تاریخ شائع کریں2017 24 August گھنٹہ 17:19
خبر کا کوڈ : 280918

حج ایک ایسا عظیم اجتماع ہے جس میں وحدت اسلامی سامنے آتی ہے

حج اسلام کا ایک اہم ترین رکن ہے کہ جو ارتباط پر مبنی ہے، اس میں انسان کا خود اپنے آپ سے ارتباط، دوسرے انسانوں سے ارتباط، گروہ و جماعت سے ارتبا
اپنی نگاہ کے زوایے کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے کہ حج جو ایک شرعی رکن اسلام ہے اس سے ہم اپنے موجودہ معاشرے میں تغیر کر سکتے ہیں جو نظام اجتماعی اسلام کو درکار ہے ہم اسے حاصل کر سکتے ہیں
حج ایک ایسا عظیم اجتماع ہے جس میں وحدت اسلامی سامنے آتی ہے
حج مسلمانوں کا ایک ایسا عظیم اجتماع ہے جس میں یہ سنہری موقع ملتا ہے کہ ملتیں، زبانیں، ثقافتیں، اقوام و مذاہب ملکر کے بیٹھیں اور ایک دوسرے سے رابطہ قائم کریں اور ایک سیاسی معاشرے کی تشکیل دیں۔
 
جامعہ مذاہب اسلامی کے چانسلر حجت الاسلام ڈاکٹر محمد حسین مختاری حج کی مناسبت سے کہتے ہیں کہ حج  اسلام  کا ایک اہم ترین رکن ہے کہ جو ارتباط پر مبنی ہے، اس میں انسان کا خود اپنے آپ سے ارتباط، دوسرے انسانوں سے ارتباط، گروہ و جماعت سے ارتباط، مختلف ثقافتوں کا ارتباط، بین الاقوامی ارتباط نظر آتا ہے۔ 

اس حج کی مختلف تفاسیر ہو سکتی ہیں جس سے اس حج میں مختلف عنوان سے فائدہ اُٹھایا جاسکتاہے لہذا اپنی نگاہ کے زوایے کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے کہ حج جو ایک شرعی رکن اسلام ہے اس سے ہم اپنے موجودہ معاشرے میں تغیر  کر سکتے ہیں جو نظام اجتماعی اسلام کو درکار ہے ہم اسے حاصل کر سکتے ہیں۔

یہ اس طرح سے ہے کہ حج ایک ایسا عظیم اجتماع ہے کہ جو دنیا کے کسی مسلمان کی زندگی سے جدا نہیں ہو سکتا یعنی کسی بھی مسلمان کے لئے انکار پذیر نہیں ہے، اسی بنیاد پر اسلامی معاشروں کی تشکیل دی جاسکتی ہے کہ جس میں حج کے مناسک کو اہم رکن قرار دیا جاسکتا ہے کہ جو حج ابراہیمی کے نظام پر ہو یہ حج امت وحدہ کی تشکیل کا سبب بن سکتا ہے لہذا عالم اسلام کے تمام دانشور اور وہ افراد کہ جنہیں جہان اسلام کی صورت حال نے تشویش میں ڈال رکھا ہے اپنی صلاحتیوں کو حج میں بروئے کار لائیں، حج کے موقع پر وحدت اسلامی کو افزائش دیں ان کے درمیان حج ابراہیمی کو راوج دیں، حج  مختلف ثقافتوں کے درمیان ارتباط اور ملت کے اتحاد کا حامل ہے۔

دوسری جانب استکباری قوتیں اس بات کو پسند نہیں کرتیں کہ حج سے اس طرح کے فائدے اُٹھائے جائیں لہذا وہ اپنی رائے کو اسلامی ممالک پر مسلط کرنے کی کوشش کرتے ہیں، یہ اسلامی ممالک کے آپس کے معاملات کی تقویت میں خود ایک بڑا چیلنج ہے کہ جبکہ وہ خود عالمی ہونا چاہتا ہے اور عالمی معاشروں میں اپنا تسلط بڑھانا چاہتا ہے اس کے برخلاف سعودی عرب اپنے فرسودہ نظام میں زندگی گذار رہا ہے جبکہ حج ایک وسیع نظام دے رہاہے۔

 مثال کے طور پرحج کا عبادی نظام کہتا ہے کہ اپنا قومی اور قبیلگی لباس چھوڑ دو ایک رنگ اور ایک جیسے لباس پہنو جبکہ سعودی عرب سے جو حج کاتعارف کرایا جاتا ہے اس نے حج کی اس معنویت کو پوشیدہ کر دیا ہے۔

اسی سے حج سے ایک نظام توحیدی کو روشناس ہوتا ہے اور اس کو ارتقا دیتا ہے لہذا اسلامی مذاہب سے اور وہ توحیدی ادیان سے ارتباط توحید قائم کیا جائے، حج کے جتنے بھی مناسک ہیں ان میں تغیر  دینے کی صلاحیت موجود ہیں بالخصوص ایک اسلامی سیاست اور نظام اسلامی کے قیام کی صلاحت رکھتے ہیں۔
https://taghribnews.com/vdchzvni623n6wd.4lt2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ