تاریخ شائع کریں2022 18 January گھنٹہ 21:49
خبر کا کوڈ : 535035

آ‎ستان قدس رضوی میں مکتب سلیمانی اور فلسطینی استقامت کا ایک اہم فکری اجلاس منعقد ہوا

انھوں نے کہا کہ سپاہ قدس کا کمانڈر بننے کے دو سال کے بعد جنرل  قاسم سلیمانی کی بدولت لبنان غاصب صیہونی حکومت کے قبضے سے آزاد ہوا۔انھوں نے کہا کہ استقامتی محاذ  قاسم سلیمانی کی راہ کوجاری رکھے گا۔
آ‎ستان قدس رضوی میں مکتب سلیمانی اور فلسطینی استقامت کا ایک اہم فکری اجلاس منعقد ہوا
آ‎ستان قدس رضوی کے نوجوانوں کے ادارے کی جانب سے یوم غزہ کی مناسبت سے مکتب سلیمانی اور فلسطینی استقامت کا ایک اہم فکری اجلاس منعقد ہوا۔

اس نشست میں لبنانی مصنفہ لیلی مزبوتی نے اپنے خطاب میں کہا کہ محاذ استقامت کو مضبوط ومستحکم بنانے میں سردار محاذ استقامت شہید جنرل قاسم سلیمانی کا بنیادی کردار رہا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ سپاہ قدس کا کمانڈر بننے کے دو سال کے بعد جنرل  قاسم سلیمانی کی بدولت لبنان غاصب صیہونی حکومت کے قبضے سے آزاد ہوا۔انھوں نے کہا کہ استقامتی محاذ  قاسم سلیمانی کی راہ کوجاری رکھے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر بعض عرب ممالک غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لے آتے ہیں تب بھی استقامتی تحریک اور غاصبوں کے خلاف جدوجہد کا عمل جاری رہے گا۔ 

اس اجلاس سے اپنے خطاب میں فرانسیسی ہدایتکار کرسٹین گیوم نے بھی کہا کہ جس طرح امام خمینی (رح) اسلامی ملکوں میں بیداری آنے کا ذریعہ بنے شہید جنرل قاسم سلیمانی بھی مسلم ملکوں میں استقامتی بنیاد کی مضبوطی کا باعث بنے۔  

امریکی مصنف اور سیاسی مبصر جان جیمز یوبل نے بھی داعش کی ماہیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عراق اور شام میں اگر جنرل قاسم سلیمانی نہ ہوتے تو مسلمانوں میں ہولو کاسٹ جیسا قتل عام کا مشاہدہ کیا جاتا جو داعش کے ہاتھوں انجام پاتا۔ انھوں نے شہید جنرل  قاسم سلیمانی کو ایک ہمہ گیر اور غیر معمولی شخصیت قرار دیا اور کہا کہ وہ ایک نجیب، متواضع اور بہادر شخصیت کے ساتھ ساتھ ایک مفکر منصوبہ ساز اور ہر دلعزیز ہیرو بھی تھے۔
https://taghribnews.com/vdcaemnmm49new1.zlk4.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ