تاریخ شائع کریں2017 15 March گھنٹہ 16:42
خبر کا کوڈ : 262897

پاکستان میں 19 سال بعد خانہ و مردم شماری

پاکستان بھر میں 19 سال بعد چھٹی خانہ و مردم شماری کا آغاز ہو گیا ہے جو 25 مئی تک مکمل ہو گا۔ مختلف شہروں میں شمار کنندگان کو متعلقہ سامان فراہم کر دیا گیا ہے۔ صبح 8 بجے سے ملک بھر کے منتخب اضلاع میں مردم شماری کے پہلے مرحلے کا آغاز ہوا ہے۔
پاکستان میں 19 سال بعد خانہ و مردم شماری
پاکستان بھر میں 19 سال بعد چھٹی خانہ و مردم شماری کا آغاز ہو گیا ہے جو 25 مئی تک مکمل ہو گا۔ مختلف شہروں میں شمار کنندگان کو متعلقہ سامان فراہم کر دیا گیا ہے۔ صبح 8 بجے سے ملک بھر کے منتخب اضلاع میں مردم شماری کے پہلے مرحلے کا آغاز ہوا ہے۔ جس کے دوران ایک لاکھ 18 ہزار سے زیادہ شمار کنندگان پہلے 3 روز تمام عمارتوں کی گنتی کریں گے اور پھر 18 مارچ سے افراد کی گنتی شروع ہو گی، فوج کے 2 لاکھ جوان سکیورٹی کے لئے بھی موجود ہوں گے۔ 14 اپریل تک جاری رہنے والے مردم شماری کے پہلے مرحلے میں خصوصی فارم اور جدید ترین مشینری استعمال ہوگی تاکہ کوئی بھی مردم شماری کے نتائج پر اعتراض نہ کر سکے۔ پہلے مرحلے میں پنجاب سے جو اضلاع شامل ہیں ان میں لاہور، فیصل آباد، سیالکوٹ، ڈیرہ غازی خان اور راجن پور وغیرہ شامل ہیں جب کہ سندھ میں کراچی کے 6 اضلاع کے علاوہ حیدرآباد اور گھوٹکی میں بھی مردم شماری ہوگی۔

مردم شماری کے پہلے مرحلے میں پنجاب کے 16، سندھ 8، خیبر پختونخوا 14 اور بلوچستان کے 15 اضلاع میں مردم شماری ہوگی، خانہ شماری کے دوران ہر مکان، دکان، فلیٹ، مسجد، مدرسہ، جیل، ہسپتال اور یتیم خانہ، سٹرکچر، خیمہ، کشتی اور غار کی گنتی ہوگی، جس کیلئے ملک کو ایک لاکھ 68 ہزار بلاکس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ مردم شماری کا پہلا کالم مرد ، دوسرا خواتین ، تیسرا خواجہ سراؤں کیلئے مختص ہے۔

خیبر پختونخوا کے ضلع پشاور، مردان، نوشہرہ، ڈیرہ اسماعیل خان، ایبٹ آباد اور فاٹا میں اورکزئی ایجنسی جیسے اضلاع میں لوگوں کی گنتی ہوگی۔ بلوچستان سے کوئٹہ، نصیر آباد، ڈیرہ بگٹی اور کوہلو کے اضلاع مردم شماری کے پہلے مرحلے کا حصہ ہیں۔ اسی طرح آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے 5، 5 اضلاع میں مردم شماری پہلے مرحلے میں ہی ہوگی۔ مردم شماری کے لیے کراچی کو 14 ہزار 552 بلاکس میں تقسیم کر کے سکیورٹی انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، فوج اور رینجرز کے علاوہ 16 ہزار پولیس افسران اور اہلکار سیکورٹی فرائض سرانجام دیں گے۔ شہر قائد کو اس مقصد کے لیے 365 چارجز، 2 ہزار 412 سرکلز اور 14 ہزار 552 بلاکس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک شمار کنندہ 2 بلاکس کا ذمہ دار ہوگا، ایک بلاک کی خانہ شماری 15 سے17 مارچ تک جاری رہے گی اور پھر 18 سے27 مارچ تک اسی بلاک کی مردم شماری ہوگی جب کہ 28 مارچ کا دن بے گھر افراد کی شماری کے لیے مختص کیا گیا ہے۔

خانہ اور مردم شماری کے لیے 16 ہزار افسران و اہلکار فرائض انجام دیں گے جن میں سے 10 ہزار 500 اہلکار کراچی جبکہ ساڑھے 5 ہزار اہلکار اندرون سندھ سے بلائے گئے ہیں۔ چیف کمشنر شماریات آصف باجوہ کے مطابق شمار کنندہ عملے میں مختلف محکموں کے 1 لاکھ 18 ہزار افراد شامل ہیں جن میں پاکستان شماریات بیورو سے تعلق رکھنے والا عملہ بھی شریک ہے، جبکہ ان تمام افراد کو مردم شماری کے لیے خصوصی تربیت فراہم کی گئی ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ متعلقہ اضلاع میں 1 لاکھ 75 ہزار فوجی اہلکاروں کو بھی تعینات کیا گیا ہے، جو شمار کرنے کے ساتھ ساتھ سروے کرنے والے عملے کو سیکیورٹی بھی فراہم کریں گے۔

خیال رہے کے مردم شماری کا پہلا مرحلہ 15 اپریل تک مکمل ہوجائے گا، جبکہ دوسرے مرحلے کا آغاز 25 اپریل سے ہوگا جو 25 مئی تک جاری رہے گا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مردم شماری کے لئے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ لازمی نہیں، پرانے شناختی کارڈ، ب فارم، پاسپورٹ یا شناخت کی کوئی اور دستاویز بھی کافی ہو گی۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ جن کے پاس کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ نہیں وہ بھی مردم شماری میں شامل ہو سکتے ہیں، اگر کسی خاندان کے پاس شناختی کارڈ نہیں تو وہ کوئی اور شناخت بھی ظاہر کر سکتا ہے۔
https://taghribnews.com/vdcdnx0x5yt09j6.432y.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ