تاریخ شائع کریں2017 7 August گھنٹہ 02:06
خبر کا کوڈ : 278394

ایرانی معاشرہ دین و جمہوریت کا نمونہ ہے

ایرانی معاشرہ  دین و جمہوریت کا نمونہ ہے
مجلس شورای اسلامی میں حلف برادری کی تقریب کے ساتھ ہی اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے بارہویں صدر کی حیثیت سے اپنا عہدہ سنبھال لیاہے،انتخاب کی رساکشی ،سیاست کے اتار چھڑاو کے بعد آج  پوری دنیا میں نظام جمہوری اسلامی کے دل دادہ افراد نے یہ منظر اپنی آنکھو ں سے دیکھا اور دنیا نے جانا کہ یہاں ایک  عوام سالاری کاایک دینی نظام رائج ہے  کہ جسکی مثال بہت کم ملتی ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران میں عوام سالاری کو ۴۰ سال ہوگئے کہ جو اپنے پچاسویں عشرے میں قدم رکھنے جا رہی ہے کہ جس نے کئی ہزار سال کی فرد ی بادشاہت و استبداد کو اتار پھینکا ہے۔

دوسرے یہ کہ جمہوریت  جو ترانے ان ممالک  کی جانب سے سننے میں آرہے ہیں کہ جواب تک یا تو جمہوریت میں داخل ہی نہیں ہوئے ہیں اور یا تو وہ ابھی انڈرٹیرنگ ہیں  کہ جسکا ان کی عوام کو اس کا بہت زیادہ نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔ تیسرے یہ کہ سیاست میں عوام کی بھر پورشرکت جس کے بارے میں پورے اطمنان سے کہا جاسکتا ہے کہ ایران میں انتخابات میں عوام کی شرکت ان تمام پرُمدعیٰ ممالک سے زیادہ ہے کہ جو جمہوریت کا دعویٰ کرتے ہیں  ۔

چوتھا اہم  نکتہ یہ کہ ایران میں دین اور سیاست کا ملاپ  یہاں کے حاکم کی فکر ہے یہ ایک ایسی فکر ہے کہ جسکی روشنی  نے جعل سازی و دھوکہ دہی پر حکومت کی ہے اور سیاست کے جواز کو محکم کیا ہے ،حاکم نے اپنی سیاسی تشخیص  کو خود سے اُٹھالیا ہے اور لوگوں کے انتخاب کردہ کو ایک آگاہانہ انتخاب تصور کیا ہے  حاکم خود کو عامة الناس کاایک فرد ہی سمجھتا ہے ۔

اس تحریرکا آخری اور پانچواں نکتہ اور وہ یہ ہے  کہ پچھلے ۴۰ سالوں سے جمہوری اسلامی کا نکتہ نظرہے  کہ عوام کو سیاست میں شریک کرکے اپنے اہداف نہائی ،کہ  جو ایران کی عوام کی بھی آرزو ہے ،تک رسائی اور یہی اس کی سیاست کی اصلی علت ہے،اور یہ بات روشن ہے کہ اس ہدف میں کمی و کاستی و ضعف موجود نہیں ہے لیکن جو اہم ترین ہے وہ یہ کہ ایران کی عوام نے اپنے ملک کے لئے جس نظام کا انتخاب کیا ہے وہ دنیا کے دوسرے نظاموں سے بہتراور کم عیب ہے  اسی لئے اس نظام کا  استمرار ضروری اور مہم ہے ۔
https://taghribnews.com/vdcco4qi02bqm18.c7a2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ