تاریخ شائع کریں2022 1 October گھنٹہ 18:42
خبر کا کوڈ : 567339

جرمنی حکومت کا سعودیہ کو ہتھیار برآمد کرنے کے نئے سودوں کی منظوری

جرمن حکومت نے سعودی عرب کو ہتھیار فروخت کرنے پر عائد پابندی کو غیر علانیہ ختم کرتے ہوئے سعودیہ کو ہتھیار برآمد کرنے کے نئے سودوں کی منظوری دے دی ہے۔
جرمنی حکومت کا سعودیہ کو ہتھیار برآمد کرنے کے نئے سودوں کی منظوری
جرمن حکومت نے سعودی عرب کو ہتھیار فروخت کرنے پر عائد پابندی کو غیر علانیہ ختم کرتے ہوئے سعودیہ کو ہتھیار برآمد کرنے کے نئے سودوں کی منظوری دے دی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق جرمنی کی موجودہ مخلوط حکومت نے چانسلر اولاف شولس نے خلیجی ممالک کے دورے سے قبل اس سودے کی منظوری دے دی تھی تاہم اس کی خبر ان کے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر کے دورے سے واپس آنے کے بعد سامنے آئی ہیں۔

جرمن اخبار اور خبر رساں ادارے کی خبروں کے مطابق جرمن وزیر اقتصادیات رابرٹ ہیبیک نے جرمن پارلیمان کو لکھے گئے ایک خط میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ چانسلر شولس نے مشرق وسطی کے دورے سے قبل اسلحے کی برآمدات سے متعلق کئی سودوں کی منظوری دی تھی۔ اس مکتوب کے مطابق برآمدات کے لیے لائسنس کی منظوری اٹلی، اسپین اور برطانیہ کے ساتھ ایک مشترکہ پروگرام کا حصہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس معاہدے کی منظوری کے بعد اب ریاض یورو فائٹر اور ٹورنیڈو جیٹ طیاروں کے لیے 36 ملین یورو کے آلات اور گولہ بارود خرید سکے گا جب کہ یورپی تعاون کے اس منصوبے کے تحت ایئربس 330 اے ایم آر ٹی ٹی کے لیے تقریباً 2.8 ملین یورو کے فاضل پرزے بھی فراہم کیے جائیں گے۔

اس سے قبل سعودی عرب کو جرمن ہتھیاروں کی سب سے زیادہ فروخت سن 2012 میں ہوئی تھی جب اسے تقریباً سوا ارب ڈالر کے ہتھیار مہیا کیے گئے تھے۔

واضح رہے کہ 2018 میں اس وقت کی جرمن مخلوط حکومت نے یمن جنگ میں شامل ہونے والے ممالک کیلیے ہتھیاروں کی برآمدات پر پابندی عائد کردی تھی، تاہم کچھ عسکری ساز و سامان کو اس پابندی سے مستثنٰی رکھا گیا تھا، لیکن پھر سعودی نژاد امریکی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے الزامات کے بعد سعودی عرب کو ہتھیاروں کی برآمدات کر ایک سال کی مکمل پابندی عائد کردی گئی تھی اور دو بار اس پابندی میں توسیع کی گئی۔

تاہم سابق جرمن حکومت کے اس موقف میں رواں برس تبدیلی کی وجہ روسی حملے کے دوران جرمنی پر یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے کے لیے بڑھتا دباؤ تھا۔

چونکہ جرمنی نے یوکرین میں جنگ کے سبب روسی گیس پر اپنا انحصار کم کر دیا ہے، اس لیے برلن بھی توانائی برآمد کرنے والے ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش میں ہے اور سعودی عرب دنیا کے اہم ترین توانائی برآمد کنندگان میں سے ایک ہے۔

یاد رہے کہ جرمنی ہتھیار بنانے اور برآمد کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے ملکوں میں سے ایک ہے۔

ایک بین الاقوامی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق 2016 سے 2020 تک جرمنی کے ہتھیاروں کے فروخت میں 21 فیصد اضافہ کا ہوا۔ جرمنی کے سب سے بڑے خریدار جنوبی کوریا، الجزائر اور مصر رہے ہیں۔
https://taghribnews.com/vdcc1mqpo2bqe18.c7a2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ