تاریخ شائع کریں2021 11 April گھنٹہ 20:43
خبر کا کوڈ : 499576

سزا پانے والے پاکستانی نژاد امریکی تاجر سی آئی اے کا اثاثہ بھی

دوسری جانب وال اسٹریٹ جرنل نے انکشاف کیا کہ ’اس کیس کا ایک اور اہم پہلو‘ ہے کہ یہ امریکی تاجر طویل عرصے سے امریکی انٹیلی جنس اثاثہ تھا جس نے ’خفیہ طور پر عدالت کی فائلنگ اور سماعت میں کردار ادا کیا‘۔
سزا پانے والے پاکستانی نژاد امریکی تاجر سی آئی اے کا اثاثہ بھی
وال اسٹریٹ جرنل نے انکشاف کیا ہے کہ غیرملکی حکومتوں کے لیے کام کرنے کے الزام میں امریکا میں 12 سال کی سزا پانے والے پاکستانی نژاد امریکی عماد زبیری واشنگٹن حکومت کے لیے 10 سال سے زائد عرصہ تک خفیہ کام سرانجام دیتے رہے۔

50 سالہ عماد زبیری کو ٹیکس چوری، غیر ملکی اثر و رسوخ کی نشاندہی اور مالیاتی مہم کی خلاف ورزیوں کے الزام میں 12 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

دوسری جانب وال اسٹریٹ جرنل نے انکشاف کیا کہ ’اس کیس کا ایک اور اہم پہلو‘ ہے کہ یہ امریکی تاجر طویل عرصے سے امریکی انٹیلی جنس اثاثہ تھا جس نے ’خفیہ طور پر عدالت کی فائلنگ اور سماعت میں کردار ادا کیا‘۔

وال اسٹریٹ جرنل نے دعویٰ کیا کہ وہ ان دستاویزات کا جائزہ لے چکا ہے جس میں امریکی خفیہ ایجنسیز سے عماد زبیری کے رابطے تھے۔

سزا سے پہلے عماد زبیری شاہانہ طرز زندگی گزارتے تھے اور انہوں نے براک اوباما، ہلیری کلنٹن، ڈونلڈ ٹرمپ، جوبائیڈن اور کملا ہیریس جیسے امریکی رہنماؤں کے لیے وسیع پیمانے پر فنڈ جمع کیے تھے۔

انہوں نے امریکی کانگریس کے سینئر ریپبلکن اور ڈیموکریٹک ممبران کے لیے فنڈ ریزنگ ڈنر کا بھی اہتمام کیا تھا۔

اکتوبر 2019 میں امریکی محکمہ انصاف نے ان کے خلاف فوجداری الزامات دائر کیے اور اس کے فورا بعد ہی انہوں نے الزامات کا اعتراف کرلیا۔

اب ان کے وکیل اپنے موکل کی سزا کو چیلنج کرنے کی تیاری کر رہے ہیں جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ سوالات پیدا ہوسکتے ہیں کہ فوجداری الزامات کے خلاف مدعا علیہ کے انٹیلی جنس ایجنسیز کے ساتھ کتنا تعلق قائم تھا۔

ان کے وکیل ڈیوڈ وارننگٹن نے وال اسٹریٹ جرنل کو بتایا کہ جیسا کہ عوامی دستاویز سے اس بات کا ثبوت ملا ہے کہ قومی سلامتی کے معاملات اس کیس کا حصہ بن چکے ہیں اور بالآخر اسی بنیاد پر اپیل ہوسکتی ہے۔

دوسرے قانونی ماہرین نے بھی اخبار کو بتایا کہ حکومت کے ساتھ تعاون اگر ثابت ہوا تو ان کی سزا کو کم کیا جاسکتا ہے۔

محکمہ انصاف کے استغاثہ نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ عماد زبیری کو سزا سنانے سے پہلے امریکی ڈسٹرکٹ جج ورجینیا فلپس نے بند کمرہ سماعت کی جس میں انہوں نے ایک مہر ثبت دستاویز پر غور کیا جس میں پاکستانی نژاد امریکی تاجر کی ٹیم نے حکومت کو ایک دہائی سے زیادہ عرصہ تک مدد فراہم کی تھی۔


وال اسٹریٹ جرنل نے عماد زبیری پر تبصرہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ سی آئی اے معلومات کے حصول کے لیے ہمیشہ ایسے لوگوں کا انتخاب کرتی ہے جو عوام سے جوڑے ہوئے ہوں۔

جرنل کے مطابق ’تاکہ وہ لوگ ریکارڈنگ کے ذریعے سی آئی اے کو معلومات فراہم کریں، انہیں غیرملکیوں کی بھرتی میں تعاون کریں اور عالمی سطح پر معلومات کی ترسیل یا خفیہ معلومات کے حصول کے لیے کام کریں’۔

اس رپورٹ کے مطابق عماد زبیری کی قانونی ٹیم نے حکومت کے ساتھ اپنے مؤکل کے تعاون کی پوری تاریخ مرتب کی ہے۔دستاویز کو ایک قانون کے تحت سیل کردیا گیا جس کا بنیادی مقصد مقدمات کی سماعت کے دوران انٹیلی جنس ذرائع اور طریقہ کار کا تحفظ ہے۔

سی آئی اے کے ترجمان ٹموتھی بیریٹ سے تبصرے کے لیے رابطہ کیا تو انہوں نے جرنل کو محکمہ انصاف سے رابطہ کرنے کی درخواست کی۔
وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق عماد زبیری کو اپنے دفاع میں سی آئی اے کے دو سابق عہدیداروں کی مدد حاصل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سی آئی اے کے سابق وکیل رابرٹ ایٹینجر ان کی دفاعی ٹیم میں شامل ہوگئے ہیں جبکہ سی آئی اے کے سابق عہدیدار جوس روڈریگو نے جج کو مہر بند حلف نامہ میں کیس میں معاونت فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔
https://taghribnews.com/vdcjahexmuqehiz.3lfu.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ