تاریخ شائع کریں2016 20 November گھنٹہ 20:19
خبر کا کوڈ : 251470

نائیجیریا میں شیعہ مسلمانوں کی سرکوبی میں تیزی

سکیورٹی فورسز نے تحریک اسلامی کی کئی عمارتوں کو منہدم کردیا
نائجیرین حکومت کے ہاتھوں تحریک اسلامی کی سرکوبی میں گذشتہ چند دنوں میں تیزی آئی ہے اور نائجیرین سکیورٹی فورسز نے تحریک اسلامی کی کئی عمارتوں کو منہدم کردیا ہے۔
نائیجیریا میں شیعہ مسلمانوں کی سرکوبی میں تیزی
نائجیرین حکومت کے ہاتھوں تحریک اسلامی کی سرکوبی میں گذشتہ چند دنوں میں تیزی آئی ہے اور نائجیرین سکیورٹی فورسز نے تحریک اسلامی کی کئی عمارتوں کو منہدم کردیا ہے۔

 نائجیرین حکومت کے ہاتھوں تحریک اسلامی کی سرکوبی میں گذشتہ چند دنوں میں تیزی آئی ہے اور نائجیرین سکیورٹی فورسز نے تحریک اسلامی کی کئی عمارتوں کو منہدم کردیا ہے۔ تحریک اسلامی نائجیریا کے رہنماوں نے کہا ہے کہ ان کی ملک کی سکیورٹی فورسز نے شہر زاریا اور سامینا میں ان کی عمارتیں منہدم کردی ہیں۔ تحریک اسلامی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ فوج نے انہیں پیشگی وارننگ بھی نہیں دی بلکہ اچانک حملہ کرکے نہایت شرمناک طریقے سے ان کی عمارتوں کو منہدم کیا ہے۔ تحریک اسلامی نائجیریا نے کہا ہے کہ اس نے کوئی ایسا اقدام نہیں کیا ہے جس کی پاداش میں اسکی عمارتیں منہدم کی جائیں ۔نائجیرین سکیورٹی فورسز کا یہ اقدام ایسے عالم میں سامنے آرہا ہےکہ گذشتہ پیر کے دن فوج نے اس اسلامی گروہ کے ایک سو افراد کو حملہ کرکے شہید کردیا تھا۔ نائجیرین فوج نے عزاداروں کے اجتماع پر وحشیانہ حملے کئے تھے جس میں ایک سو عزادار شہید ہوئے تھے۔ نائجیرین مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیارے نواسے حضرت امام حسین علیہ السلام کے چہلم کی مناسبت سے مجلس میں شریک تھے۔نائجیرین فوج نے اس حملے میں جنگی گولیوں اور آنسو گیس کے گولوں کا استعمال کیا۔ یہ حملہ شمالی نائجیریا کے شہر کانو میں ہوا۔

واضح رہے نائجیریا کی حکومت دسمبر دو ہزار پندرہ سے تحریک اسلامی کو کچل رہی ہے اور نائجیرین فوج نے ریاست کادونا میں شہر زاریا میں ایک امام بارگاہ پر حملے سے یہ کارروائیاں شروع کی ہیں۔ اس حملے میں نائجیریا کی تحریک اسلامی کے سربراہ شیخ ابراہیم زکزاکی بری طرح زخمی ہوئے تھے پھر فوج نے انہیں زخمی حالت میں ہی گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا۔اس حملے میں شیخ زکزاکی کے تین لڑکوں سمیت سیکڑوں مسلمان شہید ہوئے تھے۔شیخ زکزاکی کو جیل میں قید و بند کی صعوبتیں اٹھاتے ہوئے ایک برس گذر گیا ہے۔ان کی صحت خراب ہے۔ ایسے عالم میں نائجیرین فوج نے مسلمانوں پر حملے تیز کردئے ہیں۔واضح رہے نائجیریا کی آبادی کا نصف حصہ مسلمان تشکیل دیتے ہیں۔مسلمانوں نے ہمیشہ اس ملک کے کے دیگر شہریوں کے ہمراہ پر امن زندگی گذاری ہے لیکن ایک عرصے سے نائجیریا میں بیرونی مداخلت اور تقرقہ انگیز  پالیسیوں سے مسلمانوں کا چین و سکون سلب ہوچکا ہے اور ان پر سکیورٹی فورسز حملے کررہی ہیں یہ حملے خاص طور سے مسلمان علاقوں میں زیادہ ہورہے ہیں۔ کچھ دنوں پہلے کادونا ریاست کے حکام نے مسلمانوں کو کچلنے کی کاروائیاں جاری رکھتے ہوئے تحریک اسلامی نائجیریا پر پابندی لگادی تھی۔ ریاست کادونا کے حکام کے اس دعوی کے مطابق تحریک اسلامی کے ساتھ تعاون کرنے پر لمبی مدت کی قید اور نقد جرمانے کی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ یاد رہے اس ریاست میں ہر طرح کے جلسے جلوسوں پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہےکہ نائجیریا میں مسلمانوں پر دباو میں اضافہ اور دوسری جانب تحریک اسلامی کے رہنما شیخ زکزاکی کو قید میں رکھنا اور ان کے حقوق کا احترام نہ کرنا یہ سارے اقدامات تحریک اسلامی کو ترقی کرنے سے روکنے کےلئے ہیں۔ کچھ برسوں سے سعودی عرب کی سرکردگی میں وہابی ٹولہ اپنے مذموم اھداف تک پہنچنے کے لئے نائجیریا کے مسلمانوں خاص طور سے شیعہ مسلمانوں پر دباو ڈال رہا ہے۔ یہ ایسے عالم میں ہے کہ نائجیریا متعدد مشکلات کا شکار ہے اور تکفیری دہشتگرد گروہ بوکو حرام بھی اس ملک میں سرگرم عمل ہے، ادھر نائجیریاکی اقتصادی صورتحال بھی اچھی نہیں ہے اور شورشی گروہوں نے جنوب میں افراتفری پھیلا رکھی ہے۔ ان مسائل کے پیش نظر نائجیریا کو اتحاد کی ضرورت ہے تا کہ ملک میں امن  وامان قائم ہوسکے۔ مسلمانوں پر دباؤ کے باوجود وہ حکومت کے سامنے اپنا سب سے بڑا مطالبہ یعنی اپنے رہنما شیخ ابراہیم زکزاکی کی رہائی اور مذہبی آزادی کے مطالبے پر اصرار کررہے ہیں۔ان مطالبوں کے پیش نظر نائجیرین حکام سے یہ امید کی جاتی ہے کہ وہ اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرکے تفرقہ پھیلانے والے عناصر کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور اس طرح مسلمانوں کے لئے امن وامان بحال کریں گے۔
https://taghribnews.com/vdciyzarut1aw52.s7ct.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ