تاریخ شائع کریں2021 20 November گھنٹہ 16:40
خبر کا کوڈ : 527520

اب ہم گورنر ہاؤس، سی ایم ہاؤس یا ایوان صدر کا نہیں بلکہ راولپنڈی کا رخ کریں گے

کلبھوشن کے گھر والوں کو معلوم ہے کہ وہ پاکستان کی کس جیل میں ہے لیکن شیعہ جبری لاپتہ افراد کے اہل خانہ کو اپنے پیاروں کا کوئی اتا پتہ معلوم نہیں کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہیں؟ وہ زندہ بھی ہیں یا مار دیئے گئے ہیں؟
اب ہم گورنر ہاؤس، سی ایم ہاؤس یا ایوان صدر کا نہیں بلکہ راولپنڈی کا رخ کریں گے
شیعہ مسنگ پرسنز کے اہل خانہ نے سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والی خواتین سماجی رہنماؤں کے ہمراہ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس اور احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ کلبھوشن کے گھر والوں کو معلوم ہے کہ وہ پاکستان کی کس جیل میں ہے لیکن شیعہ جبری لاپتہ افراد کے اہل خانہ کو اپنے پیاروں کا کوئی اتا پتہ معلوم نہیں کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہیں؟ وہ زندہ بھی ہیں یا مار دیئے گئے ہیں؟ آج کی اس پریس کانفرنس کا مقصد میڈیا کے ذریعے یہ بات دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہمارے بھائی، بیٹے، خاوند جنہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے چار دیواری کی حرمت کو پامال کرتے ہوئے اغواء کیا، ان کے اہل خانہ آج کس حال میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے کئی مرتبہ دھرنے دیئے اور ہر ادارے کے دروازے کو کٹھکھٹایا، ہمیں جہاں سے بھی ذرا سا انصاف ملنے کی امید تھی وہاں تک گئے، گورنر ہاؤس سے لے کر صدر مملکت کے گھر تک، جب ہر دروازے سے ہمیں مایوسی کا سامنا ہوا تو ہم نے مجبور ہوکر فیصلہ کیا کہ اب کیوں نا اس دروازے کو کٹھکھٹایا جائے جو اس ملک میں ہر سیاہ و سفید کے مالک ہیں، جن کی مرضی کے بغیر عدالتوں میں بینچ نہیں بن سکتے، جو اتنے بااختیار ہیں جب چاہیں دن کی روشنی ہو یا رات کی تاریکی کسی کو بھی اٹھا کر اپنے ساتھ لے جاتے ہیں، وہ جو آئین کو توڑ ڈالتے ہیں اور قانون کی دھجیاں بکھیرتے ہیں، ہم نے جب اس دروازے پر دستک دی تو سادہ لباس اور با وردی پولیس اہلکاروں نے ہم خواتین اور بچوں پر دھاوا بول دیا، ویڈیو سوشل میڈیا پر آج بھی موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کیسی اسلامی ریاست ہے، جہاں خواتین کو دھکے دیئے گئے، انہیں گندی گندی گالیاں دی گئیں، یہ کیسی ریاست مدینہ ہے، جہاں عورتوں کی کوئی عزت نہیں، طاقت کے نشے میں دھت ان وحشی درندوں نے نہ فقط عزت دار خواتین کی چادریں نوچیں، معصوم بچوں اور عورتوں پر لاٹھی چارج کیا بلکہ ہمارے جوان بھائیوں کو بھی زبردستی اٹھا کر تھانے لے گئے، جنہیں 8 گھنٹے تک قید و بند میں مبتلا رکھا گیا، ہم آج وزیراعظم اور آرمی چیف کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ اگر ہمیں انصاف نہ ملا اور ہماری آواز کو نہ سنا گیا تو اب ہم گورنر ہاؤس، سی ایم ہاؤس یا ایوان صدر کا نہیں بلکہ راولپنڈی کا رخ کریں گے۔

سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والی خاتون رہنماء نے کہا کہ مجھے پتہ چلا کہ ہماری بہنوں کے ساتھ ایسا ظالمانہ رویہ اختیار کیا گیا تو میں اپنی تمام تر مصروفیات کو ترک کرکے یہاں پہنچی ہوں، ہماری ریاست کو اپنے رویئے تبدیل کرنے ہوں گے، یہ کہاں کا انصاف ہے کہ آپ کسی کے پیارے کو کئی کئی سال سے جبری طور پر لاپتہ رکھیں اور اس کے اہل خانہ اس ظلم پر آواز بھی بلند نہ کریں، یہ بوڑھی مائیں اپنے جوان بیٹوں کی یاد میں روزانہ جیتی اور روزانہ مرتی ہیں، اگر ان کے پیاروں نے کوئی جرم کیا ہے کہ انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے اور آئین کے مطابق ان کا ٹرائل کیا جائے۔
https://taghribnews.com/vdcau0nmw49num1.zlk4.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ