تاریخ شائع کریں2017 17 July گھنٹہ 16:03
خبر کا کوڈ : 275597
مظفر ہاشمی

امریکی صدر کے حالیہ دورے سے غاصب صیہونی حکومت کو مزید شہہ ملی

امریکی صدر کے حالیہ دورے سے غاصب صیہونی حکومت کو مزید شہہ ملی
فلسطین کی موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کراچی میں تقریب نیوز کے نمائندے سے بات چیت میں سابق رکن قومی اسمبلی اور فلسطین فاونڈیشن پاکستان کے سربراہ مظفر ہاشمی نے کہا کہ "امریکا کی شہہ پر اسرائیل اس بےغیرتی کا مظاہرہ کر رہا ہے، حال ہی میں امریکی صدر کا اسرائیل کا دورہ، دیوار گریہ پر حاضری اور امریکی صدر کی بیٹی کی جانب سے رسومات کی ادائیگی سے اسرائیل کا حاصلہ مزید بڑھ گیا، اس تمام معاملے سے صیہونی ریاست کو شہہ ملی، اور وہ اس خواب فریب میں مبتلا ہوگیا کہ وہ اسی جارحانہ اور ظالمانہ عزائم کے ساتھ پورے فلسطین پر قابض ہوسکتا ہے، جس کے لئے اس نے نہ صرف مسجد الاقصٰی پر دہشت گردی کی، بلکہ مظلوم فلسطینیوں پر بھی ظلم میں اضافہ کردیا۔" انھوں نے کہا کہ "اسرائیل جان لے کہ اس کا یہ خواب کبھی پورا نہیں ہوسکے گا، دنیا بھر کے مسلمان فلسطین کے ساتھ ہیں، ہم کبھی یہ برداشت نہیں کریں گے کہ قبلہ اول اسرائیل کے کنٹرول میں ہو، اسرائیل کے اس ناپاک منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے ہم اپنی جانوں سے کھیل جائیں گے، اور کسی صورت بیت المقدس پر اسرائیل کا قبضہ برداشت نہیں کریں گے۔"

بیت المقدس کی آزادی میں فلسطینی حکومت کے کردار پر بات کرتے ہوئے مظفر ہاشمی نے کہا کہ "مسئلہ فلسطین کے لئے فلسطین اتھارٹی کو مضبوط کرادا ادا کرنا چاہیئے، لیکن افسوس اس معاملے میں فلسطین اتھارٹی کے صدر کی کمزوری نمایاں ہے، انھیں خوف ہے کہ اگر انھون نے مظلوم فلسطینیوں کی کھل کر حمایت کی تو کہیں صیہونی ریاست سے ملنے والی مالی امداد بند نہ ہوجائے، وہ اسرائیل کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں، حماس اور غزہ کو انھوں نے ناجائز قرار دیا ہے، حماس کو وہ دہشت گرد تنظیم کہہ رہے ہیں، حماس دینا کی تمام طاقتوں سے تنہا برسرپیکار ہے، فلسطین میں حکومت تو ہے لیکن درحقیقیت وہ ایسی کٹھ پتلی ہے، جس کی ڈوریاں اسرائیل کے ہاتھوں میں ہیں۔" انھوں نے  کہا کہ " گذشتہ دنوں صیہونی فوجیوں نے کئی مسلمانوں کو شہید کیا، جمعہ کو مسجد الاقصٰی کا محاصرہ کرلیا، وہاں نماز جمعہ کی ادائیگی نہ ہوسکی، مسجد کے اطراف رکاوٹیں کھڑی کردیں اور اردگرد ایسا جدید ٹیکنیکل نظام نصب کردیا، جس پر حماس نے سخت احتجاج کیا، جس کے بعد صیہونیوں نے فلسطینی رہنماوں کا نشانہ بنایا، گرفتاریاں کیں، یہاں تک کے القدس کے مفتی اعظم کو بھی گرفتار کرلیا گیا، اس سے قبل معذور فلسطینی رہنما جو نابینا تھے شیخ یاسین کو شہید کیا گیا، گویا یہ تمام واقعات ایسے ہیں جو فلسطینیوں کی آزادی کی تحریک کو جلا بخشتے ہیں،لیکن فلسطینی حکومت کی جانب سے واضح جدوجہد اسے ماند کردیتی ہے۔"

فلسطین کی آزادی کے لئے اسلامی امہ کی جدوجہد کے سوال کے جواب میں مظفر ہاشمی نے کہا کہ "دنیا کے بیشتر مسامان حکمراں امریکا کی خوش نودی کی خاطر خاموش ہیں، انھیں ڈر ہے کہ اگر امریکی سرکار ناراض ہوگئی تو سارا دانہ پانی بند ہوجائے گا، یہ مسلمان حکمرانوں کی کمزوری ہے، البتہ دنیا کے صرف دو ملک ایسے ہیں جو کھل کر اسرائیل کو برا اور فلسطینیوں کو مظلوم کہتے ہیں، ایک ایران اور دوسرا ترکی۔" مظفر ہاشمی نے کہا کہ "ایران اور ترکی نے ہمیشہ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں آواز بلند کی، ترکی کے صدر طلب رجب اردوان فلسطین کے لئے امداد بھجتے ہیں، وہاں فلسطینیوں کے لئے سیمینارز ہوتے ہیں تاکہ حکومتی سطح پر ظالم اور مظلوم میں واضح فرق کا پیغام دنیا کے سامنے جاسکے، اسی طرح ایران ہمیشہ فلسطین کے مظلوموں کے ساتھ ہے، فروری میں تہران میں فلسطین کے حوالے سے بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہوئی، رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو یوم القدس مانیا جاتا ہے، جس میں پورا ایران اسرائہل کے خلاف سڑکوں پر ہوتا ہے، تاہم باقی پچپن اسلامی ملک خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں، بعض ملکوں میں تو مسئلہ فلسطین کے لئے آواز تک اٹھانا منع ہے، پروگراموں اور سیمینارز وغیرہ پر سرکاری پابندی ہے، عراق میں افراتفری اور انتشار کی کیفیت ہے، البتہ لبنان میں حسن نصر اللہ نے فلسطین کے لئے حق کا پرچم بلند کیا ہے، وہاں حزب اللہ بھی سرگرم ہے، مظلوم فلسطینیوں کے کام کررہی ہے، اگرچہ لبنان میں حکومت کا کردار اس قدر قابل تعریف نہیں، لیکن حزب اللہ واقعی قابل تحسین ہے۔"

فلسطین کے معاملے پر سعودی عرب کے کردار پر بات کرتے ہوئے مظفر ہاشمی نے کہا کہ "اسرائیل میں درپردہ امریکا کی حکومت ہے، امریکا ہی اسرائیل کو اسلحہ اور مالی امداد دیتا ہے، تاکہ فلسطینیوں پہر ظلم روا رکھا جاسکے، اسی طرح امریکا سعودی عرب کا بھی بہترین اتحادی اور دوست ہے، بلکہ اس معاملے میں سعودی عرب تنہا نہیں بلکہ چار پانچ اور بھی عرب ملک اس کے ساتھ ہیں، جن میں یمن، لیبیا، مصر، بحرین اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں، سعودی اسللامی اتحاد میں شریک پینتالیس اسلامی ملک مسئلہ فلسطین کے معالے پر خاموش ہیں، اگر انھون نے لب کشائی کی تو امریکا ناراض ہوجائے گا، لہذا وہ سب اپنی دنیا میں مست ہیں، کوئی فلسطین کے لئے آواز نہیں اٹھاتا، اسلامی اتحاد کے نام پر استعماری قوتیں انھیں استعمال کر رہی ہیں، یہ درحقیقیت اسلامی اتحاد کے بجائے امریکی اتحاد ہے، جو اسلامی ملکوں کو ساتھ ملا کر مسلمانوں کو ہی کچل رہا ہے۔"

موصل کی حالیہ آزادی اور سلگتا مسئلہ فلسطین کا تقابلی جائزہ لیتے ہوئے مظفر ہاشمی نے کہا کہ "موصل کی آزادی بلاشبہ عراقی افواج اور اتحادیوں کی عظیم الشان فتح ہے، موصل کی طرح فلسطین کے معاملے پر بھی مسلمانوں کو اسی اتحاد کی ضرورت ہے، جو موصل کے معاملے پر سامنے آیا۔" انھوں نے کہا کہ "فلسطین کے معاملے پر امریکا اور دیگر اسدتعماری طاقتیں مسلمانوں کو اتحاد سے روکے ہوئے ہیں، نام نہاد سعودی اسلامی اتحاد بھی اسی منصوبے کی ایک کڑی ہے، جو قائم تو ہے لیکن دراصل امریکی مفادات کے تحفظ کے لئے، اسلامی اتحاد کے نام پر مسلمانوں کا پیسہ اور اسلحہ انھی کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے، ہم سب کو چاہیئے کہ اللہ کی رسی کو مل کر مضبوطی سے تھام لیں۔"

مسئلہ فلسطین اور موجودہ صورتحال کا حل کیسے ممکن ہے، کے سوال کے جواب میں مظفر ہاشمی نے کہا کہ "جب تک ہم سب ایمان کی کمزوری دور نہیں کریں گے، فلسطین کی آزادی ممکن نہیں، ہمارے درمیان اتحاد و محبت اولین شرط ہے، مسلمان اسرائیل کو اس وقت تک شکست نہیں سے سکتے جب تک امریکا اس کی سرپرستی بند نہ کرے، اخلاقی طور پر تو صیہونی حکومت شکست کھاچکی ہے، لیکن امریکا اسے مسلسل مالی امداد فراہم کر کے مضطوط کر رہا ہے، آج کا میڈیا زیادہ طاقتور اور موثر آواز ہے، جو فلسطین کی حقیقیت بیان کر رہا ہے، اسی وجہ سے سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے قطر کا معاملہ گرم کر کے "الجزیرہ ٹی وی" کی نشریات پر پابندی لگوادی، لجزیرہ ٹی وی فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم دکھاتا تھا، لہذآ اسے ہی بند کردیا گیا۔"

موجودہ صورتحال میں فلسطین فاونڈیشن پاکستان کے کردار پر بات کرتے ہوئے سابق رکن قومی اسمبلی اور رہنما مظرر ہاشمی نے کہا کہ "فلسطین فاونڈیشن تمام مسالک اور طبقات فکر کو ساتھ لے کر چل رہی ہے جس کا مقصد جدوجہد آزادی فلسطین میں سب کی نمائندگی کو دکھانا ہے، تاکہ اس جماعت اور اس کے مقاصد پر کسی قسم کے اعراضات نہ ہوسکیں، ویسے بھی بیت المقدس تمام مسلمانوں کا قبلہ اول ہے، لہذا ہم س کی ذمہ داری ہے کہ صیہونی ریاست سے اس کو آزاد کروانے کے لئے اپنی بساط سے بڑھ کر جدوجہد کریں اور مظلوموں کی حمایت میں آواز بلند کریں۔"  
https://taghribnews.com/vdceon8wfjh8fni.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ