تاریخ شائع کریں2017 12 February گھنٹہ 15:10
خبر کا کوڈ : 259897

حضرت فاطمہ زہرا(س)

حضرت فاطمہ زہرا(س)
حضرت فاطمہ زہرا(س) نے خواتين کے ليے پردے کی اہميت کو اس وقت بھی ظاہر کيا جب آپ دنيا سے رخصت ہونے والی تھيں . اس طرح کہ آپ ايک دن غير معمولی فکر مند نظر آئيں . آپ کی چچی (جعفر طيار(رض) کی بيوہ) اسماء بنتِ عميس نے سبب دريافت کيا تو آپ نے فرمايا کہ مجھے جنازہ کے اٹھانے کا يہ دستور اچھا نہيں معلوم ہوتا کہ عورت کی ميّت کو بھی تختہ پر اٹھايا جاتا ہے جس سے اس کا قدوقامت نظر اتا ہے .

اسما(رض) نے کہا کہ ميں نے ملک حبشہ ميں ايک طريقہ جنازہ اٹھانے کا ديکھا ہے وہ غالباً آپ کو پسند ہو. اسکے بعد انھوں نے تابوت کی ايک شکل بنا کر دکھائی اس پر سيّدہ عالم بہت خوش ہوئيں اور پيغمبر کے بعد صرف ايک موقع ايسا تھا کہ اپ کے لبوں پر مسکراہٹ آ گئی چنانچہ آپ نے وصيّت فرمائی کہ آپ کو اسی طرح کے تابوت ميں اٹھايا جائے . مورخين تصريح کرتے ہيں کہ سب سے پہلی لاش جو تابوت ميں اٹھی ہے وہ حضرت فاطمہ زہرا کی تھی۔ ا سکے علاوہ آپ نے يہ وصيت بھی فرمائی تھی کہ آپ کا جنازہ شب کی تاريکی ميں اٹھايا جائے اور ان لوگوں کو اطلاع نہ دی جائے جن کے طرزعمل نے  ميرے دل ميں زخم  پيدا کر دئے ہيں ۔سيدہ ان لوگوں سے انتہائی ناراضگی کے عالم ميں اس دنيا سے رخصت ہوئيں۔

شہادت: سيدہ عالم نے اپنے والد بزرگوار رسولِ خدا کی وفات کے 3 مہينے بعد تيسری جمادی الثانی سن ہجری قمری ميں وفات پائی . آپ کی وصيّت کے مطابق آپ کا جنازہ رات کو اٹھايا گيا .حضرت علی عليہ السّلام نے تجہيز و تکفين کا انتظام کيا . صرف بنی ہاشم اور سليمان فارسی(رض)، مقداد(رض) و عمار(رض) جيسے مخلص و وفادار اصحاب کے ساتھ نماز جنازہ  پڑھ کر خاموشی کے ساتھ دفن کر ديا . آپ کے دفن کی اطلاع بھی عام طور پر سب لوگوں کو نہيں ہوئی، جس کی بنا پر يہ اختلاف رہ گيا کہ اپ جنت البقيع ميں دفن ہيں يا اپنے ہی مکان ميں جو بعد ميں مسجد رسول کا جزو بن گيا۔ جنت البقيع ميں جو آپ کا روضہ تھا وہ بھی باقی نہيں رہا۔ اس مبارک روضہ کو   8 شوال سن  ھجری قمری ميں ابن سعود  نے دوسرے مقابر اہليبيت عليہ السّلام کے ساتھ منہدم کرا ديا۔
https://taghribnews.com/vdcjhhe8auqeioz.3lfu.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ