شام سے آئے ہوئے اساتذہ کے گروہ کی آیت اللہ اراکی سے ملاقات
شام کے مفکرین کو چاہئے کہ وہ شام میں موجود خائنین اور خادمین کے درمیان فرق کو پہچانیں اور لوگوں کو آگاہ کریں
اسلام ناب اور مسلمانوں سے امریکی مخالفت کی وجہ ان کا سنی اور شیعہ ہونا نہیں بلکہ اسلام ناب کا اتباع کیا جانا اور استقامت کیا جانا ہے
شیئرینگ :
جنگ سے متاثرہ ملک شام سے تعلق رکھنے والے یونیورسٹی کے اساتذہ کے ایک گروہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے مقدس شہر قم المقدسہ میں عالمی مجلس تقریب مذاہب اسلامی کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات کی ہے۔
تقریب خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے عالمی مجلس تقریب مذاہب اسلامی کے سیکرٹری جنرل آیت اللہ محسن اراکی نے کہا کہ ہم کتاب و سنت کے مطابق علوم کی توسیع کے سلسلے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔ ہمارے پاس علم الاجتماع، علم النفس اور علم السایسہ کہ جو اسلامی مبانی پر مشتمل ہو موجود نہیں ہے۔ اور جتنا کچھ بھی ہمارے پاس موجود ہے اس کی بھی مخالفت کی جاتی ہے اور اسے اہمیت نہیں دی جاتی۔
انہوں نے کہا کہ اسلام ناب اور مسلمانوں سے امریکی مخالفت کی وجہ ان کا سنی اور شیعہ ہونا نہیں بلکہ اسلام ناب کا اتباع کیا جانا اور استقات کیا جانا ہے۔
آیت اللہ اراکی نے مزید کہا کہ ایران کی فلسطین، شام، میانمار اور یمن کے عوام کی حمایت انکے اہل سنت ہونے کے باوجود اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ اسلامی جمہوریہ ایران کے مقدس نظام کی بدولت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے شام کے مسئلے میں مخلصانہ عمل کیا اور موجودہ سخت شرائط میں اپنے دوست اور برادر ملک شام کے شانہ بشانہ اور اس آیت «لن تنالوا البر حتی تنفقوا مما تحبون»کے مطابق عمل کیا۔ شام کے مفکرین کو چاہئے کہ وہ شام میں موجود خائنین اور خادمین کے درمیان فرق کو پہچانیں اور لوگوں کو آگاہ کریں۔