تاریخ شائع کریں2017 29 July گھنٹہ 17:26
خبر کا کوڈ : 277260

ایران تمام ادیان واسلامی مذاہب میں بھائی چارے کا علمدار ہے :آیت اللہ اراکی

ایران تمام ادیان واسلامی مذاہب میں بھائی چارے کا علمدار ہے :آیت اللہ اراکی
عالمی مجلس تقریب مذاہب کے سیکرٹری جنرل آیت اللہ اراکی نے برازیل  کے شہر سائو پائولو میں ہونے والی کانفرنس کہ جس کا عنوان ” مسلمان اور دہشت گردی اور تشدت پسندی کا مقابلہ “میں شرکت کی ۔ وہاں  کے ایک بڑے اخبار”فولیاڈی سائو پائولو“ کو ایک خصوصی انٹرویو میں دیا جس میں انھوں نے تاکید کی ہے کہ اسلامی جمہوری ایران اور عالمی مجلس تقریب مذاہب  صلح اور آشتی اور تمام ادیان میں بھائی چارے  کے خواہاں ہیں 
  
تقریب ،خبر رساں ایجنسی ،﴿تنا﴾ کے مطابق ،آیت اللہ محسن اراکی نے اپنے اس خصوصی انٹرویومیں اپنے اس سفر کے اہداف کے بارے میں بتایا ،انھوں نے بتایا کہ برازیل کی کانفرنس کہ جس کا عنوان ” مسلمان اور دہشت گردی اور شددت پسندی کا مقابلہ “ ہے ، اس کانفرنس کا مقصد مسلمان اور دوسرے ادیان کے درمیان صلح وآشتی کو برقرار کرنا ہے ۔

انھوں نے کہا ہے کہ”عالمی مجلس تقریب کی مانند دنیا میں کوئی بھی ادارہ نہیں ہے کہ جس کے اہداف ادیان عالم واقوام عالم کے درمیان صلح برقرار کرنا ہو ،مجھے خوشی ہے کہ برازیل میں اس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

مزید گفتگو کرتے ہو ئے  آیت اللہ اراکی نے کہا کہ” میں ایک ایسے ملک سے آیاہوں کہ جس میں ہر مذہب اور ہر دین کے افراد صلح و آرام کے ساتھ مل جل کر  رہتے ہیں اور سب مل کر ملک کے مفاد میں حصہ لیتے ہیں ،انھوں نے کہا کہ” دنیامیں کون سی ایسی پار لیمنٹ ہو گی کہ جس میں مختلف ادیان کے افراد ہوں ؟وہ جو ہمارے خلاف منفی پرپوگنڈے کا شکارہوئےہیں ، میں انہیں دعوت دیتا ہوں کہ وہ علم و آگہی کے ساتھ فیصلہ کریں ۔

مجھے اس بات پر تعجب ہے کہ وہ میڈیا کہ جو صلح اور آشتی کا دم بھرتا ہے لیکن جب اس کانفرنس کے منعقد ہونے کی نوبت آتی ہے کہ جس کا عنوان ہی   ” مسلمان اور دہشت گردی اور شددت پسندی کا مقابلہ “ہے تو اس کی مخالفت پر کمر کس لیتے ہیں ۔

آیت اللہ محسن اراکی  نے  مزید کہا کہ”کس نے دنیا میں نفرت اور کینے کی فضاقائم کی ہے ؟ 

وہ کانفرنس کہ جو صلح و آرام کےلئے منعقد ہو تی ہے اور جسکا عنوان  ” مسلمان اور دہشت گردی اور شددت پسندی کا مقابلہ “ہے جو قانون کے مطابق ہے ، جس میں دنیا بھر سےاور برازیل کی برجستہ شخصیات نے شرکت کرنی ہے اس کے خلاف نفرت و کینے کی فضا قائم  کیوں کی جا رہی ہے ؟

آیت اللہ محسن اراکی  نے کہا کہ ” ۴۵سال ہو گئے میں خود نفرت و کینہ و ظلم و فساد سے لڑرہاہوں ۔ ہم نے صدام کے خلاف قیام کیا، ہم نے داعش کے خلاف قیام کیا اور ان کے خلاف اقدامات کئے ،کیا داعش سے لڑنا دہشت گردی اور شددت پسندی ،کینے اور نفرت کے خلاف اقدامات نہیں کہلاتے ؟۔

وہ جو ہم  پر کینہ اور نفرت کے فروغ کا الزام لگاتے ہیں کہ انھوں نے  داعش کے خلاف کیاکیا؟ ۔

آیت اللہ محسن اراکی  نے کہا ہے کہ”عالمی مجلس تقریب اور اسلامی جمہوری ایران آج صلح و آشتی کے  علمبردار ہیں اور ادیان اور اسلامی مذاہب کے درمیان بھائی چارے کے خواہاں ہیں ہم  تمام ادیان کے درمیان سے کینہ و نفرت کو ختم کرنا چاہتے ہیں میں نے دس سال لندن میں خدمت کی ہے اور سب اس بات کو جانتے ہیں کہ ہمارےاسلامی مرکز  نے  سال میں کئی مرتبہ تمام ادیان کے ماننے والوں کا اجلاس کیا ہے اور انھیں صلح و آشتی کی دعوت دی ہے“۔

آیت اللہ محسن اراکی  نے اخباری رپوٹر کے سوال کے جواب میں کہا کہ ”ہماری اسرائیل سے کوئی سرحد نہیں ملتی ،ہماری اس سے کوئی میدانی جنگ نہیں ہوئی ، لیکن جب سے اسرائیل سے معرض وجود میں آیا ہے تب سے اب تک اپنے پڑوسیوں سے حالت جنگ میں ہے بعض افراد کے مطابق اسے ۷۰ سال ہو گئے ہیں ، انھوں نے کہا کہ ”اب تک وہ اپنے پڑسیوں سے صلح و آشتی برقرار نہیں کرپایا ہے حتیٰ وہ اس بات پر قادر نہیں کہ اپنی زمین پر امن  برقرار رکھے“۔

آیت اللہ محسن اراکی  نے کہا ہے کہ” اسلامی جمہوری ایران نے مقبوضہ  فلسطین اور اسکے ہمسایہ ممالک کو صلح و امن کا ایک پروگرام دیا ہے کہ جومنطق اور بین الاقوامی قوانین کے تحت ہے کہ وہاں  کی ساری عوام چاہے مسلمان ہوں یا مسیحی یا یہود ہوں مل کر اس زمین پر حکومت کی تشکیل کے لئے ایک ریفرنڈم کر لیں تاکہ صلح و امن برقرار ہوسکے ہمارا ہدف  اس علاقے سے صرف خونریزی کو روکنا ہے ۔

آیت اللہ محسن اراکی  نے کہا کہ” اگر بعض افراد کی نظر یہ ہے کہ یہ صلح و آشتی و دوستی وعدالت کی دعوت اسرائیل کے خاتمے کے لئے ہے لیکن ہمارا یہ کہنا ہے صلح و عدالت ملتوں کے اپنے حقوق کی بنیاد پر ہونا چاہیے“۔

آیت اللہ محسن اراکی  نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہو ئے کہا ہے کہ” اچھا ہے کہ میڈیا یہ سوال اُٹھا ئے کہ آخری کیوں جب سے اسرائیل کا وجود ہے وہ ہمیشہ جنگ کے سایے میں ہے اور مشرق وسطیٰ میں وہ اب تک جنگ سے فارغ نہیں ہوا ہے ؟آیا یہ ۷۰ سال کی جنگ کافی نہیں ہے؟۔

آیت اللہ محسن اراکی نے کہاکہ ” ہم تو اس پورےعلاقے میں صلح کے خواہاں ہیں لیکن کچھ ہیں جو مشرق وسطیٰ کو حالت جنگ میں دیکھنا چاہتے ہیں تا کہ ان کا اسلحہ بکے اور ان کو منافع ملتا رہے اس لئے وہ حقائق کو تحریف کرتے ہیں“۔

آیت اللہ محسن اراکی  نے کہا ہے کہ” برازیل مشرق وسطیٰ سے بہت دور ہے ہم ان کے درد محسوس نہیں کرسکتے لیکن ہم ۷۰ سال سے خون دیکھ رہے ہیں ،  بچوں اور بڑوں  کی آوارگی دیکھ رہے ہیں ہم برازیل کے مصلحین اور مفکر حضرات سے مدد چاہتے ہیں تاکہ مشرق وسطیٰ میں امن قائم ہو سکے “۔

آیت اللہ محسن اراکی  نے اپنی گفتگو کے دوران اس جانب اشارہ کیا کہ ہمیں میڈیا سے امید ہے کہ وہ حق بات کو نشر کرے اور سامراجیت کے تسلط سے دور رہیں ،سامراجیت اپنے نفع کو مد نظر رکھتی ہے اور دنیا کے حقائق کو ہمیشہ الٹا دیکھاتی ہے مظلوم اور دہشت گردوں سے بر سرپیکار افراد کو دہشت گرد دیکھاتی ہے ۔
https://taghribnews.com/vdcd950xzyt05x6.432y.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ