تاریخ شائع کریں2022 29 November گھنٹہ 22:04
خبر کا کوڈ : 575133

ایران پاکستان تجارتی کانفرنس میں کلیئرنگ کو فعال کرنے اور مشترکہ فنڈ کے قیام پر زور

ایران کے سفیر نے زاہدان میں 24ویں مشترکہ سرحدی کمیشن کے حالیہ اجلاس کے بعد ایران پاکستان تجارتی کانفرنس کے انعقاد کو تسلی بخش قرار دیا اور مزید کہا: ایرانی حکام اور پاکستان میں ہمارے نمائندوں کا اصل ہدف راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔ 
ایران پاکستان تجارتی کانفرنس میں کلیئرنگ کو فعال کرنے اور مشترکہ فنڈ کے قیام پر زور
 پاکستان میں متعین ایران کے سفیر سید محمد علی حسینی نے کہا ہے کہ ہمیں پاکستان اور ایران کے تعلقات میں رخنہ ڈالنے والے عالمی قوتوں کی سازشوں کو مل کر ناکام بنانا ہوگا،بارڈر مارکیٹس کا قیام اور صنعت و تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کا خاتمہ کرکے دوطرفہ تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کریں گے۔

بازارچہ تفتان بزنس ٹرمینل میں جلد ایران کے متعلقہ آفیسران کی تعیناتی عمل میں لائی جائے گی،پاکستان کے ساتھ آزاد تجارت کے خواہاں ہے چاہتے ہیں کہ پاکستان،ایران اور افغانستان کے درمیان دیرپا اور مستحکم تجارتی تعلقات ہو،ہم اسلام آباد سے تہران اور استنبول طرز پر بلوچستان سے زاہدان اور وہاں سے وسطی ایشائی ریاستوں تک مال بردار ٹرین چلانے کے حق میں ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ایوان صنعت و تجارت کوئٹہ بلوچستان کے عہدیداران و ممبران کے ساتھ منعقدہ اجلاس کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔اس سے قبل چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ بلوچستان کے صدر حاجی عبداللہ اچکزئی، سینئر نائب صدر حاجی آغا گل خلجی اور نائب صدر سید عبدالاحد آغا و دیگر نے ایران کے سفیر سید محمد علی حسینی کو پاک ایران مشترکہ سرحدی بازاروں،تفتان میں مشترکہ ایکسپو سینٹر کا قیام،میرجاواہ میں پاکستانی گاڑیوں کولوڈنگ آن لوڈنگ اور گودامز کی اجازت،ٹرانزٹ گیٹ وے کے اوقات 24گھنٹے کرنے،فری ٹریڈ ایگریمنٹ،تاجروں کو چیمبر کی سفارش پر ایک سالہ ویزا کے اجرا،پانچ سالہ ملٹی پل ویزا کی سہولت کی فراہمی،ایل پی جی اور فریش آئٹمز کے لئے الگ الگ گیٹس،بازارچہ میں ایرانی متعلقہ آفیسران کی تعیناتی،زاہدان میں پاکستانی ایکسپورٹ مال خاص کر چاول کیلئے شیلٹر کی فراہمی،پاکستانیوں کے منجمد اکانٹس کی بحالی،خوردنی اشیا خاص کر سبزیوں پر عائد ٹیکسز کے خاتمہ رائس و دیگر ٹیرف کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا اور امید ظاہر کی گئی کہ اس بابت وہ اپنا بھر پور کردار ادا کریں گے۔

اس موقع پر ایران کے پاکستان میں متعین سفیر سید محمد علی حسینی نے کہا کہ ویسے تو پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں مگر بلوچستان کو خاص مقام حاصل ہے ہمیں دوطرفہ تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ناامیدی اور تھکاوٹ کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ 24ویں جوائنٹ بارڈر کمیٹی کے اجلاس میں بھی تجارتی معاملات پر سیر حاصل بحث کی گئی انہوں نے کہا کہ پشین مند اور گبد بارڈر کا جلد افتتاح کیا جائے گا اس کے علاوہ بازارچہ،کبد اور پنجگور میں بھی جلد بارڈر مارکیٹس کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں ان مارکیٹس کے قیام سے دوطرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات مزید مستحکم ہوں گے بلکہ تجارت سے وابستہ افراد کو بھی مزید سہولیات اور مواقع میسر آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میرجاواہ اور تفتان کے مابین نئے مارکیٹس کو مزید پروموٹ کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ پہلے سے موجود بارڈر مارکیٹس میں صنعتکاروں اور تاجروں کو سہولیات کی فراہمی کے لیے کام کریں گے،انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ایران کے مختلف چیمبرز کے عہدیداران پر مشتمل وفد نے کراچی میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے حکام سے ملاقات کی اور مختلف یاداشتوں پر دستخط کئے جن میں سے ایک یاداشت تجارتی تنازعات سے متعلق موجود خلا کو کم کرنے سے متعلق تھا انہوں نے کہا کہ بارٹر ٹریڈ سے متعلق کوئٹہ اور زاہدان چیمبر کے درمیان ہونے والے معاہدے پر عمل درآمد کیلئے دونوں چیمبرز کو خاص اقدامات اور پاک ایران دوطرفہ تجارت کیلئے مشترکہ نمائشوں و دیگر اقدامات کی ضرورت ہے ہم پاکستان کے ساتھ آزاد تجارت کے خواہاں ہیں۔

21ویں اقتصادی کونسل کے اجلاس میں ایران نے اس معاملے کو بھرپور انداز میں اٹھایا اب تک پانچ اجلاس ہو چکے ہم چھٹے اجلاس کا انعقاد چاہتے ہیں اجلاسوں میں فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا جاتا رہا ہے امپورٹ ایکسپورٹ آئٹمز پر بھی بات چیت جاری ہے انہوں نے کہا کہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ بلوچستان کے عہدیداران و ممبران کی رائے اور تجاویز پر عمل درآمد سے تجارتی راستے مزید ہموار ہوں گے ہم تفتان میں دونوں ممالک کا مشترکہ نمائش بھی چاہتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم بارڈر پر مال بردار گاڑیوں،زاہرین اور سیاحوں کے لئے الگ الگ گیٹس چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم میرجاواہ میں لوڈنگ اور ان لوڈنگ کے مسئلے کو بھی دیکھ رہے ہیں ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کیلئے تجارت پیشہ افراد کے فری انٹری کے حق میں ہے انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ بازارچہ تفتان بزنس ٹرمینل کو فعال بنانے کیلئے متعلقہ حکام کی جلد تعیناتی عمل میں لائی جائے تاکہ گاڑیوں کے رش اور دیگر مسائل سے بچا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ بیمہ فیس کی کوئٹہ اور بارڈر پر وصولی اعلی حکام کی ہدایت کے مطابق کی جارہی ہے البتہ بارڈر پر بیمہ فیس وصولی بارے بات کریں گے انہوں نے کہا کہ زاہدان میں ایکسپورٹ مال کیلئے شیلٹر کا مطالبہ کیا گیا ہے ہم پاکستان میں ایران سے درآمد کئے گئے مال کیلئے بھی ایسے سہولیات کا تقاضہ کرتے ہیں انہوں نے اکانٹس منجمد ہونے سے متعلق کوئٹہ میں متعین ایران کے قونصل جنرل سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ اس سلسلے میں درپیش مسائل کے حل کیلئے وہ یہاں کی مقامی تاجروں کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم ٹیرف کے خاتمہ کے حق میں ہے پاکستان کے سابق وزیر تجارت کی ایران کے وزیر تجارت کے ساتھ ملاقات میں بھی زرعی اشیا پر ٹیرف کے خاتمہ پر باہم گفت و شنید کی گئی تھی ایران کے سفیر کا کہنا تھا کہ ایران پاکستان اور افغانستان کے ساتھ تجارت کو مزید مستحکم کرنے کی ہر کوشش کو ویل کم کہے گا اقتصادی مشکلات کے پیش نظر ان تینوں ملکوں کو ایک مشترکہ اکانٹ بنانا چاہیے تاکہ رقوم کے تبادلے میں مشکلات نہ رہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے مابین مقامی کرنسی میں تجارت بارے بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا ان کا کہنا تھا کہ ہم اسلام آباد سے تہران اور استنبول طرز پر بلوچستان سے زاہدان اور وہاں سے وسطی ایشائی ریاستوں تک مال بردار ٹرین چلانے کے حق میں ہے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ان عالمی طاقتوں کے سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا جو پاکستان اور ایران کے تعلقات میں رخنہ ڈالنے کے درپے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی صنعت و تجارت سے وابستہ افراد ایران سے تعلق رکھنے والے سرمایہ کاروں کو یہاں موجود مواقعوں بارے معلومات دے تاکہ وہ یہاں موجود سرمایہ کاری کے مواقعوں سے مستفید ہو سکیں انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سے مشہد فلائٹ سروس کیلئے بھی دوطرفہ اقدامات جاتی ہیں۔
https://taghribnews.com/vdcdsk0ksyt05f6.432y.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ