تاریخ شائع کریں2017 26 January گھنٹہ 07:43
خبر کا کوڈ : 258204

شیعہ جوانوں کی ٹارگٹ کلنگ ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے

دہشت گردی کے مکمل خاتمہ کا حکومتی دعوے محض طفل تسلیاں ثابت ہو رہے ہیں
پاکستان بھر میں شیعہ عمائدین اور جونواں کی ٹارگٹ کلنگ میں اچانک اضافے کی وجہ سے علمائے کرام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
شیعہ جوانوں کی ٹارگٹ کلنگ ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے
 پاکستان بھر میں شیعہ عمائدین اور جونواں کی ٹارگٹ کلنگ میں اچانک اضافے کی وجہ سے علمائے کرام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی نے وحدت ہاؤس کراچی میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہر کراچی میں ایک بار پھر بڑھتی ہوئی شیعہ ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تکفیری دہشت گردوں کی جانب سے شیعہ جوانوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جانا حکومتی و ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، حکومت پْرامن ملت جعفریہ کی جان و مال کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام جبکہ دہشت گردی کے مکمل خاتمہ کا حکومتی دعوے محض طفل تسلیاں ثابت ہو رہے ہیں۔ علامہ احمد اقبال نے کہا کہ کراچی سمیت ملک بھر میں پے در پے بیگناہوں بالخصوص ملت جعفریہ کے جوانوں کا قتل عام جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں نے تکفیری دہشت گردوں کو آزاد چھوڑ رکھا ہے، کالعدم دہشت گرد جماعتیں کراچی سمیت ملک بھر میں کھلے عام اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، کالعدم جماعتوں کے دفاتر کھلے ہوئے ہیں، جلسے جلوس و اجتماعات کا سلسلہ تسلسل سے جاری ہے، کراچی کے در و دیوار کالعدم تکفیری دہشت گرد تنظیموں کے جلسے، جلوس، اجتماعات کے اشتہارات و بینرز سے بھرے پڑے ہیں، حیرت کی بات ہے کہ حکمرانوں و ریاستی اداروں کو کالعدم تکفیری دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیاں کیوں نظر نہیں آتیں، ریاست کو اب اچھے اور برے دہشت گردوں کی تمیز ختم کرنا ہوگی، ملک دشمن عناصر کے ساتھ حکومت کی بے جا لچک نے آج ملک کے ہر شہری کو غیر محفوظ کر رکھا ہے، حکومت کی طرف سے بلند و بانگ دعووں کے کچھ ہی دیر بعد کوئی نیا سانحہ رونما ہو جاتا ہے، جب تک نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل نہیں کیا جائیگا، تب تک بے گناہ لاشیں یونہی گرتی رہیں گی۔

علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ عوام کے سامنے واضح کیا جائے کہ آخر قانون و آئین سے بالا وہ کون سی قوت ہے، جو کالعدم دہشت گرد جماعتوں کے خلاف کارروائیوں میں رکاوٹ کا باعث ہے، دہشت گردی کا خاتمہ کالعدم دہشت گرد جماعتوں کی بیخ کنی سے مشروط ہے، لہٰذا حکومت و ریاستی ادارے قاتلوں سمیت تکفیری دہشت گردوں، کالعدم جماعتوں کے سیاسی و مذہبی سہولت کاروں اور بالخصوص وہ نام نہاد مدارس جو ان تکفیری دہشت گردوں و کالعدم جماعتوں کے سہولت کار ہیں، ان کے خلاف بھرپور آپریشن کیا جائے، دہشت گردوں کو کچلنے کے لئے ضرب عضب کو پوری قوت سے اہداف کی طرف بڑھنا ہوگا، ملک دشمن عناصر کے ساتھ معمولی سی لچک نہ صرف ان کے حوصلوں کو تقویت دے گی، بلکہ ملک کی سالمیت و بقاء کے لئے بھی خطرہ بن جائے گی، نیشنل ایکشن پلان جس مقصد کے لئے تشکیل دیا گیا تھا، اسے اس مقصد کے لئے استعمال نہیں کیا جا رہا، دہشت گردی کا خاتمہ تبھی ممکن ہے، جب عسکری و سیاسی قوتیں ایک پیج پر ہوں گی، ضرب عضب کی مکمل کامیابی کے لئے نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کیخلاف جمعہ کو یوم احتجاج منایا جائے گا، جس کے تحت شہر بھر کی جامع مساجد کے باہر احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔
ادھر معروف عالم دین اور خطیب علامہ شہنشاہ حسین نقوی نے کہا  ہے کہ ملت جعفریہ کے بے گناہ کارکنان کے قتل عام کو فوراً بند کیا جائے، کیونکہ اس وقت پورے ملک میں تسلسل کے ساتھ بے گناہوں کا خون بہایا جا رہا ہے، خصوصاً ملت جعفریہ دہشت گردوں کے نشانے پر ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ حکومت اور ریاستی ادارے بے حسی کا مظاہرہ کررہے ہیں، جس کی وجہ سے دہشت گرد جب اور جہاں چاہتے ہیں معصوم شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ انہوں نے پاراچنار میں ہونیوالی دہشت گردی کی مذمت کی اور قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ہمارے حکمران دہشت گردوں کی سرپرستی کو ترک نہیں کرتے یہاں امن کا قیام ممکن نہیں۔
شیعہ علماء کونسل سندھ کے صدر علامہ سید ناظر عباس تقوی کا کہنا ہے کہ کراچی میں ایک بار پھر شیعہ افراد کو بے دردی کے ساتھ قتل کرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، شیعہ افراد کی شہادت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، مٹھی بھر دہشتگرد پھر سے اپنا وجود ثابت کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ اپنے مذمتی بیان میں علامہ ناظر تقوی نے کہا کہ کراچی کی صورتحال دیکھ کر ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ شہر میں قانون نافذ کرنے والے ادارے قید میں ہیں اور دہشتگرد آزاد ہیں، ملت جعفریہ کے عمائدین کی ٹارگٹ کلنگ اس بات کا ثبوت ہے کہ دہشتگرد منظم ہو رہے ہیں، ایک طرف دہشتگردوں کے خلاف پاک افواج کا آپریشن ضرب عضب جاری ہے، تو دوسری جانب شہر قائد بھی ایک بار پھر دہشتگردی کی آماجگاہ بنتا جا رہا ہے، روزانہ شہر کی عوام کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا جاتا ہے، مگر صد افسوس کے دہشتگردی میں ملوث کسی ٹارگٹ کلر کی گرفتاری فوری عمل میں نہیں لائی جاتی۔

علامہ ناظر عباس تقوی نے کہا کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے دہشتگردی کی روک تھام کیلئے مؤثر اقدامات بھی نہیں کئے جاتے، وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے ان دہشتگردانہ کارروائیوں کے خلاف کسی بھی قسم کے کوئی ایکشن نہیں لئے جانے سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ حکومت اور ریاستی ادارے شہر کے امن و امان کی ابتر صورتحال کو ٹھیک کرنے کیلئے سنجیدہ نہیں۔ 
https://taghribnews.com/vdcawanuy49nmu1.zlk4.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ