تاریخ شائع کریں2017 31 October گھنٹہ 14:05
خبر کا کوڈ : 291224

ایران کے ساتھ قطر کے تعلقات، سعودی عرب اور ان تین عرب ملکوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ وسیع ہیں۔ امیر قطر

ایران کے ساتھ قطر کے تعلقات، سعودی عرب اور ان تین عرب ملکوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ وسیع ہیں۔ امیر قطر
امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے امریکی سی بی ایس ٹی وی چینل سے گفتگو میں اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ سعودی عرب اور تین عرب ممالک ایران کے ساتھ حد سے زیادہ دوستی کا الزام لگاتے ہیں، کہا ہے کہ ایران، قطر کا ایک پڑوسی ملک ہے اور ایران کے ساتھ قطر کے تعلقات، سعودی عرب اور ان تین عرب ملکوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ وسیع ہیں۔

امیر قطر نے اکّیس برس قبل اور اپنے والد حمد بن خلیفہ آل ثانی کی حکومت کا تختہ الٹے جانے کی کوشش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ سے یہ بات واضح ہے کہ سعودی عرب نے اس سے قبل بھی قطر میں حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے۔

انھوں نے کہا کہ امریکہ نے دوحہ سے درخواست کی تھی کہ قطر میں طالبان کی میزبانی کی جائے اور اس گروہ کو دفتر کھولنے کی اجازت دی جائے، تاکہ امریکہ اس گروہ سے مذاکرات کر سکے۔ امیر قطر نے بحران کے حل کے لئے بائیکاٹ کرنے والے چاروں عرب ملکوں کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لئے اپنی آمادگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ قطر اختلافات کا خاتمہ ضرور چاہتا ہے مگر قومی اقتدار اعلٰی سے بڑھکر کوئی چیز نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ قطر اپنے داخلی امور میں کسی کو بھی مداخلت کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گا جبکہ بائیکاٹ کرنے والے عرب ممالک، قطر کی آزادی اور آزادی بیان کے خلاف ہیں۔ دیگر ذرائع کے مطابق قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی نے الزام لگایا ہے کہ سعودی عرب اور اتحادی ملک ان کی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں امیر قطر نے کہا کہ سعودی عرب نے 1996ء میں ان کے والد کی حکومت بدلنے کی کوشش کی۔ سعودی عرب کو قطر کی آزادی اور خطے کے لئے نظریہ پسند نہیں۔ شیخ تمیم بن حماد الثانی کا کہنا تھا کہ ان کا ملک خطے کے عوام کے لئے اظہار رائے کی آزادی چاہتا ہے، جبکہ سعودی عرب اظہار آزادی رائے کو اپنے لئے خطرہ سمجھتا ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب اور اتحادی ملکوں نے جون میں قطر کا سفارتی اور معاشی بائیکاٹ کر دیا تھا۔ قطر کے امیر نے چار عرب ریاستوں کے ساتھ جاری سفارتی تنازع کے تناظر میں کہا ہے کہ کسی بھی طرح کا عسکری تصادم خطے میں صرف افراتفری کا باعث بنے گا۔

شیخ تمیم بن حماد الثانی کا کہنا تھا کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قطر اور اس کی چار مخالف عرب ریاستوں، بحرین، سعودی عرب، مصر اور متحدہ عرب امارات کے مابین مذاکرات کی میزبانی کی پیش کی تھی، تاکہ امریکی اتحادیوں کے مابین اس بحران کو ختم کیا جا سکے۔

امریکی ٹی وی نیٹ ورکʼسی بی سی کے پروگرام 60 منٹس میں بات کرتے ہوئے قطر کے امیر کا کہنا تھا کہ تاحال اس بارے میں ان چار مخالف ریاستوں کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ ان کے بقول "یہ ملاقات بہت جلد ہونی چاہیئے تھی۔ تاہم شیخ تمیم نے اعتراف کیا کہ اب بھی فوجی کارروائی کا خطرہ موجود ہے۔ "مجھے خدشہ ہے اگر ایسا کچھ ہوتا ہے، اگر فوجی کارروائی ہوتی ہے تو یہ خطہ افراتفری کا شکار ہو جائے گا۔

دوسری جانب قطر کے امیر کے اس بیان پر اتوار کو متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ انور قرقاش نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔ قرقاش نے ٹوئٹر پر کہا کہ "مغربی ذرائع ابلاغ میں جا کر اس موقع پر سعودی عرب اور متحدہ امارات کو نشانہ بنانا خطرناک ہے، ان کے بقول قطر کو اپنی تنہائی پر واویلا کرنے کی بجائے وہ کرنا چاہیے جو کہ ضروری ہے۔

جون میں ان چار عرب ریاستوں نے قطر پر یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ وہ دہشت گردوں کی حمایت کرتا ہے، اس سے اپنے تعلقات منقطع کر دیئے تھے۔ قطر ان الزامات کو مسترد کرتا آیا ہے۔ تنازع کے کچھ ہی دن بعد ایسے خطرات بھی منڈلانے لگے تھے کہ یہ ریاستیں قطر کے خلاف کوئی فوجی کارروائی کر سکتی ہیں، لیکن صورتحال اس نہج تک نہیں پہنچی تھی۔

ستمبر میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کے دوران کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الصباح نے بھی تنازع کے حل کے لئے امریکی صدر کی کوششوں کی حمایت کا عزم ظاہر کیا تھا۔ ادھر بحرین کے وزیر خارجہ خالد بن احمد آل خلیفہ نے چار عرب ملکوں کے مطالبات کی تکمیل کے لئے خلیج فارس تعاون کونسل میں قطر کی رکنیت معطل کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ قطر نے اگر اپنا موقف تبدیل نہیں کیا تو بحرین، خلیج فارس تعاون کونسل کے آئندہ سربراہی اجلاس میں شریک نہیں ہوگا۔ سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات، قطر، عمان اور کویت، خلیج فارس تعاون کونسل کے رکن ممالک ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب اور مصر، متحدہ عرب امارات اور بحرین جیسے اس کے عرب اتحادی ملکوں نے پانچ جولائی دو ہزار سترہ سے یہ کہتے ہوئے کہ دوحہ، ریاض کی زیر قیادت عرب اتحاد کے ساتھ نہیں ہے، قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع اور اس ملک کا تینوں راستوں سے محاصرہ کر رکھا ہے۔
https://taghribnews.com/vdcj8ve8xuqeh8z.3lfu.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ