تاریخ شائع کریں2017 24 July گھنٹہ 16:13
خبر کا کوڈ : 276530

کشمیر کی تحریک آزادی

کشمیریوں کے دلوں سے موت کا خوف ختم ہو گیا ہے
کشمیر کی تحریک آزادی
کشمیر جسے جنت ارضی کہا جاتا ہے جہاں کے بہتے دریا،گھنے جنگلات،سرسبز پہاڑ اور خوبصورت جھیلیں دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ فطرت سے دلچسپی رکھنے والے لوگ پوری دنیا سے یہاں کا رخ کرتے ہیں ۔کشمیر کی وادیوں میں گھومتے ہیں اور کھلی آنکھوں سے اس حیرت کدہ ِ کائنات کو جو تخلیقِ خدا وندی کا شاہکار ہے دیکھ کر انگشت بدندان رہ جاتے ہیں۔سید علی ہمدانی اور میر شمس الدین عراقی کی محنت و کوشش سے یہ خطہ مشرف بہ اسلام ہوا ۔کشمیر کی موجودہ تہذیب و ثقافت کی بنیاد انہی بزرگانِ دین نے رکھی، اسی لیے اہل کشمیر میں تحمل ،برداشت اور وضعداری جیسی صفات پائی جاتی ہیں۔

کشمیر پچھلے ستر سال سے جل رہا ہے، اہل کشمیر آزادی کے ارمان کی قیمت ادا کر رہے ہیں ،کشمیر کے بچے ،بوڑھے ،جوان اور خواتین شب و روز تحریک آزادی کو گرمائے ہوئے ہیں۔جب بھی قابض قوتیں یہ خیال کرتی ہیں کہ اب سب ٹھیک ہو گیا ہے تو آزادی کے متوالے اس اندازمیں آزادی کے نعرے لگاتے ہوئے سڑکوں پر نکل آتے ہیں کہ دشمن حیران رہ جاتا ہے کہ اتنے لوگ کہاں سے آ گئے ؟

اہل کشمیر نے اتنے ستم دیکھے ہیں کہ اب ان کے دلوں سے موت کا خوف ختم ہو گیا ہے۔ قابض قوتیں نہتے کشمیریوں پر گولیاں چلاتی ہیں مگر یہ رکتے نہیں ہیں، یہ لے کے رہیں گے آزادی کا نعرہ لگاتے ہوئے آگے بڑھتے رہتے ہیں اور کئی لوگ اپنے خون سے تحریک آزادی کو سیراب کر جاتے ہیں ۔چند سالوں میں انڈین فوج ایسی بندوقیں استعمال کر رہی ہے جن سے کافی بڑی تعداد میں چھرے نکلتے ہیں اور چہروں کو زخمی کر دیتے ہیں ،اس سے بہت سے نوجوانوں کی آنکھیں ضائع ہو چکی ہیں مگر اس کے باوجود وہ آزادی کا نعرہ لگائے ہوئے ہیں۔

دنیا کا ضمیر بھی مفادات کی زد میں آ چکا ہے یہی وجہ ہے کہ جب ان مظلوم کشمیریوں کے حق میں سوشل میڈیا پر مہم چلائی جاتی ہے جس میں پیلٹ گن کے چھروں سے زخمی کشمیریوں کے چہروں کی طرح بھارتی سیاست دانوں کے چہرے دکھائے جاتے ہیں تو فیس بک انتظامیہ فورا ایسی تصاویر کو ہٹا دیتی ہے۔لگتا یوں ہے گولیاں تو کشمیریوں کی آنکھوں میں پیوست ہوتی ہیں مگر بینائی ان نام نہاد انسانی حقوق کے دعویداروں کی چلی جاتی ہے اور یہ حقیقت دیکھنے کی صلاحیت سے محروم ہو جاتے ہیں۔

بھارتی میڈیا پچھلے کچھ عرصے سے کہہ رہا ہے کہ کشمیریوں کے دلوں سے موت کا خوف ختم ہو گیا ہے ،اسی لیے جب یہ پتہ چلتا ہے کہ کسی جگہ پر بھارتی فوج نے آزادی کے لیے لڑنے والوں کا گھراؤ کیا ہوا ہے تو ہزاروں کی تعداد میں لوگ آ کر بھارتی فوج کے خلاف نعرے بازی شروع کر دیتے ہیں اور مجاہدین کو چھڑانے کی کوشش کرتے ہیں بہت سے لوگ اس کوشش میں شہید ہو چکے ہیں بہت سے لوگ زخمی ہیں تمام تر خوف دلانے کے باوجود یہ جذبہ بڑھتا جا رہا ہے۔جب دلوں میں آزادی کا جذبہ ہو تو موت کا خوف ختم ہو جاتا ہے جب موت کا خوف ختم ہو جائے اس وقت کسی کوغلام نہیں رکھا جا سکتا۔

کشمیر کی تحریک آزادی میں جس طرح نوجوان سرگرم ہوئے اس کی مثال نہیں ملتی اور جس بے خوفی سے وہ بھارتی فوج سے مخاطب ہو کر انہیں گو بیک انڈیا گو بیک کہہ رہے ہوتے ہیں ان کے جذبوں پر رشک آتا ہے کہ تیرہ چودہ سال کا بچہ آزادی کا مطلب جانتا ہے ۔

چین اور انڈیا کے درمیان بھی سرحدی معاملات کشیدہ ہو گئے ہیں چینی میڈیاکاکہناہےکہ سکم کےسرحدی علاقے پر بھارت اورچین کےدرمیان کشیدگی بڑھگئی ہےجس کو دیکھتے ہوئے بیجنگ حکام نے مودی سرکارکو خبردار کیا ہے کہا گرو ہہمالیہ میں موجود متنازع سرحدی علاقےمیں تعینات بھارتی فوج کو واپس نہیں بلائے گا تو ذلت وروسوائی کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوجائے۔ یہاں پر دراصل انڈیا کی فوج بھوٹان کی حکومت کے کہنے پر بھوٹان چائنہ میں متنازعہ علاقے میں داخل ہوئی ہے جس سے شدید تناؤ پیدا ہو گیا ہے۔

آغاز میں اکثر مسلمان ممالک مسئلہ کشمیر پر ہمارے موقف کی تائید کرتے تھے مگر پچھلے کچھ عرصہ سے وہ گرم جوشی نہیں رہی ،کشمیر میں جتنے مظالم ہوں وہ کسی قسم کا ردعمل نہیں دکھاتے ۔یمن کے خلاف تو بظاہر اکتالیس ممالک کا فوجی اتحاد معرض وجود میں آ گیا اور اس نے یمن کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیا ہوا۔ اسی طرح قطر کا بھی حقہ پانی بند کرنے کی کوشش ہو رہی ہے مگر اس اتحاد نے فلسطین اور کشمیر میں بہتے مسلمانوں کے خون کے خلاف ایک لفظ نہیں کہا ہے۔اس اتحاد کا مقصد تو کچھ طاقتوں کے مفادات کا تحفظ ہی نظرآ رہا ہے اور یہ خطہ میں فرقہ واریت کا باعث بن رہا ہے۔

ان مشکل حالات میں انقلاب اسلامی ایران کے رہبر انقلاب سید علی خامنہ نے بہت تھوڑے عرصے میں دو بار کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت کی اور انہیں اپنی مدد و نصرت کا یقین دلایا ۔ ان کے اس بیان سے تحریک آزادی کشمیر کو تقویت پہنچی اور مقبوضہ کشمیر کی قیادت نے ان بیانات کا بھرپور استقبال کیا ۔سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق نے شاندار الفاظ میں آپ کا شکریہ ادا کیا ۔اسی طرح پاکستان کی وزارت خارجہ نے بھی مظلوموں کی حمایت پر خوشی کا اظہار کیا ۔ہمارے لیے ضروری ہے کہ مسئلہ کشمیر کو تمام امت کے سامنے پیش کریں اور ان مظلوموں کی حمایت پر سب کو اکٹھا کریں تاکہ ان مظلوموں پر جاری ظلم و ستم کی اس تاریک رات کا خاتمہ ہو۔
https://taghribnews.com/vdcc1eqix2bqmp8.c7a2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ