نفری تعینات کردی گئی، فوجی اہلکاروں نے سرکاری ٹی وی کے ہیڈ کوارٹر سمیت کئی اہم تنصیبات کو اپنے کنٹرول میں لے لیا جب کہ فوج کے ٹینک اور بکتربند گاڑیوں نے دارالحکومت کی جانب پیش قدمی بھی کی جب کہ امریکا نے اپنا سفارت خانہ بند کردیا، ہرارے میں دھماکوں کی بھی اطلاعات ہیں تاہم ان کی وجہ تاحال سامنے نہیں آسکی ہے۔
زمبابوے فوج نے ان خبروں کو مسترد کردیا ہے کہ وہ ملک کے صدر روبرٹ موگابے کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے دارالحکومت آئے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق زمبابوے فوج کے اعلیٰ حکام نے سرکاری نشریاتی ادارے زیڈ بی سی پر عوام کو مخاطب کرتے ہوئے دارالحکومت میں ٹینکوں سمیت فوج کی آمد کے حوالے سے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لیے یہاں آئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فوج یہاں حکومت کا تختہ الٹنے نہیں آئی اور صدر روبرٹ موگابے محفوظ ہیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز دارالحکومت کے اطراف میں بھاری گولہ باری کی آوازیں سنی گئی تھیں جس کے بعد یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ زمبابوے کی فوج حکومت پر قبضے کے لیے دارالحکومت پہنچ گئی ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ گذشتہ دنوں ہی زمبابوے فوج کے سربراہ کانسٹسٹینو نے حکومت کو خبردار کیا تھا کہ فوج تختہ الٹ سکتی ہے۔
تاہم زمبابوے فوج کے میجر جنرل سیبوسیسو مویو نے سرکاری ٹی وی پر اعلان کیا کہ ہم قوم کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ صدر اور ان کا خاندان محفوظ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہاں ان دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے لیے آئے ہیں جو مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں، جس سے ہمارے ملک کو سماجی اور معاشی طور پر نقصان پہنچ رہا ہے، جس قدر جلد ہم اپنا یہ مشن مکمل کرلیں گے جس کے بعد ہم یہ اُمید کرتے ہیں کہ صورت حال معمول پر آجائے گی۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق فوج کے مذکورہ بیان میں کہیں بھی ٹارگٹس کا تذکرہ نہیں کیا گیا تاہم حکومت کے ذرائع کے مطابق فوج کی جانب سے حراست میں لیے گئے افراد میں وزیر خزانہ لگناٹس چومبو شامل ہیں۔
یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ زمبابوے فوج کی مذکورہ کارروائی کی قیادت کون کررہا ہے۔ زمبابوے فوج کے اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ شہری اپنی سرگرمیاں محدود کردیں اور پُرامن رہیں۔
فوج نے زمبابوے کی عدلیہ کو یقین دہانی کرائی کہ ان کی آزادی پر کوئی حرف نہیں آئے گا۔ سیکیورٹی سروسز ملک کی بہتری کے لیے تعاون کریں گی اور خلاف ورزی کی صورت میں ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
دفاعی فورسز کی تمام تعطیلات معطل کردی گئی ہیں اور انہیں فوری طور پر اپنی متعلقہ بیرکس میں لوٹنا ہوگا۔
زمبابوے میں دارالحکومت کی موجودہ صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکا سفارت خانے نے اپنے عملے کو کسی بھی ممکنہ صورت حال کے پیش نظر محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے۔
خیال رہے کہ زمبابوے فوج کا یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب صدر کی جانب سے نائب صدر کو ان کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد آرمی چیف نے انہیں ملک میں فوجی مداخلت کے بارے میں خبردار کیا۔
آرمی چیف کے اس اعلان کے بعد حکومت اور فوجی قیادت میں جاری کشیدگی میں اس وقت مزید اضافہ ہوگیا جب فوج نے ٹینکوں سمیت دارالحکومت میں اچانک گشت کا آغاز کردیا اور تمام سرکاری عمارتوں اور اہم تنصیبات پر فوج کی سیکیورٹی بڑھا دی۔