چین میں اب تک تیز ترین ٹرینوں کے لیے 20 ہزار کلومیٹر سے زائد ٹریک بچھایا جاچکا ہے
شیئرینگ :
ہوسکتا ہے کہ یقین کرنا مشکل ہو مگر 21 ستمبر کو چین میں ایسی ٹرینیں ٹریک پر ںطر آئیں گی جو کہ 400 کلو میٹر فی گھنٹہ (248 میل فی گھنٹہ) کی رفتار سے دوڑ سکیں گی۔
جیسا آپ کو علم ہوگا کہ کراچی اور لاہور کے درمیان فاصلہ 790 میل سے کچھ زیادہ ہے اور یہ تیز ترین چینی بلٹ ٹرین اتنا فاصلہ ساڑھے 4 گھنٹے میں طے کرسکے گی۔
چینی خبررساں ادارے کے مطابق ویسے تو یہ ٹرینیں 350 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کریں گی تاہم یہ اس سے بھی تیز بھی چل سکتی ہیں اور اس کی حد رفتار 400 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔
اس سے قبل چین میں 350 کلو میٹر فی گھنٹہ والی ٹرین چل چکی ہے تاہم 2011 میں دو ٹرینوں کے درمیان ٹکراﺅ سے 40 افراد کی ہلاکت کے بعد ان کا استعمال ختم کردیا گیا تھا۔
مگر اب پہلے سے بھی بہتر ٹرینیں ستمبر سے بیجنگ سے شنگھائی کے درمیان سفر کریں گی اور 1250 کلو میٹر کا فاصلہ صرف ساڑھے چار گھنٹے میں طے کیا کریں گی۔
ان ٹرینوں کو جون میں متعارف کرایا گیا تھا اور چار سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلانے کے کامیاب تجربات بھی کیے گئے۔
چین میں اب تک تیز ترین ٹرینوں کے لیے 20 ہزار کلومیٹر سے زائد ٹریک بچھایا جاچکا ہے اور 2020 تک اس میں مزید دس ہزار کلومیٹر کے اضافے کا ہدف طے کیا گیا ہے۔
چین نے ان ٹرینوں کے لیے 360 ارب ڈالرز کا خرچہ کیا ہے۔
چین کی ٹرین اتنی تیز ہے کہ رفتار کے معاملے میں اس نے ہائپر لوپ ون نامی مستقبل کے سفری سسٹم کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے جس نے رواں سال کے شروع میں 380 کلو میٹر فی گھنٹہ کے اسپیڈ ریکارڈ تک رسائی حاصل کی تھی۔