تاریخ شائع کریں2021 28 June گھنٹہ 21:32
خبر کا کوڈ : 509606

شہید بہشتی زندگی میں بھی مظلوم رہے اور ان کی موت بھی مظلومانہ تھی

شہید بہشتی زندگی میں بھی مظلوم رہے اور ان کی موت بھی مظلومانہ تھی۔ کیونکہ زندگی میں ‏کسی کو اس جلیل القدر شخصیت کی عظمت و رفعت کی شناخت نہ تھی۔ یعنی عوام الناس کو اس ‏کی اطلاع نہیں تھی۔
شہید بہشتی زندگی میں بھی مظلوم رہے اور ان کی موت بھی مظلومانہ تھی
 اس سانحے کے بارے میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے 27 جون 1983 کو ایک ‏انٹرویو میں کچھ اہم نکات بیان کئے۔

شہید بہشتی زندگی میں بھی مظلوم رہے اور ان کی موت بھی مظلومانہ تھی۔ کیونکہ زندگی میں ‏کسی کو اس جلیل القدر شخصیت کی عظمت و رفعت کی شناخت نہ تھی۔ یعنی عوام الناس کو اس ‏کی اطلاع نہیں تھی۔ ان کی اس سے بڑی مظلومیت کیا ہو سکتی ہے کہ انھیں بنی صدر(اسلامی ‏جمہوری نظام سے غداری کرنے والا صدر ابو الحسن بنی صدر کہ جسے معزول کر دیا گیا۔) کے ‏زمرے میں رکھا جانے لگا تھا۔

کہا جاتا تھا بہشتی یہ بھی بہت بڑی مظلومیت ہے۔ جبکہ ‏گوناگوں علمی، اخلاقی، سیاسی، فکری اور عقلی توانائیوں کے اعتبار سے ان دونوں افراد کا کوئی ‏موازنہ ہو ہی نہیں سکتا۔

شہید بہشتی واقعی ان تمام پہلوؤں سے بہت عظیم انسان تھے۔ ‏ وہ دشمنوں کی آنکھوں کا کانٹا اس لئے تھے کہ اس مظلومیت کے باوجود اپنی قوت برداشت اور حلم ‏و بردباری کی وجہ سے اور اعصاب پر مکمل کنٹرول کے باعث جو عظیم انسان میں بہت واضح ‏طور پر نظر آتا ہے، ہرگز جذباتی نہیں ہوتے تھے اور رد عمل نہیں دکھاتے تھے۔ وہ ہمیشہ بالکل ‏درست، نپا تلا اور عاقلانہ موقف اختیار کرتے تھے۔

یہی وجہ تھی کی دشمن ہمیشہ ان سے ہزیمت ‏اٹھاتا تھا۔ اوائل انقلاب سے سارے دشمنوں کو شہید بہشتی سے ضرب اٹھانی پڑی۔ یہی وجہ تھی کہ ‏دشمنوں نے سب سے پہلے جن لوگوں پر یلغار شروع کی ان میں شہید بہشتی بھی تھے۔ دوسروں پر ‏بعد میں حملے شروع ہوئے اور کچھ پر تو آخر تک کوئی حملہ نہیں ہوا۔ ... وہ واقعی دشمنوں کی ‏آنکھ کا کانٹا تھے۔ امام خمینی شہید بہشتی کا بڑا احترام کرتے تھے۔

صرف انقلاب کے بعد نہیں بلکہ ‏انقلاب سے پہلے بھی شروع سے ہی ان کا بڑا احترام کرتے تھے۔ انھیں بڑی اہم شخصیت کے طور ‏پر دیکھتے تھے۔ حقیقت بھی یہی ہے کہ شہید بہشتی بڑی عظیم شخصیت کے مالک تھے۔ اللہ ان پر ‏رحمتیں نازل کرے۔

نوٹ: 28 جون 1981 کی شام کو ملک کی عدلیہ کے سربراہ آیت اللہ سید محمد حسینی بہشتی اور 70 ‏سے زائد ممتاز سیاسی شخصیات منجملہ چار وزرا، متعدد نائب وزرا، 27 ارکان پارلیمنٹ اور ‏جمہوری اسلامی پارٹی کے متعدد ارکان تہران میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں اجلاس کے دوران ‏ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں شہید ہو گئے۔ ‏

یہ سانحہ غدار پریسیڈنٹ بنی صدر کی برخاستگی کے چھے دن بعد رونما ہوا۔ سانحے سے تین دن ‏قبل دہشت گرد تنظیم مجاہدین خلق کے مرکزی سرغنہ اور آیت اللہ خامنہ ای پر مسجد ابو ذر میں ‏جان لیوا حملے کے منصوبہ ساز محمود جواد قدیری نے اپنے ساتھیوں کو اطمینان دلایا تھا کہ 28 ‏جون کو کام تمام ہو جائے گا۔ ‏
https://taghribnews.com/vdcfx1dtvw6dxva.k-iw.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ