تاریخ شائع کریں2017 6 December گھنٹہ 18:23
خبر کا کوڈ : 297621

عزت، علم اور خدا پسندی نئے اسلامی تمدن کے اجزاء میں سے ہیں/ وحدت تک پہنچنے کا راستہ، اسلامی تمدن کا احیاء ہے: علی آذرشب

عزت، علم اور خدا پسندی نئے اسلامی تمدن کے اجزاء میں سے ہیں/ وحدت تک پہنچنے کا راستہ، اسلامی تمدن کا احیاء ہے: علی آذرشب
مجمع تقریب کے سربراہ کے مشاور نے کہا: نیا اسلامی تمدن اسلامی معاشرے کو احیاء کرنے کے معنی میں ہے اور جب تک نیا اسلامی تمدن قائم نہیں ہوتا وحدت بھی قائم نہیں ہوگی۔

مجمع تقریب کے سربراہ کے مشاور ((ڈاکٹر محمد علی آذرشب)) نے اس سال وحدت اسلامی کانفرنس جو اس مہینے ۵ دسمبر سے ۷ دسمبر تک چلے گی، کے سلسلے میں، تقریب کے خبر نگار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: وحدت کانفرنس کے سلسلہ میں ہمارے پاس بہت سے مقالے آئیں ہے جنہیں علمی انجمن کے افراد نے علمی اور موضوعی حوالے مورد تحقیق قرار دیا ہے اور ان میں سے تقریباً ۴۰ مقالہ فارسی، ۱۵ مقالہ عربی اور ۸ مقالہ انگریزی زبان میں منتخب ہوئے ہیں۔

ڈاکٹر محمد علی آذرشب نے گذشتہ سالوں کی نسبت اس سال ہونے والی کانفرنس کے فرق کے بارے میں کہا: گذشتہ سالوں میں ہونے والی کانفرنس عمومی حالت میں ہوتی تھی لیکن اس سال اس کانفرنس کا ایک علمی اور خصوصی موضوع ہے اور وہ وحدت کا نئے اسلامی تمدن سے رابطہ ہے۔

ڈاکٹر آذر شب نے کہا کہ اس سال وحدت کانفرنس کا عنوان رہبر کی دو سال پہلے وحدت کانفرنس کے مہمانوں سے  ہونے والی تقریر سے لیا گیا ہے، انھوں نے کہا: آیت اللہ خامنہ ای نے اس زمانے میں مہمانوں کے درمیان، ۷ مرتبہ نئے اسلامی تمدن کا ذکر کیا تھا۔ جو اس بات کی دلیل ہے کہ وحدت اس وقت برقرار نہیں ہوسکتی جب نیا اسلامی تمدن قائم نہ ہو۔

ڈاکٹر محمد علی آذرشب نے کہا: نیا اسلامی تمدن اسلامی معاشرے کو احیاء کرنے کے معنی میں ہے، یعنی اس تمدن کے ساتھ، اسلامی معاشرہ سستی اور خاموشی سے نکل کر دوبارہ سے شروع کرنے والی حرکت کرنے لگے گا اور جب اسلامی معاشرہ زندہ ہوجائے؛ اس کے افراد میں رابطہ پیدا ہوجائے گا۔

ڈاکٹر محمد علی آذرشب نے کہا: اگر ہم آج اسلامی معاشروں میں بی رحمی، بی گناہ انسانوں کے قتل و غارت اور جھڑپوں کا مشاہدہ کر رہے ہیں، اس کی وجہ نئے اسلامی تمدن سے دوری ہے؛ اسلامی معاشرے میں عزت کو رائج ہونا چاہیے اگر اسلامی معاشرے میں عزت رائج ہوگئے ، وحدت بھی قائم ہوجائے گی؛ جب انسان عزت کا احساس کرتا ہے تو آگے اور ترقی کی طرف حرکت کرتا ہے۔ یہ کہا جاسکتا ہے کہ جو اختلاف، تفرقہ، افراتفری اور کا باعث ہے، ذلت ہے۔

ڈاکٹر محمد علی آذرشب نے کہا: نئے اسلامی تمدن کی ضروریات میں سے، علم ہے جو باعث بنتا ہے کہ انسان سوچنے، دیکھنے اور نظر انداز کے طرز کو تبدیل کرکے بڑی شخصیات میں تبدیل ہوجاتا ہے جو چھوٹے مسائل کی طرف توجہ نہیں کرتا اور جب وسعت نظری ہوگی تو لوگ ایک دوسرے کا خیال رکھیں گے؛ لیکن اگر تنگ نظری ہو تو انسانوں کے درمیان اختلاف اور افراتفری پھیلتی ہے۔

ڈاکٹر محمد علی آذرشب نے کہا: نئے اسلامی تمدن کی ضروریات میں سے ایک خود پسندی کے بجائے خدا پسندی ہے؛ خودپسندی ایک ایسا بت ہے جو انسان کو تضاد کی حالت میں قرار دیتا ہے؛  معاشرے میں موجود دشمنیاں اسی خودپسندی کی پیداوار ہیں کیونکہ خود پسندی انسان کو انا پرستی کی عبادت کی طرف بلاتی ہے، جب انسان انا کی عبادت سے نکل کر خدا پسندی کی طرف جائے گا، یہ اختلافات اور جھڑپیں ختم ہوجائیں گی۔ 
https://taghribnews.com/vdcgxu9xqak9y34.,0ra.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ