تاریخ شائع کریں2021 12 February گھنٹہ 22:12
خبر کا کوڈ : 492850

شہید محسن فخری زادہ کے قتل کےبارے میں ایک نیا انکشاف

برطانوی ہفتہ وار جریدےنے دعوی کیا کہ ایران کی وزارت دفاع کی ریسرچ اینڈ انوویشن آرگنائزیشن کے سربراہ محسن فخری زادہ کو کم سے کم ایک ٹن وزنی ریموٹ کنٹرول بندوق کے ذریعہ قتل کیا گیا
شہید محسن فخری زادہ کے قتل کےبارے میں ایک نیا انکشاف
ایک برطانوی ہفتہ وار جریدے نے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں خفیہ انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے، ایرانی دفاعی جوہری سائنس دان شہید محسن فخری زادہ کے قتل کےبارے میں ایک نیا انکشاف کیا ہے۔

برطانوی ہفتہ وار جریدے جویش کرانکل نے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں ایرانی دفاع اور جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل سے متعلق خفیہ خفیہ ذرائع کے حوالے سے نئے دعوے کیے ہیں۔

اپنے خبررساں ذرائع کی شناخت کیے بغیر برطانوی ہفتہ وار جریدےنے دعوی کیا کہ ایران کی وزارت دفاع کی ریسرچ اینڈ انوویشن آرگنائزیشن کے سربراہ محسن فخری زادہ کو کم سے کم ایک ٹن وزنی ریموٹ کنٹرول بندوق کے ذریعہ قتل کیا گیا۔

اس ہفتہ کی ہفتہ وارجریدے رپورٹ میں اس سلسلے میں لکھا گیا ہے کہ اس بندوق کے کچھ حصوں کو 8 مہینے میں موساد نے ایران اسمگل کیا اور پھر اس کو بنایا! قاتلانہ ٹیم کم از کم 20 ایرانیوں اور اسرائیلیوں پر مشتمل تھی جنہوں نے 8 ماہ تک اس سینئر ایرانی اہلکار کی نگرانی کی!

مذکورہ رپورٹ کے مطابق شہید فخری زادہ کے قتل کی تیاری مارچ 2020 میں شروع ہوئی تھی۔

یاد رہے کہ ایران کی مسلح افواج کی وزارت دفاع اور معاونت کی ریسرچ اینڈ انوویشن آرگنائزیشن کے سربراہ ’’محسن فخری زادہ‘‘ کی کار پر دہشت گرد عناصر نے گھات لگا کر ایک خودکش اور مسلح حملہ کیا ۔

قابل ذکر ہے کہ اس واقعے کے بعد ، امریکی اخبار ’’نیو یارک ٹائمز‘‘ نے 3 انٹیلی جنس اہلکاروں کے حوالے سے خبر دی کہ اس ایرانی اور ایٹمی سائنسدان کے قتل کے پیچھے صیہونی حکومت کا ہاتھ تھا۔

ایرانی دفاعی اور سکیورٹی حکام نے بار بار اس بات پر زور دیا ہے کہ اس شہید کے قتل کے ’’مجرموں کی سزا‘‘ یقینی ہے اور ان کے قاتل بچ نہیں سکیں گے۔
https://taghribnews.com/vdchminkv23nw6d.4lt2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ