تاریخ شائع کریں2017 5 July گھنٹہ 15:31
خبر کا کوڈ : 274039

ترکی اور ایران کے درمیان ثقافتی ہم آھنگی پائی جاتی ہے

ایران اور ترکی کے ثقافتی اور دینی اداروں کا باہمی تعاون دینی مسائل میں عالم اسلام پر اثر انداز ہو گا۔
آیت اللہ اراکی نے اس ملاقات میں یہ امید ظاہر کی کہ یہ ملاقاتیں بہت جلد ایران اور ترکی کے درمیان باہمی تعلقات کی فضا قائم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی اور دینی اور علمی اعتبار سے ایران اور ترکی نزدیک تر ہو جائیں گے
ترکی اور ایران کے درمیان ثقافتی ہم آھنگی پائی جاتی ہے
عالمی مجلس تقریب مذاھب کے سیکریٹری جنرل نے اس بات کی تاکید کی ہے کہ دینی مسائل میں ایران و ترکی کے ثقافتی اداروں کا تعاون اس علاقے میں بہت موثر ثابت ہو گا۔
  
تقریب، خبر رساں ایجنسی (تنا) کے مطابق، آیت اللہ ’’ محسن اراکی ‘‘ کہ جنہوں نے ایک وفد کی نمائندگی کرتے ہو ئے ترکی کا دورہ کیا، پیر کے روز استبول میں اس شھر کے مفتی جناب’’ حسن کامل ییلماز ‘‘ سے ملاقات کی اور تبادلہ خیال کیا ۔

 آیت اللہ اراکی نے اس ملاقات میں یہ امید ظاہر کی کہ یہ ملاقاتیں بہت جلد ایران اور ترکی کے درمیان باہمی تعلقات کی فضا قائم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی اور دینی اور علمی اعتبار سے ایران اور ترکی نزدیک تر ہو جائیں گے، انھوں نے کہا کہ ’’ایران اور ترکی کے ثقافتی اور دینی اداروں کا باہمی تعاون دینی مسائل میں ثمر آور ہے اور علاقے کے لئے سودمند ہے۔

انھوں نے تاکید کی کہ عالمی مجلس تقریب مذاھب اسلامی اتحاد کے سلسلے میں پوری دنیا میں کام کررہی ہے اور اس سلسلے میں ترکی میں انکی بہت پذیرائی ہوئی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’’ اس وقت عالم اسلام کے بحران کے علاج اور مشکلات کا حل مسلمانوں کا اتحاد و انسجام ہے ، عالم اسلام داخلی اور خارجی مشکلات سے دو چار ہے اور اس کے حل کے لئے باہمی تعاون کا نیاز مند ہے ‘‘۔

استنبول کے مفتی جناب ’’ حسن کامل ییلماز‘‘ نے اس ملاقات میں کہا کہ ’’ ترکی اور ایران کے درمیان ثقافتی ہم آھنگی پائی جاتی ہے۔

انھوں نے فارسی اور ترکی ادب کے بارے میں کہا کہ ’’ ہماری ثقافت فارسی زبان سے اور مولانا غنائی جیسے افراد سے سے متاثر ہے دونوں ممالک میں ثقافتی اشتراک بہت زیادہ ہے اور ان کے درمیان ناچیز اختلاف ہے جو قابل حل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’ آخری دو سو سالوں میں دنیا میں اسلام کا پھیلاو زیادہ ہوا ہے کیونکہ دشمن اس کی حقانیت کا مقابلہ نہیں کر سکتا لہذا اس نے انحرافی گروہوں کو ایجاد کیا تاکہ ان کے ذریعے سے اسلام پر ضرب لگائی جا ئے‘‘۔

مفتی صاحب نے کہا کہ ’’ آج جو بھی دہشت گرد گروہ داعش میں داخل ہوتا ہے اور قتل و غارتگری میں ملوث ہے وہ مسلمان نہیں، کیونکہ اگر اس نے قرآن اور رسول خدا صل اللہ علیہ وآلہٖ کو پہچانا ہوتا تو اس طرح کے کاموں میں مبتلا نہیں ہوتا۔

انہوں نے اس بات کا اظہار کیا کہ اگر ایران اور ترکی کے علماء اور سیاسدان مل جائیں تو جو مسائل اسلام کی بد نامی کا سبب بنے ہیں وہ ختم ہو جا ئے گیں۔

عالمی مجلس تقریب مذاھب کے بین الاقوامی امور کے معاون جناب منوچھر متکی بھی اس ملاقات میں شریک تھے ۔

انھوں نے اس بات کا اظہار کیا کہ ’’ ۲۰۰۱ میں اقوام متحدہ  کے سربراہ نے اسلامی ممالک کے صدور کو دعوت دی اور دین کو انسانی معاشرے کے لئے راہ نجات قرار دیا،

انھوں نے کہا کہ ’’ عالم اسلام کو لاحق خطرات دونوں ممالک کے لئے خطرہ ہیں، یہ خطرات اسلام دشمن عناصر کی جانب سے آئے ہیں اور ہم برداشت کر رہے ہیں آج دونوں ممالک کے علماء کی ذمہ داری ہے کو وہ اسلام کی پہچان کو زندہ کریں اور حقیقت اسلام کہ جو انکار ناپذیر ہے ، اپنی راہ بنائیں کہ جو بشریت کی حیات ہے‘‘ ۔

 انھوں نے کہا کہ’’دشمن اسلام کا ہدف مسلمانوں میں تفرقہ اندازی ہے، آج اسلام کا سخت ترین چہرہ روشناس کر آیا جا رہ ہے جو شاید نوجوان کے لئے پسندیدہ ہو، اب وقت ہے کہ عالم اسلام کو اس طرز تفکر سے معارف دینی و اسلامی کے ذریعے سے نجات دلائی جا ئے، ترکی اس بات کی صلاحیت رکھتا ہے کہ  اس سلسلے میں پیشقدم ہو۔
https://taghribnews.com/vdcexe8wojh8f7i.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ