تاریخ شائع کریں2017 11 November گھنٹہ 17:14
خبر کا کوڈ : 293120

شام سے آئے ہوئے اساتذہ کے گروہ کی آیت اللہ اراکی سے ملاقات

شام کے مفکرین کو چاہئے کہ وہ شام میں موجود خائنین اور خادمین کے درمیان فرق کو پہچانیں اور لوگوں کو آگاہ کریں
اسلام ناب اور مسلمانوں سے امریکی مخالفت کی وجہ ان کا سنی اور شیعہ ہونا نہیں بلکہ اسلام ناب کا اتباع کیا جانا اور استقامت کیا جانا ہے
شام سے آئے ہوئے اساتذہ کے گروہ کی آیت اللہ اراکی سے ملاقات
جنگ سے متاثرہ ملک شام سے تعلق رکھنے والے یونیورسٹی کے اساتذہ کے ایک گروہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے مقدس شہر قم المقدسہ میں عالمی مجلس تقریب مذاہب اسلامی کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات کی ہے۔

تقریب خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے عالمی مجلس تقریب مذاہب اسلامی کے سیکرٹری جنرل آیت اللہ محسن اراکی نے کہا کہ ہم کتاب و سنت کے مطابق علوم کی توسیع کے سلسلے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔ ہمارے پاس علم الاجتماع، علم النفس اور علم السایسہ کہ جو اسلامی مبانی پر مشتمل ہو موجود نہیں ہے۔ اور جتنا کچھ بھی ہمارے پاس موجود ہے اس کی بھی مخالفت کی جاتی ہے اور اسے اہمیت نہیں دی جاتی۔

انہوں نے کہا کہ اسلام ناب اور مسلمانوں سے امریکی مخالفت کی وجہ ان کا سنی اور شیعہ ہونا نہیں بلکہ اسلام ناب کا اتباع کیا جانا اور استقات کیا جانا ہے۔

آیت اللہ اراکی نے مزید کہا کہ ایران کی فلسطین، شام، میانمار اور یمن کے عوام کی حمایت انکے اہل سنت ہونے کے باوجود اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ اسلامی جمہوریہ ایران کے مقدس نظام کی بدولت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران نے شام کے مسئلے میں مخلصانہ عمل کیا اور موجودہ سخت شرائط میں اپنے دوست اور برادر ملک شام کے شانہ بشانہ اور اس آیت «لن تنالوا البر حتی تنفقوا مما تحبون»کے مطابق عمل کیا۔ شام کے مفکرین کو چاہئے کہ وہ شام میں موجود خائنین اور خادمین کے درمیان فرق کو پہچانیں اور لوگوں کو آگاہ کریں۔
 
https://taghribnews.com/vdcgxw9xzak9yq4.,0ra.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ