تاریخ شائع کریں2017 18 September گھنٹہ 12:45
خبر کا کوڈ : 284330

جس امت نے اتحاد کی اہمیت کو نا سمجھا وہ اپنے حق کا دفاع نہیں کر سکتی

پوری امت کو ایک مشت بننا ہوگا تاکہ اپنی مشکلات کا راہ حل تلاش کرے
اگر کو ئی مسلمان مدد کے لئے پکارے تو دوسرا مسلمان بھائی مدد ناکرے تو وہ مسلمان نہیں ہے
جس امت نے اتحاد کی اہمیت کو نا سمجھا وہ اپنے حق کا دفاع نہیں کر سکتی
عالمی مجلس تقریب مذاہب اسلامی کے سیکریٹری جنرل نے تاکید کی ہے کہ جس امت نے اپنے اتحاد کی اہمیت کو ناسمجھا وہ امت اپنے حق کادفاع نہیں کر سکتی۔
  
تقریب ، خبررساں ایجنسی ﴿تنا﴾ کے مطابق، عالمی مجلس تقریب مذاہب کے تعلقات عامہ کے شعبے نے خبر دی ہے کہ تیونس میں "وحدت کا امکان اور اس کے چیلنجز" کے عنوان سے منعقدہ عالمی کانفرنس سے عالمی مجلس تقریب مذاہب کے سیکریٹری جنرل آیت اللہ اراکی نے خطاب کیا ،جس میں انھوں نے جدید اسلامی تمدن کے لحاظ سے وحدت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ وحدت اور تمدن دو جدا چیزیں ہیں جس نے ہمیں ایک جگہ جمع کردیا ہے، عالم اسلام نے عصر حاضر میں نے تمام تر مشکلات کے باوجود کس طرح اجازت دی کہ میانمار میں مسلمانوں کا قتل عام ہو؟ عالم اسلام کیوں خاموش ہے ؟ آخر میانمار کے مسلمانوں کا قصور کیا ہے ؟ جبکہ اگر کو ئی مسلمان مدد کے لئے پکارے تو دوسرا مسلمان بھائی مدد ناکرے تو وہ مسلمان نہیں ہے۔

انھوں نے اس بات کی جانب اشارہ کیا کہ آج کی بشریت آزادی کی نیاز مند ہے اور جو امت اپنی وحدت کی جانب متوجہ نہیں وہ اپنے حقوق کادفاع نہیں کر سکتی، پوری امت کو ایک مشت بننا ہوگا تاکہ اپنی مشکلات کا راہ حل تلاش کرے۔

آیت اللہ اراکی نے ایک اسلامی سیاسی نظام کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ، اخلاق، علم و فن اور ادب یہ اہم چار چیزیں کہ کہ جو کسی بھی نظام کو کامیاب کرنے کے لئے ضروری ہیں۔

اس عالمی کانفرنس میں دنیا بھر کے محققین، مفکرین، مدبرین نے شرکت کی شرکت کرنے والوں کا تعلق تیونس ،الجزائر،مصر،یمن،مراکش،اٹلی اور ایران سے ہے ان افراد نے اسلامی وحدت اور ایک امت کو درپیش مسائل کا جائزہ لیا اور آپس میں تبادلہ خیال کیا اور مسلمانوں کا درپیش مسائل کے حل کے لئے چارہ سازی پر غور کیا۔
https://taghribnews.com/vdcjtxe8yuqeotz.3lfu.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ