تاریخ شائع کریں2016 17 December گھنٹہ 14:53
خبر کا کوڈ : 254089

آیت اللہ اراکی کا KHAMENEI.IR ویب سائٹ کو خصوصی انٹرویو

آیت اللہ اراکی کا KHAMENEI.IR ویب سائٹ کو خصوصی انٹرویو
آیت اللہ اراکی KHAMENEI.IR ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ:انقلاب اسلامی کی تحریک دشمن کے مقابلے میں ایک پائیدار تحریک

انقلاب اسلامی تحریک دشمن اور اس کی سازشوں کے مقابلے میں ایک پائیدار تحریک رہی ہے۔ در حقیقت دشمن سے ہماری سخت اور طولانی ترین جنگ "ارادوں کی جنگ" ہے۔ انقلاب کے شروع میں اندرونی چالوں، آٹھ سالہ جنگ، معاشی پابندیوں، ثقافتی یلغار، ملک میں موجود منحرف گروہوں کو تحریک دلانا، فتنوں اور مختلف وسائل سے اُنھوں نے اس انقلاب کے ارادوں کو نابود کرنا چاہا، لیکن ان تمام دباؤ کے باوجود نہ صرف اس قوم نے گھٹنے ٹیکے بلکہ جیسے جیسے وقت گزرتا رہا یہ قوم اور پائیدار ہوتی گئی۔

اگرچہ انقلاب کی کامیاب کے شروع سے ہی امت مسلمہ کی وحدت انقلاب اسلامی کے رہبروں کیلئے  ہمیشہ سے ایک دغدغہ رہی ہے، لیکن آخری سالوں میں دنیائے میں جو خاص تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں، اس کی اہمیت پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔ رہبر انقلاب کا آیت اللہ اراکی کو مجمع تقریب مذاہب اسلامی  کا رئیس بناتے ہوئے اسی بات کی طر ف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: "ایسے حالات میں کہ اسلامی بیداری اور اُس کے بعد شاندار تبدیلیوں نے دنیائے اسلام کو تاریخ کے حساس موڑ پر کھڑا  کردیا ہے، امت مسلمہ کی وحدت اور اسلامی مذاہب کا قریب ہونا اس بابرکت حرکت کی کامیابی اور حصول کیلئے بنیادی محور ہے۔" اسی بارے میں KHAMENEI.IR ویب سائٹ نےاُن سے انٹرویو لیا ہے۔

*جیسا کہ آپ باخبر ہیں، آج سیاسی اسلام کے تین نمونے، منجملہ سعودی عرب میں سلفی اسلام، اور ترکی میں لبرل اسلام اور ایران میں خالص اسلام موجود ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ ان تین نمونے میں سے ، سامراجی نظام کیوں  انقلاب اسلامی کے سیاسی نظام کا دشمن ہے؟ اس بات کی دلیل کیا ہے؟

وہ اسلام جسے انقلاب اسلامی نے متعارف کرایا ہے، چند امتیاز کا حامل ہے کہ یہ امتیاز پوری دنیا اور اسلامی ملتوں کیلئے واضح طور پر آشکار اور قابل حس ہے۔وہ اسلام جسے انقلاب اور امام خمینی نے روشناس کرایا ہے ، اس موضوع کا ردّ عمل بھی دکھائی دیتا ہے۔ ان دس سالوں میں کی گئی تمام شیطنت کے باوجود، جیسے انقلاب کے خلاف ایک مکمل میڈیا وار تشکیل دینا اور انقلابی رجحان کے خلاف بعض علاقوں میں نقلی جنگیں چھیڑنا اور اقتصادی پابندیاں لگانا تاکہ انقلابی رجحان اپنے سرگرمیوں کو انجام نہ دے سکے اور بہت سے دوسرے  متضاد  کام انجام دیئے گے، آج یہی اسلام، نقلی اسلام کی نسبت بہت  وسیع، بہت گہری اور محکم ترین مرکز کا حامل ہے۔ اگر اسلامی معاشرے کے جوان طبقے اور عام طور پر اساتید، شعبہ تعلیم سے وابستہ افراد اور عام لوگوں کی مختصر سی تحقیق کریں تو آپ دیکھیں گے کہ وہ انقلابی اسلام سے بہت خوش ہیں اور اُس کے بارے میں مثبت نظر رکھتے ہیں۔

بعض اسلامی معاشروں کا انقلابی اسلام سے سردمہری کا رویہ اختیار کرنے کی وجہ بھی یہی ہے کہ ہماری اُن معاشروں تک رسائی نہیں ہے؛ یعنی مشکل ہماری طرف سے ہے، انقلابی اسلام کی طرف سے۔ جہاں کہیں بھی انقلاب پہنچنے میں کامیاب ہوا اور اپنی آواز کو پہنچایا اور اُس کے لوگ جہاں تک انقلاب کی آواز اور پیغام کو لے گئے ہیں، وہاں پر یقیناً مثبت ردّعمل ہے۔

* سامراجی نظام اور دنیائے اسلام کے کچھ دشمن اس طرح تبلیغ کرتے ہیں کہ اسلامی جمہوری شیعت کو رائج کرنا چاہتا ہے، جبکہ رہبر انقلاب نے فرمایا ہے کہ جمہوری اسلامی مذہبی اختلافات سے گزر چکا ہے۔ اگر آپ ایسے مصادیق بیان کرنا چاہیے کہ جمہوری 
https://taghribnews.com/vdch6kniw23nmvd.4lt2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ