تاریخ شائع کریں2017 23 August گھنٹہ 11:40
خبر کا کوڈ : 280713
آج وحدت کی باتیں جہان اسلام کی گفتگو پر غالب ہے

اسلامی انقلاب نے دنیا پرحکمرانی کے معیار تبدیل کر دیئے

اسلامی انقلاب سے پہلے دنیا میں سیکولرازم حاکم تھا اور اس طرح کہا جارہا تھا کہ دین کچھ بھی نہیں
انقلاب کی کامیابی نے مغرب میں ایک تحول ایجاد کیا ہے جس کی وجہ سے مسلمانوں کی جوان نسل اور غیر مسلمانوں میں اسلام کی جانب ایک رجحان پیدا ہوگیا ہے
اسلامی انقلاب نے دنیا پرحکمرانی کے معیار تبدیل کر دیئے
عالمی مجلس تقریب مذاہب کے جنرل سیکرٹری نے یونیورسٹی کے طلاب کی ذمہ داریوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک اسلامی انقلابی طالب علم کا پہلا وظیفہ یہ ہے کہ وہ بیدار اور ہوشیار رہے فکر اور تدبر سے کام لے۔
  
تقریب خبر رساں ایجنسی کے مطابق آیت اللہ محسن اراکی نے پیر کے دن انقلاب اسلامی کی آرزویں اور عالمی انقلاب کے نام سے منعقد ہونے والی ایک علمی نشست میں طالبلعموں کے ایک گروہ سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انقلاب اسلامی نے حکمرانی کے معیار تبدیل کر ڈالے ہیں۔ 

انھوں نے کہا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی نے دنیا بھر میں آزادی کی روح پھونک دی اوردنیا بھر میں ایک معنویت ایجاد کی ہے۔

اسلامی انقلاب سے پہلے دنیا میں سیکولرازم حاکم تھا اور اس طرح کہا جارہا تھا کہ دین کچھ بھی نہیں، انسانی زندگی میں دین کا کوئی کردار ہی نہیں، سیکولرازم اور کمیونزم کے حواریوں کا یہ خیال تھا کہ ہم انسان کی آرزوں کو پورا کرنے والے ہیں، لہذا دین کو چھوڑ دیا جائے۔

اسلامی انقلاب کے بعد اس فکر کا دنیامیں کوئی کام نا رہا اور دین انسان کی پناہ گاہ بن گیا اور انسانی مشکلات کاحل دین میں نظر آنے لگا اور اس طرح بیان ہونے لگا کہ دین دو کام انجام دے گا پہلا یہ کہ دین بغیر کسی شدت پسندی کے تبدیلی کاعامل بن سکتاہے دوسرا یہ کہ دین تنہا اجتماعی تغییر کا عامل نہیں بلکہ دین معاشرے  کے لئے ایک برگزیدہ نظریہ ہے۔

اسلامی انقلاب نے مفہوم دین کو تبدیل کرڈالا اور سب کو بتایا کہ دین معاشروں کو تبدیل کرنے والا ہے۔

انھوں کہا کہ انقلاب کی کامیابی نے مغرب میں ایک تحول ایجاد کیا ہے جس کی وجہ سے مسلمانوں کی جوان نسل اور غیر مسلمانوں میں اسلام کی جانب ایک رجحان پیدا ہوگیا ہے، اس کا بہترین نمونہ یہ ہے کہ یورپ میں اب سیکڑوں اسلامی مراکز ہیں جبکہ انقلاب سے پہلے ایسا نا تھا۔

یہ ایک ایسا تحرک تھا جس نے نوجوان نسلوں میں ایک بیداری پیدا کی جو امریکہ کے لئے خطرے کی گھنٹی بن گئی لہذا انھوں نے اسلام سے مقابلے کی ٹھان لی اور انھوں نے پہلا کام یہ کیا کہ اپنے ہم فکروں کو جمع کیا اور سعودی عرب اور خلیج فارس کے ممالک کو اپنے ساتھ ملایا اور یہ منصوبہ بنایا گیاکہ سعودی عرب دنیا کی تمام مساجد پر قبضہ کرلے اور پھر اسے اسلامی انقلاب کے خلاف استعمال کرے، مسلح گروہ تشکیل دیئے گئے جن کو اسلامی انقلاب کی راہ روکنے کے لئے لگایا دیا اور داعش اسکا نمونہ ہے۔

دوسری جانب ٹی وی چینلز کے ذریعےسے اسلامی انقلاب کے خلاف پروپگینڈہ کیا گیا تاکہ اسلامی انقلاب سے فائدہ نا اٹھایا جاسکے ایک اور گروہ ایجاد کیا گیا کہ جس کو برطانیہ کی حمایت حاصل ہے کہ جو بنام شیعہ اہل سنت کے مقدسات کی توہین کرتے ہیں ان کا منشاء اہل سنت کو  شیعوں کے خلاف بھڑکانا ہے۔
 
https://taghribnews.com/vdca6wnue49na01.zlk4.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ