تاریخ شائع کریں2017 3 November گھنٹہ 14:16
خبر کا کوڈ : 291657

صوفیہ کو سعودی شہریت دینے کا فیصلہ

سعودی خواتین کا روبوٹ شہری کی بے پردگی پراحتجاج
سعودی عرب دنیا کا وہ پہلا ملک بن گیا جس نے کسی روبوٹ کو اپنے ملک کی شہریت دی ہے۔
صوفیہ کو سعودی شہریت دینے کا فیصلہ
سعودی عورتوں نے خاتون روبوٹ کو شہریت دینے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہ تو اس روبوٹ کو مرد سرپرست کی ضرورت ہے اور نہ ہی اس پر عوامی مقامات پر اپنا سر ڈھانپنے کی پابندی ہے جبکہ یہ دونوں باتیں سعودی خواتین پر وہاں کے قانون کے تحت لاگو ہیں۔

گزشتہ ہفتے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقدہ ٹیکنالوجی کانفرنس میں خاتون روبوٹ صوفیہ کو سعودی شہریت دینے کا فیصلہ کیا گیا اور یوں سعودی عرب دنیا کا وہ پہلا ملک بن گیا جس نے کسی روبوٹ کو اپنے ملک کی شہریت دی ہے۔

خاتون روبوٹ کو شہریت دینے کے فیصلے کے ساتھ ہی عوام نے سوشل میڈیا پر حکومت کے اس فیصلے کو تنقید اور مذاق کا نشانہ بناتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ ایک روبوٹ کو شہریت دینے کے بعد کیا اس پر بھی وہی قوانین لاگو ہوں گے جو ایک عام سعودی خاتون پرلاگو ہوتے ہیں؟

سوشل میڈیا پر یہ بحث بھی جاری ہے کہ خاتون روبوٹ کو نہ مرد کی سرپرست کی ضرورت ہے اور نہ ہی اسے عوامی مقامات پر اپنا سر ڈھانپنے کےلیے پابند کیا گیا ہے۔

یہ اعتراض اس لیے کیا جارہا ہے کیونکہ کسی بھی خاتون کے سعودی شہریت حاصل کرنے کےلیے ضروری ہے کہ وہ کسی ایسے مرد کے زیرِ سرپرستی ہو جو پہلے سے سعودی عرب کی شہریت رکھتا ہو۔

ٹوئٹر پر ’’مون شائنر 99‘‘ نامی ایک صارف نے خاتون روبوٹ صوفیہ کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اب جبکہ تمہیں سعودی عرب کی شہریت دی جاچکی ہے، تمہیں عوامی مقامات پر حجاب اور عبا کے بغیر گھومنے پھرنے کی اجازت نہیں۔

ایک سعودی خاتون ہادیل شیخ کا کہنا ہے کہ یہ حکومت کا عجیب و غریب فیصلہ ہے جس کے ذریعے ایک مشین (روبوٹ) کو وہ حقوق دے دیئے گئے ہیں جو وہاں رہنے والے انسانوں (خواتین) کو بھی حاصل نہیں۔ یعنی اگر یہ کہا جائے کہ انسانوں پر مشینوں کو فوقیت ہے تو کیسا رہے گا؟

ہادیل شیخ کا کہنا ہے کہ میرے چار سالہ بیٹے کو سعودی عرب نے صرف اس لئے شہریت نہیں دی کیونکہ اس کے باپ کا تعلق لبنان سے ہے۔ میں سعودی شہری ہوں تو میری اولاد کو بھی شہریت دی جانی چاہیے جبکہ میرے بچوں کے مقابلے میں ایک مشین کو شہریت دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ صوفیہ نامی خاتون روبوٹ کو 2015 میں ہانگ کانگ کی ایک کمپنی ’ہانسن روبوٹکس‘ نے بنایا تھا۔ روبوٹ کے موجد ڈیوڈ ہانسن کا دعویٰ ہے کہ روبوٹ صوفیہ انتہائی ذہین ہے جو انسانی چہروں کی شناخت کرسکتی ہے۔ روبوٹ صوفیہ کا چہرہ سلیکون سے بنایا گیا ہے جو 62 انسانی احساسات کا اظہار کرسکتا ہے۔
https://taghribnews.com/vdcjive8auqehmz.3lfu.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ