تاریخ شائع کریں2017 3 November گھنٹہ 16:31
خبر کا کوڈ : 291682

ناصر شیرازی کے اغواءکے پیچھے رانا ثناء اللہ ہی ہے،صاحبزادہ حامد رضا

ناصر شیرازی کے اغواءکے پیچھے رانا ثناء اللہ ہی ہے،صاحبزادہ حامد رضا
صاحبزادہ حامد رضا سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین اور کونسل کے بانی رہنما صاحبزادہ فضل کریم کے فرزند ہیں۔ اہلسنت کی نمائندگی کر رہے ہیں اور اتحاد امت کیلئے انکی کوششیں لائق تحسین ہیں۔ دبنگ انداز میں اپنا موقف بیان کرتے ہیں، دہشتگردی اور تکفیریت کے مخالف ہیں، شیعہ سنی کو متحد دیکھنا چاہتے ہیں اور اس مشن کیلئے مصروف عمل ہیں۔ ہمیشہ اتحاد کی بات کرتے ہیں، انہوں نے عقیدہ ختم نبوت کے حوالے سے بھی نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

سوال: ایم ڈبلیو ایم کے سینیئر رہنما ناصر شیرازی کے اغواء کو کس تناظر میں دیکھتے ہیں، لواحقین تو کہہ رہے ہیں کہ یہ رانا ثناء اللہ کی حرکت ہے۔؟
صاحبزادہ حامد رضا: اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اس واردات کے پیچھے رانا ثناء اللہ ہی ہے، پنجاب میں ایلیٹ فورس وزیر قانون اور وزیراعلٰی کے ماتحت ہے، ایلیٹ فورس ان کے حکم کے علاوہ کسی کو خاطر میں نہیں لاتی، ناصر شیرازی کو اغوا کرنیوالے ایلیٹ فورس کے اہلکار ہی تھے اور سب سے بڑا ثبوت جو اس وقت اتفاق سے لیک ہوگیا، کہتے ہیں نہ کہ مجرم کوئی نہ کوئی شہادت چھوڑ جاتا ہے، تو ناصر شیرازی کو اغواء کرنیوالے بھی جاتے ہوئے شہادت چھوڑ گئے کہ اغواء کے فوری بعد انہوں نے کسی کو اپنے موبائل فون سے کال کی اور کہا کہ وزیراعلٰی اور رانا ثناء اللہ کو بتا دیں کام ہوگیا ہے۔ تو اس واقعہ میں بلاشبہ رانا ثناء اللہ ملوث ہیں، اس حوالے سے یہ حیران کن بات ہے کہ ستوکتلہ پولیس نے مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا ہے، یعنی پاکستان میں 2 قانون ہیں، امیر کیلئے الگ قانون ہے اور غریب کیلئے الگ قانون ہے، یہ جرم کوئی غریب کرتا تو پولیس مجرم کیساتھ ساتھ اس کے پورے خاندان کو اٹھا کر حوالات میں بند کر دیتی، لیکن اب چونکہ مجرم بااثر ہیں، بڑے لوگ ہیں تو پولیس ان پر ہاتھ ڈالنے کی جرات نہیں کر رہی ہے۔ پولیس کے انکار کے بعد لواحقین نے مجبوراً لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے، جس میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ پولیس کو اندراج مقدمہ کا حکم دے۔

سوال: رانا ثناء اللہ کو ناصر شیرازی سے کیا دشمنی ہے، انہوں نے کیوں اغواء کروانا ہے۔؟
صاحبزادہ حامد رضا: رانا ثناء اللہ دہشتگردوں کا سرپرست ہے، کالعدم تنظیموں سے اس کے رابطے ہیں، جرائم پیشہ عناصر ان کے ڈیرے پر ہی مقیم رہتے ہیں، آپ اس وقت بھی جا کر رانا ثناء اللہ کا ڈیرہ دیکھ لیں، وہاں پر جرائم پیشہ عناصر ہی موجود ہوں گے، وہاں اشتہاری پناہ لیتے ہیں، ظاہر ہے جو دہشتگردوں کی سرپرستی کرتا ہو اور وہ جو دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے کوشاں ہو، وہ دہشتگردوں کے سہولت کار کو کیسے اچھا لگے گا، اوپر سے ناصر شیرازی نے رانا ثناء اللہ کی نااہلی کیلئے ہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کی ہوئی ہے اور اس پٹیشن کے فیصلے میں رانا ثناء اللہ کا نااہل ہونا نوشتہ دیوار ہے۔ اس لئے رانا ثناء اللہ نے ناصر شیرازی کو اغوا کروایا ہے، تاکہ وہ کیس کی پیروی نہ کرسکیں اور رٹ پٹیشن عدم پیروی کی بنیاد پر خارج ہو جائے۔ جرائم پیشہ عناصر کا طریقہ واردات ہی یہی ہوتا ہے کہ وہ اپنے مخالفین کو اسی انداز میں اپنے ستم کا نشانہ بناتے ہیں۔ اب پولیس کی حراست میں ناصر شیرازی پر یہی دباؤ ڈالا جا رہا ہوگا کہ رانا ثناء اللہ کیخلاف دائر رٹ پٹیشن واپس لے لیں، لیکن ناصر شیرازی پُرعزم ہیں، وہ بہادر انسان ہے، وہ ان کے دباؤ میں نہیں آئیں گے۔

سوال: لیکن رانا ثناء اللہ کیساتھ وزیراعلٰی پنجاب کا نام کیوں لیا جا رہا ہے۔؟
صاحبزادہ حامد رضا: رانا ثناء اللہ کوئی بھی کام شہباز شریف کے مشورے اور اجازت کے بغیر نہیں کرتا، اس اغواء میں بھی شہباز شریف کی اجازت اور مشورہ ضرور شامل ہے۔ اس لئے لواحقین نے شہباز شریف کا نام بھی ساتھ شامل کیا ہے۔ ماضی کی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں، شہباز شریف نے ہی رانا ثناء کے ذریعے 17 جون کو ماڈل ٹاؤن میں خون کی ہولی کھیلی۔ اس اتنے بڑے سانحہ کا کیا شہباز شریف کو علم نہیں تھا، جس کے گھر کے بالکل پاس پنجاب پولیس کے اہلکار خواتین کو گولیوں سے بھون رہے تھے۔ شہباز شریف کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے پورے پلان کا علم تھا۔ جسٹس باقر نجفی رپورٹ میں ان تمام حقائق کو بیان کیا گیا ہے، یہی وجہ ہے کہ پنجاب حکومت نے اس کو پبلک کرنے سے انکار کر دیا اور پھر پنجاب کے حکمرانوں کی ہٹ دھرمی دیکھیں کہ لاہور ہائیکورٹ نے رپورٹ پبلک کرنے کا بھی حکم دے دیا، لیکن اس کو بھی نہیں مانا گیا۔ یہ نون لیگ دعویٰ کرتی ہے کہ ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں تو کیا عدلیہ کا یہ احترام ہے کہ عدالت کے حکم کو بھی نہیں مانا جا رہا۔ الٹا ہائیکورٹ کے فاضل جج پر الزام عائد کر دیا گیا کہ وہ شیعہ ہے، رانا ثناء اللہ نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس باقر نجفی کو شیعہ کہہ کر عدلیہ کو متنازع بنانے اور فرقہ واریت پھیلانے کی بات کی ہے، جو بذات خود قابل گرفت ہے۔ میرے خیال میں عدلیہ کو کم از کم اس معاملے میں خاموش نہیں رہنا چاہیے اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور چیف جسٹس آف پاکستان کو اس کا نوٹس لیتے ہوئے رانا ثناء اللہ کیخلاف ازخود کارروائی کرنی چاہیے، لیکن ابھی تک ایسا نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے ناصر شیرازی نے رٹ پٹیشن دائر کی کہ فرقہ واریت پھیلانے والے تو حکومت کی صفوں میں موجود ہیں، ان کیخلاف کارروائی کی جائے۔


سوال: لیکن رانا ثناء اللہ کے دہشتگردوں کیساتھ تعلقات کے کوئی ثبوت بھی ہیں، یا یہ بس بیان بازی ہی ہے۔؟
صاحبزادہ حامد رضا: ثبوت؟ حیرت ہے، سوشل میڈیا پر دیکھیں، گوگل پر سرچ کریں، آپ کو رانا ثناء اللہ کی کالعدم جماعتوں کے رہنماؤں کیساتھ ڈھیروں تصویریں مل جائیں گی۔ رانا ثناء اللہ نے تو گوگل والوں تک بھی اپروچ کی کہ یہ تصویریں ہٹا دیں، لیکن انہوں نے انکار کر دیا کہ ان کی پالیسی نہیں، کالعدم جماعتیں نواز لیگ کی سیاسی حامی ہیں، ان کی اتحادی ہیں، تو ایسے حالات میں کیسے ممکن ہے کہ ان کیخلاف کارروائی ہوگی، رانا ثناء اللہ کو وزیر قانون کا عہدہ ہی دہشتگردوں کے مطالبہ پر دیا گیا ہے، شہباز شریف کو کہا گیا تھا کہ وہ رانا ثناء اللہ کو وزیر بنائیں گے تو کالعدم جماعتوں کے رہنما اور ان کے ہم خیال نون لیگ کو ہی ووٹ دیں گے۔ جو حکومت اقتدار میں بھی دہشتگردوں کی حمایت سے پہنچی ہو، وہ بھلا دہشتگردوں کیخلاف کیسے کارروائی کرے گی۔ اس کے علاوہ ان کی دہشتگردوں کیساتھ یاری کا اور ثبوت کیا ہوگا کہ پورے ملک میں دہشتگردوں کیخلاف آپریشن ہوا ہے، لیکن پنجاب میں نہیں ہوا، ہر بندہ کہہ رہا ہے کہ جنوبی پنجاب میں دہشتگردوں کے ٹھکانے ہیں، لیکن ان کیخلاف آپریشن نہیں کیا گیا۔ پنجاب حکومت کہتی ہے کہ پنجاب میں آپریشن کی ضرورت نہیں، تو یہ کیوں ایسا کہتے ہیں؟ یہ صرف اس لئے ایسا کہتے ہیں، کیونکہ دہشتگرد ان کے اپنے پالے ہوئے ہیں، وہ ان کے کام آتے ہیں، اس لئے ان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی، یہی وجہ ہے کہ دہشتگرد جب چاہتے ہیں، جہاں چاہتے ہیں، کارروائی کر لیتے ہیں۔


سوال: تو آپکی نظر میں ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کیسے ممکن ہے۔؟
صاحبزادہ حامد رضا: واضح سی بات ہے کہ حکومتی صفوں میں موجود کالعدم جماعتوں کے سرپرستوں کا محاسبہ کیا جائے، رانا ثناء اللہ کو گرفتار کرکے شامل تفتیش کیا جائے۔ صرف ایک رات کی تفتیش میں رانا ثناء اللہ سارے رابطے اُگل دے گا، ایک ایک دہشتگرد کا نام بتائے گا، ایک ایک واردات کا اعتراف کرے گا۔ کچھ قتل تو کھلے عام کئے گئے، جیسے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں 14 بے گناہ افراد کو شہید کیا گیا، اس کے علاوہ دہشتگردی کے واقعات میں مرنے والے سینکڑوں افراد کی ذمہ داری بھی رانا ثناء اللہ کے سر جاتی ہے۔ یہ کیسا وزیر قانون ہے، جو انصاف کی راہ میں خود رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ آپ خود بتائیں، 3 سال ہوگئے سانحہ ماڈل ٹاؤن کو، ابھی تک کیوں انصاف نہیں ملا، جسٹس باقر نجفی رپورٹ پبلک کیوں نہیں ہو رہی؟ صرف اس لئے کہ حکومت اس کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ جس دن عدلیہ نے اپنے اختیارات دکھا دیئے، اس دن رانا ثناء اللہ جیل میں ہوگا۔ ہمارا تو پہلے دن سے مطالبہ ہے کہ عدالت نوٹس لے اور ان قاتلوں کیخلاف کارروائی کرے۔ نواز شریف کی نااہلی پاناما کیس میں نہیں بلکہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے بے گناہ خون کی وجہ سے ہوئی ہے، اسی خون کی وجہ سے شریف خاندان کا انجام انتہائی خطرناک ہوگا اور رانا ثناء اللہ کا انجام تو ان سے بھی زیادہ خطرناک ہونے جا رہا ہے، کیونکہ اللہ کی رسی دراز ہوتی جاتی ہے اور اللہ تعالٰی کی ذات ایک ہی بار رسی کو کھینچتی ہے، تو رانا ثناء اللہ کی رسی لگتا ہے کہ بہت جلد کھنچنے والی ہے۔

سوال: آپ نے کہا تھا کہ اس حوالے سے فوج کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔؟
صاحبزادہ حامد رضا: جی بالکل، ناصر شیرازی کے اغواء کے بعد ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ کور کمانڈر لاہور اور ڈی جی رینجرز پنجاب کو ایکشن لینا چاہیے، کیونکہ ناصر شیرازی کا اغواء آپریشن ردالفساد کی مخالفت ہے، ناصر شیرازی انتہا پسندی، فرقہ واریت اور دہشتگردی کیخلاف کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ اتحاد امت کی بات کی ہے، اس لئے ناصر شیرازی کو اغواء کرنا درحقیقت فوج کی کوششوں پر پانی پھیرنے کے مترادف ہے، ہم اب بھی کور کمانڈر اور ڈی جی رینجرز پنجاب کو کہتے ہیں کہ وہ ایکشن لیں اور رانا ثناء اللہ کو گرفتار کرکے تفتیش کریں۔ فوج اگر رانا ثناء اللہ سے تفتیش کرے گی تو بہت سے راز سامنے آئیں گے، تب فوج کو بھی پتہ چلے گا کہ دہشتگردوں کے کہاں کہاں رابطے ہیں۔ فوج کی کوششوں کو کون زائل کر رہا ہے۔

سوال: ہائیکورٹ میں اندراج مقدمہ کی رٹ کا کیا رسپانس ملا ہے۔؟
صاحبزادہ حامد رضا: ہائیکورٹ میں رٹ دائر کر دی ہے، جیسے ہی سماعت کیلئے لگے گی، ہمیں پوری امید ہے عدالت پولیس کو اندراج مقدمہ کا حکم دے گی اور پولیس دونوں مجرموں کو شامل تفتیش کرے گی تو ناصر شیرازی بھی بازیاب ہو جائیں گے اور دہشتگردوں کی سرپرستی بھی ثابت ہو جائے گی۔ ہم عدلیہ کے رسپانس سے مایوس نہیں، عدلیہ ہمیں مایوس نہیں کرے گی، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے بھی ہم عدلیہ کی اب تک کی کارکردگی سے مطمئن ہیں، اس حوالے سے بھی امید ہے عدلیہ انصاف کرے گی اور حق و سچ کا ساتھ دے گی۔ رانا ثناء اللہ کی نااہلی کی رٹ پٹیشن بھی سنی جائے گی اور اس پر بھی انصاف ہوگا اور عدالت رانا ثناء اللہ کو نااہل قرار دے دے گی۔ جب نواز شریف جھوٹ بولنے پر نااہل ہوسکتے ہیں تو رانا ثناء اللہ کس باغ کی مولی ہیں۔ رانا ثناء اللہ کے دہشتگردوں کیساتھ تعلقات تو ڈھکے چھپے نہیں، اس لئے عدلیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ انصاف کی فراہمی کا سسٹم ذرا تیز کر دے۔ لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ کی انصاف کی جلد فراہمی کیلئے کاوشیں لائق تحسین ہیں، انہوں نے عدلیہ میں مثالی اصلاحات کی ہیں، جن سے انصاف کی فراہمی کا عمل تیز ہوا ہے، ہم مزید مطالبہ کرتے ہیں کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس اور ناصر شیرازی کی بازیابی کیلئے دائر پٹیشن پر بھی جلد فیصلہ سنایا جائے گا۔

سوال: مجلس وحدت مسلمین نے ناصر شیرازی کی بازیابی کیلئے احتجاج کی کال دی ہے، کیا سنی اتحاد کونسل اس احتجاج میں شامل ہو رہی ہے۔؟
صاحبزادہ حامد رضا: جی بالکل، ہم مجلس وحدت مسلمین کے احتجاج میں بھرپور شرکت کریں گے، ہم نے سنی اتحاد کونسل میں شامل تمام سنی جماعتوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ بھی احتجاج میں بھرپور شرکت کریں۔ ناصر شیرازی ایم ڈبلیو ایم کے رہنما ہی نہیں ہمارے بھائی بھی ہیں، انہوں نے شیعہ سنی کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کیا، انہوں نے تکفیریوں کو بے نقاب کیا، وہ اتحاد امت اور وحدت مسلمین کیلئے کوشاں ہیں، ان کا اغواء اتحاد کی کوششوں کو پارہ پارہ کرنے کی سازش ہے، لیکن رانا ثناء اللہ اور شہباز شریف شائد نہیں جانتے کہ اب شیعوں اور سنیوں میں درجنوں ناصر شیرازی موجود ہیں، وہ اب اتحاد و وحدت کے اس مشن کو نہیں روک سکیں گے۔ اب شیعہ سنی بیدار ہوچکے ہیں اور وہ شناخت کرچکے ہیں کہ کون اسلام کا دشمن ہے اور کون امت کے ہمدرد ہیں۔ جسٹس باقر نجفی رپورٹ کے پبلک ہوتے ہی دہشتگرد بے نقاب ہو جائیں گے اور میں بہت جلد رانا ثناء اللہ کو پھانسی کے پھندے پر دیکھ رہا ہوں۔ رانا ثناءاللہ نے ناصر شیرازی کو اغواء کروا کر بہت بڑا غلط اقدام کیا ہے، اسے اس کے ردعمل کا اندازہ ہی نہیں۔ اب رانا ثناء اللہ کی دھمکیاں کام نہیں آئیں گے، ناصر شیرازی کو مسلسل دھمکیاں مل رہی تھیں کہ وہ رانا ثناءاللہ کیخلاف دائر رٹ پٹیشن واپس لیں، لیکن وہ ان دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہوئے اور اپنے موقف پر ڈٹے رہے۔

سوال: آپکو بھی تو دھمکیاں مل رہی تھیں، وہ کس حوالے سے تھیں اور کن کیطرف سے تھیں۔؟
صاحبزداہ حامد رضا: جی مجھے بھی رانا ثناء اللہ کی جانب سے ہی دھمکیاں دلائی جا رہی تھیں، جب رانا ثناء اللہ نے ایک ٹی وی چینل پر قادیانیوں کی حمایت میں لمبی چوڑی تقریر کر دی تو اس پر ردعمل کے بعد رانا ثناء اللہ اپنی بات سے مکر گئے۔ اس پر ردعمل ہماری طرف سے بھی تھا، تو ہمیں بھی دھمکیاں دی گئی کہ رانا ثناء اللہ کیخلاف جو مذہبی جماعتوں نے مہم شروع کر رکھی ہے، اسے بند کیا جائے۔ لیکن ہم رانا ثناءاللہ پر واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ہم ان دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہوں گے۔ یہ دھمکیاں ہمیں ہمارے مشن سے نہیں روک سکتیں۔ ہم عقیدہ ختم نبوت کیلئے اپنی جانیں قربان کرنے کیلئے تیار ہیں۔ ہم عقیدہ ختم نبوت کے مخالفین کو پاکستان میں برداشت نہیں کرسکتے، عقیدہ ختم نبوت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ یہ عقیدہ ہماری جانوں سے بھی زیادہ ہمیں عزیز ہے۔ اس لئے رانا ثناء اللہ سمیت قادیانیوں کے جتنے حامی اور ان کے چاہنے والے ہیں، وہ یاد رکھیں کہ پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا تھا، اس لئے اس میں کسی ایسے عقیدے کی گنجائش نہیں، جو ہمارے نبی (ص) کی شان میں گستاخی کے مرتکب ہوں۔

سوال: لیکن حکومت نے تو عقیدہ ختم نبوت کے حوالے سے کی گئی ترمیم واپس لے لی ہے، اب آپکا احتجاج کس لئے ہے۔؟
صاحبزادہ حامد رضا: ہمارا احتجاج شق واپس لینے کیلئے نہیں تھا، وہ تو حکومت کی جرات ہی نہیں کہ اس عقیدے کو چھیڑے، ہمارا مطالبہ اور احتجاج یہ ہے کہ اس عقیدے کو چھیڑنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ جس نے یہ ترمیم کی ہے، اس کو سزا دی جائے۔ اس نے حرمت رسول (ص) کو چیلنج کیا ہے، جس کی کوئی غیرت مند مسلمان اجازت نہیں دے سکتا، ہم نے قادیانیوں کی حرکتوں پر مسلسل نظر رکھی ہوئی ہے۔ وہ پاکستان میں کیا کر رہے ہیں اور کس طرح کر رہے ہیں، ہم سب سے آگاہ ہیں۔ اس لئے ہمیں علم ہے کہ قادیانیوں نے اپنے حامی حکومتی صفوں میں گھسا دیئے ہیں، جن میں رانا ثناء اللہ اور زاہد حامد تو بے نقاب ہوگئے ہیں، باقی بھی بہت جلد بے نقاب ہو جائیں گے تو ہمارا احتجاج اس لئے ہے کہ رانا ثناء اللہ اور زاہد حامد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، ان کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔

بشکریہ:"اسلام ٹائمز" 
https://taghribnews.com/vdch6znii23nw-d.4lt2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ