تاریخ شائع کریں2020 8 December گھنٹہ 01:22
خبر کا کوڈ : 484949

جموں و کشمیر میں ایک پائیدار اور باعزت حل ہونا چاہیے۔

بھارت میری آواز کو دبانے کے لیے ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔محبوبہ مفتی
جموں و کشمیر میں ایک پائیدار اور باعزت حل ہونا چاہیے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ بھارت ان کی آواز کو دبانے کے لیے ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کیے جارہے ہیں۔  ایک انٹرویو میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے کہا کہ 14 ماہ تک نظربند رکھنے کے باوجود میری آواز کو دبانے کے لیے ہر طرح کا دباؤ اور ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 اور 35 اے ریاست کی خصوصی حیثیت کا محافظ تھا، جو جموں و کشمیر کے بھارت سے الحاق پر دیا گیا تھا، ایک مسلم اکثریتی ریاست ہونے کے باوجود جموں و کشمیر خصوصی شرائط کے تحت سیکولر انڈیا میں شامل ہوا، اب ان شرائط کی خلاف ورزی الحاق کے بنیادی اصول کے منافی ہے۔

انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں کسی بھی نامور وکیل سے پوچھیں کہ آئینی اور قانونی طور پر آرٹیکل 370 کی غیر قانونی منسوخی سے جموں و کشمیر کے بھارت کے ساتھ تعلق پر سوالیہ نشان پڑ گیا، میرے بیان کی بنیاد قانونی حقائق پر مبنی ہے لیکن بدقسمتی سے ہر چیز جو تکلیف دہ حقائق بیان کرے اُس کو ملک دشمن کہا جاتا ہے۔

محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) آئین کو غارت کرنے پر تلی ہوئی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہمارا نظریہ اور ایجنڈا غلط تھا اور اسے تبدیل کرنا پڑے گا، پی ڈی پی کے تصور کے مطابق جموں و کشمیر میں ایک پائیدار اور باعزت حل ہونا چاہیے، جس میں حق حکمرانی، مذاکرات اور مفاہمت شامل ہے، اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

یاد رہے کہ بھارت کی حکومت نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور محبوبہ مفتی سمیت کشمیری قیادت کو گرفتار یا نظر بند کردیا گیا تھا۔

محبوبہ مفتی کو ایک سال سے زائد عرصہ نظر بند رپنے کے بعد اکتوبر میں رہائی ملی تھی اور انہوں نے فاروق عبداللہ سمیت ہم خیال جماعتوں کے ساتھ ایک اتحاد تشکیل دیا تھا، جس نے بی جی پی حکومت کے اقدامات پر سخت تنقید کی۔
https://taghribnews.com/vdchkknkw23n6wd.4lt2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ